کسانوں کے استحصال کا خمیازہ مودی کو انتخابات میں بھگتنا پڑا ہے قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کا انتباہ

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی  اسمبلی کے  اجلاس میں وفاقی وزیرقانون وانصاف سینیٹر اعظم نذیرتارڑ نے گندم اسکینڈل کی مزید تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی پیش کش کردی  جب کہ حکومتی اتحادیوں نے انتباہ کیا ہے کہ بھارت میں کسانوں کے استحصال کا مودی کو انتخابات میں خمیازہ بھگتنا پڑا ہے اپوزیشن نے گندم اسکینڈل کی  تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔جمعرات کو ایوان میں وزارت فوڈ سیکورٹی سے متعلق وقفہ سوالات  کے دوران درآمدی گندم کا معاملہ اٹھ گیا۔

سینیٹر  اعظم نزیر تارڑنے کہا کہ مسئلہ سب کے سامنے ہے پاسکو کیلئے خریداری کا کوٹہ بڑھایاگیا،ہر صوبائی حکومت کا گندم خریداری کے حوالے سے اپنا فیصلہ ہے، کسی حاضر یا ریٹائرڈ جج   سے  درآمدی گندم کی تحقیقات کی بجائے  پارلیمان یہ اقدام اٹھائے اس کی توقیر زیادہ ہوگی  آئین کے مطابق یہی تو پارلیمان کی زمہ داری ہے ہم ہر معاملے میں عدلیہ کی طرف دیکھتے ہیں ،درآمدی گندم کی رپورٹ سے اسپیکر چمیبر میں آگاہ کیا جائے گا مناسب کریں اسے ایوان میں پیش کردی جائے سوال  جمع کروائیں اس کے جواب میں یہ پیش کی جاسکتی ہے ۔

اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ پاسکو وفاق کے ماتحت ہے تو گندم خریداری میں اضافہ کیا گیا،خطے میں عالمی سطح پر اس بار گندم کی قیمت کم ہے،اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ  وفاق صوبوں سے بھی رابطے میں ہے تاکہ کسانوں کو سپورٹ دی جائے،گندم خریداری کے حوالے سے شکایات تھیں، وزیراعظم نے اس حوالے سے خود 6 اجلاس چئیر کئے،تحقیقات کی نگرانی کہ  زمہ داران کا تعین اور سزائیں دینے کا فیصلہ کیا گیا،زمہ داران کے خلاف انکوائری پھر سزا ہوگی معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا گیا،گندم  معاملہ پر کچھ کیس اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ اسپیکر ایاز صادق نے وزیر فوڈ سیکورٹی کو آئندہ اجلاس میں تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا  اور کہا کہ معاملہ براہ راست تقریبا تمام لوگوں سے منسلک ہے۔اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ  بہت ساری شکایات ہیں ایوان کو صورتحال سے آگاہ کیا جائے، وزیر فوڈ سیکورٹی دورہ چین پر وزیراعظم کے ساتھ ہیں،اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چین میں مختلف ایم او یو سائن ہونے تھے جس کے باعث رانا تنویر وہاں ہیں،وزیر دورہ چین کے بعد واپس آ کر ایوان کو آگاہ کریں گے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ  عام کاشتکار گندم اگاتا ہے،مگر لاگت تو دور کی بات ہے  بجلی کی قیمت میں بھی آپ سبسڈی نہیں دے رہے، حنا ربانی کھر کاشتکار کا جو حشر کیا گیا ہے، آئندہ آپ کو گندم امپورٹ کرنی پڑے گی،  مظفرگڑھ سندھ کے پی کے سب کاشتکاروں کو حکومت نے ایک ہی پیغام دیا کہ کسانوں کے مسئلہ سے اسے کوئی دلچسپی نہیں ہے ترجیحات نہیں ہے ۔نفسیہ شاہ نے کہا کہ  گندم امپورٹ کی انکوائری کے ساتھ جو حشر ہوا،اس حشر کی انکوائری ہونی چاہئے، یہ اتنا بڑا اسکینڈل ہے ہمیں بتا دیں ہوا کیا ہے، نانکوائری بارے تفصیلات ایوان میں سب کو دی جائیں،کوآپریٹو فارمنگ بارے ایس آئی ایف سی کے کردار سے آگاہ کیا جائے،ایس آئی ایف سی کوآپریٹو فارمنگ کیلئے کہاں سے زمین لے رہی،نفیسہ شاہ  نے کہا کہ  پڑوسی ملک میں مودی حکومت بڑی مارکیٹ اور کوآپریٹو فارمنگ کا خمیازہ انتخابات میں بھگت چکی ہے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت وزیر اعظم کسان کے معاملے پر خود سب کچھ دیکھ رہے ہیں، کسانوں کو سبسڈی کے حوالے سے اقدامات آئندہ بجٹ میں نظر آئیں گے،اعظم نذیر تارڈ بطور کاشتکار کسانوں کے حوالے سے میں خود بھی کنسرن رکھتا ہوں،کسان حکومت کی ترجیح ہے جی ڈی پی ایک چوتھائی حصہ زراعت سے ہے۔اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ گندم درآمد کے حوالے سے انکوائری سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کی،بہت نیک نامی افسران نے معاملہ پر انکوائری کی ،اعظم نزیر تارڑ نے  بتایا کہ اسٹیٹ کے رقبے جو دھائیوں سے بنجر پڑے ہیں ان کو آباد کرنا ہے۔ حسین طارق نے گندم درآمد کی انکوائری کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بہت پہلے اس ایوان میں یہ آوازاٹھائی ۔

ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ کسان سڑکوں پر بیٹھے ہوئے ان کی گندم کوئی خرید نہیں رہا۔ ثنا اللہ مستی خیل نے  گندم خریداری معاملہ پر جزباتی تقریر کرتے ہوئے اعظم نزیر تارڑ کو ٹائی پہن کر کسان کی باتوں کا طعنہ دے دیا ۔ وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڑ نے جواب میں ٹائی اتار دی بتائیں  اور کیا کروں ۔  اعظم نزیر تارڑ  نے کہا کہ جس زبان میں بات کریں گے اسی میں جواب دیا جائے گا،اعظم نزیر تارڈمیں کسان کا بیٹا ہوں جتنا آپ کو پتا ہے اتنا ہی مجھے پتہ ہے ۔پیپلزپارٹی کے رہنما سیدخورشید نے کہا کہ  گندم اسکینڈل کی جو سمری آگے بڑھی ہوگی اس کو اوپن کیا جائے،ایوان مکمل نہیں، اس کو مکمل کریں،  قائمہ کمیٹیاں ابھی تک نہیں بنیں۔

اسپیکر نے کہا کہ کمیٹیوں کے لئے کچھ جماعتوں نے نام دے دیئے، ن لیگ کے ڈاکٹر طارق فضل نے نہیں دیئے، جمعہ  تک نام  دے دیں۔ اعجاز الحق نے کہا کہ گندم معاملے پر اس ایوان کی کمیٹی بنا دیں،پچھلے سال کی ابھی تک گندم اسٹوریج میں پڑی ہے،پنجاب حکومت کی اس دفعہ کوئی پالیسی نہیں آئی نہ انہوں نے گندم خریدی ہے ، کسی ایم این اے کے گھر نہیں گئیں،  بوریاں عملے نے آڑھتیوں کے ساتھ مل کر بیچی ہیں۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی کی کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گی،ہر چیز نہ اٹھا کر عدالتوں کو دیا کریں،قائمہ کمیٹیوں کے پاس اختیار ہے کہ وہ طلب کرے۔ زرتاج گل نے کئی سوالات کے جواب نہ آنے کا معاملہ ایوان میں اٹھادیا22 سوالات کے جواب ہی نہیں آئے۔