اسلام آباد(صباح نیوز) پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، بجٹ سے متعلق پارٹی چیئرمین بلاول بھٹوکی صدارت میں جلداہم اجلاس ہوگا،سندھ میں20,20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، وزیراعظم لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیں ،کسانوں کو بھی ریلیف فراہم کرنے کے لئے آنے والا بجٹ کسان دوست بجٹ ہو،پی آئی اے کی نجکاری نہ کی جائے پی ٹی آئی سربراہ اسٹبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آنا چاہتا ہے،کے پی میں بیٹھا شخص لوگوں کی پگڑیاں اچھا ل رہا ہے۔
اراکین اسمبلی حسین طارق شاہ اور ابرار شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا بجٹ سے پہلے ایک اہم اجلاس ہونے جا رہا ہے ،بجٹ، مہنگائی، عوامی مسائل سمیت ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ ہو گا، بلاول بھٹو زرداری میٹنگ کی سربراہی کریں گے ،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر آصف علی زرداری نے مفصل بات کی، صدر زرداری نے پاکستان کی جمہوریت اور نظام،صوبوں کو خودمختاری دی، آصف علی زرداری کی سیاسی بصارت سے حکومت کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔نیشنل اکنامک کونسل کا قیام گزشتہ روز ہو،نیشنل اکنامک کونسل وفاق اور صوبوں کی رہنمائی کرتی ہے، اگر یہ پہلے کمیٹی بنتی تو بجٹ بنانے میں مدد ملتی، نیشنل اکنامک کونسل وفاق اور صوبے مل کر مستقبل کا معاشی پلان بنائیں،نیشنل اکنامکس کونسل کا قیام خوش آئند ہے،معاشی صورتحال کو ری ویو کرتی ہے،اسکا کام کرنا بہت ضروری ہے، ثمرات سامنے آئیں گے،نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ آنا چاہیئے،ملک میں ہر جگہ پر ڈویلپمنٹ پر کام برابری کی سطح پر ہونے چاہیں،حکومت کی بڑی ترجیح عوام کو ریلیف دینا ہونی چاہیے،مہنگائی کی وجہ سے عوام پریشان ہیں،بڑے بڑے لوگوں کے بجائے متوسط اور غریب کوریلیف دینا چاہیے۔کے پی حکومت نے یونیورسٹیز کیلئے تین ارب روپے،پنجاب نے چھ ارب روپے اور سندھ نے22ارب روپے رکھے تھے ،اس مرتبہ سندھ 30ارب روپے مختص کریگا،وفاق یونیورسٹیز کیلئے زیادہ فنڈز مختص کرے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے، سندھ میں20,20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، وزیر صاحب کہتے ہیں کہ کہیں بھی10 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی، یہ وزیر صاحب غلط بول رہے ہیں، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بد سے بدترین حالات ہوچکے ہیں،وفاقی وزیر کو دعوت دونگی سندھ آئیں اور لوڈشیڈنگ دیکھیں، سندھ حکومت سولر انرجی کے لئے مدد کررہا ہے،وزیراعظم کو سندھ میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے کا نوٹس لیں اور ایکشن نظر آنا چاہئے، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کا مسئلہ بھی ہے، وزیراعظم لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیں تاکہ عوام عید بہتر گزارسکیں۔کسان تکلیف سے گزر رہا ہے ہمیں اس کا ادراک ہے، ہمارے پاس سٹاک میں گندم موجود تھی پھر بھی خراب گندم امپورٹ کی گئی، دسمبر سے گندم آنا شروع ہوئی اور موجودہ حکومت کے دور مارچ تک گندم آتی رہی،کسانوں کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے، تشدد کی نہیں، زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ جہان کسان کو سپورٹ کیا جاتا ہے وہاں معیشت اور عوام خوشحال ہوتی ہے،سندھ میں کسان کارڈکا اعلان ہوچکا ہے جلد ہی کسان کارڈ فراہم کیے جائیں گے۔گندم بحران پر انکوائری کے بعد بھی کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ملا،کسانوں کے درد کو سمجھا جائے اور ریلیف کا اعلان کیا جائے،حکومت سے مطالبہ ہے کہ آنے والا بجٹ کسان دوست بجٹ ہو۔ شازیہ مری نے کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو مضبوط کرے،امید ہے حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں مناسب اضافہ کرے گی ،پی آئی اے ملازمین کا کوئی پرسان حال نہیں ،جس نجکاری سے بہتری نہ ہو غریب رل جائے تو اس کا کوئی نہیں، پی آئی اے ملازمین کے کلاس فور ملازمین کی تنخواہیں انتہائی کم ہیں،سابقہ وزیر ہوابازی کے ایک بیان نے قومی ادارے کا بیڑہ غرق کیااس کو سزا ملنی چاہیئے۔ملک کو اس وقت معاشی استحکام کی ضرورت ہے،بانی پی ٹی آئی نے اپنی جماعت کو بدتمیزی سکھائی اور شور شرابا کرنا بتایا ہے،
پارلیمنٹ میں انہوں نے ہر روز شور شرابہ معمول بنا لیا ہے،عوامی نمائندے پارلیمنٹ عوام کے مسائل پر بات کرنے آتے ہیں ،صوبہ خیبر پختونخوا میں تیسری دفعہ پی ٹی آئی کی حکومت ہے، خیبرپختونخواہ مسائلستان کا گڑھ بنا ہوا ہے،بلاول بھٹو کہتے ہیں عوام چاہتے ہیں کہ ان کو ریلیف مل رہا ہے یا نہیں، اپنے مقاصد کے لئے ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، آپ کہتے ہیں سیاسی لوگوں سے بات نہیں کریں گے، آپ کو سیاسی لوگوں سے بات کرنے کی عادت ہی نہیں، یہ لوگ جس طرح قومی اسمبلی میں تماشا کر رہے ہیں اس سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے، ہمارے لوگوں کا کرسی مسئلہ نہیں عوام چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل پر اسمبلی میں بات ہو رہی ہے یا نہیں، احتجاج کرنا حق ہے مگر احتجاج کے نام پر اسمبلی کی کاروائی کو روکا جارہا ہے، پختون کلچر احترام کا ہے مگر وہاںبیٹھا شخص لوگوں کی پگڑیاں اچھا ل رہا ہے،طوفان بدتمیزی کے کلچر کی مذمت کرتی ہوں، پشاور کے اندر ابھی تک کرکٹ گراونڈ نہیں بن سکا، میں پی ٹی آئی کی بدتمیزی کا جواب دینا گوارا نہیں سمجھتی،وزیراعلی کے پی اس صوبے کی خدمت کرو جس کے
تم بدقسمتی سے سربراہ ہو، کے پی کے 31 یونیورسٹیز میں 26 کے وی سی ہی نہیں، ان کا لیڈر ان کو گالیاں دینا ہی سکھاتا ہے، وزیراعلی کے پی پر حراسگی کے الزامات ثابت ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی اور کے پی پی کے لوگوں کی بدقسمتی ہے کہا ایسا وزیراعلی ملا۔پی ٹی آئی کا سربراہ آج بھی کرسی کا پجاری ہے آج بھی اسٹبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آنا چاہتا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ مہنگائی کے مقابلے میں ریلیف نہیں دیا جارہامکمل ریلیف نہ سہی مگر کچھ تو مہنگائی کے مقابلے میں ریلیف دینا چاہئے، سیلاب کی وجہ سے تباہ مکانات کو دوبارہ بنانے کے لئے فنڈر نگران حکومت نے روکے،
وزیراعظم نے سندھ میں ہاوسنگ پراجیکٹ کے لئے فنڈز بحال کرنے کی یقین دہانی کروائی،ایک لاکھ 25ہزار گھر بنا کر لوگوں کو دیئے،8لاکھ گھر بنا کر دینگے۔پی ٹی آئی فرد واحد کی جیل کی سہولیات پر احتجاج کررہی ہے عوام کے لئے احتجاج نہیں کیا جا رہا، عمران خان کو جیل میں تمام سہولیات مل رہی ہیں،بجٹ سے متعلق حکومت سے بات نہیں ہوئی ،پی پی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اپوزیشن اور حکومت کو اسمبلی کا احترام کرنا چاہئے، عوام کا پیسہ اسمبلی کے اجلاس پر لگتا ہے،صحافیوں سے متعلق ہتک عزت کے بل پر پی پی پی کو تشویش ہے ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی دور میں ظالمانہ بل کے خلاف آپ کے ساتھ کھڑے رہے،پنجاب حکومت کی ضرورت ہے اگر یہ بل تو سب سے ساتھ مشاورت ہونی چاہئے تھی، ہمیں جیل میں آپ کی سہولیات کی نہیں عوام کی فکر ہے،پڑوسی ملک کے انتخابات میں نفرت کو رد کیا گیا ہے، پڑوسی ملک کی عوام نے اس شخص کو آئینہ دیکھایا جو نفرت تقسیم اور اقلیتوں پر ظلم کی بات کرتا ہے۔ رکن قومی اسمبلی حسین طارق شاہ نے کہا کہ گندم کی30 ملین ٹن پاکستان کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان 24 ملین ٹن پیدا کرتی ہے۔نگران حکومت کو پتہ تھا کہ گندم وافر مقدار میں موجود ہے پھر بھی گندم امپورٹ کی، ہم اس ملک کو کمیشن پر نہیں چھوڑ سکتے، عوام کو ریلیف دینا حکومت کا کام ہے، حکومت کا کام کمیٹی بنانا نہیں ایکشن لینا ہے، ایک سیکرٹری کو معطل کرکے پھر کچھ دنوں پر کہیں اور تعینات کرنا عوام اور کسان کے ساتھ زیادتی ہے۔کاٹن پالیسی کا اعلان کیا جائے۔