پی ٹی آئی قیادت اور امریکی سفیر کے درمیان ملاقات کا انتظام دفتر خارجہ نے نہیں کیا، اسحاق ڈار

اسلا م آباد(صباح نیوز)پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور امریکی سفیر کے درمیان ملاقات کا انتظام دفتر خارجہ نے نہیں کیا۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہو چکا ہے، تمام او آئی سی ممالک نے فلسطینی اور کشمیری عوام کے لیے آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن نہیں ہوسکتا، بھارت اپنی افواج نکالے ،منگل کو غیر ملکی دورے کے بعد پاکستان پہنچنے پر دفتر خارجہ میں پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے سعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم اور گیمبیا کے شہر بنجول میں او آئی سی اجلاس کے دوران ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ورلڈ اکنامک فورم اجلاس میں شرکت کے دوران پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کی جس میں وزرا بھی شامل تھے۔گلوبل سیکیورٹی اینڈ گروتھ ایجنڈا اور انرجی کے حوالے سے فورمز کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستانی وفد نے شرکت کی اس کے علاوہ وزیراعظم کی وہاں بل گیٹس اور ورلڈ بینک کے صدر کے ساتھ ملاقات ہوئی، اس سے قبل رمضان میں وزیراعظم نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں سرمایہ کاری بڑھانے کے بارے میں بات چیت کی گئی تھی۔

اس کے بعد سعودی عرب کا بہت بڑا وفد پاکستان آیا۔اس کے بعد بزنس ٹو بزنس کے سلسلے میں سعودی عرب کا وفد پاکستان آیا جو ملاقاتوں کے بعد کافی خوش تھا، ہم سست رفتاری کے لیے مشہور ہیں لیکن سعودی عرب کا وفد یہاں کام کی رفتار سے خوش تھا۔ اسی رفتار سے کام چلے تو پاکستان کے لیے کافی خوش آئند ہو گا۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے بعد وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ہوئی جس میں طے پایا کہ مل کے فاسٹ ٹریک پر کام کرنا ہے۔

گیمبیا میں ہونے والے او آئی سی اجلاس میں، میں نے کونسل آف فارن منسٹرز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ وزیراعظم دیگر مصروفیات کے باعث سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی ) کے اجلاس میں غزہ کے مسلمانوں کے لیے مل کر آواز اٹھانے پر اتفاق کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مسئلے اور اسلاموفوبیا پر بھی آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ او آئی سی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہو چکا ہے جس میں فلسطین میں فوری طور جنگی بندی اور مظالم روکنے کی بات کی گئی ہے، میں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ مشرق وسطی میں امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے او آئی سی کے اجلاس میں بتایا کہ کشمیر کی صورتحال بھی فلسطین سے مختلف نہیں، وہاں بھی ہمارے بہن بھائیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مطالبہ کیا گیا کہ 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو ختم کیا جائے اور کشمیر کے جغرافیے میں تبدیلیاں بند کی جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، بھارت کشمیری رہنماوں کو فوری رہا کرے، مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن نہیں ہوسکتا، بھارت اپنی افواج نکالے،

انہوں نے بتایا کہ او آئی سی کے ماتحت گیارہ رابطہ گروپ ہیں جن میں ایک جموں کشمیر رابطہ گروپ ہے، ہم نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس کرایا جائے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ جموں کشمیر کے حوالے سے ہم نے قومی ذمہ داری بھرپور طریقے سے نبھائی، اس کے علاوہ ہم نے اسلاموفوبیا مواد کے بارے میں بات کی، ہولوکاسٹ کے خلاف مواد سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کر دیا جاتا ہے تو مسلمانوں کی دل آزاری سے متعلق مواد کیوں نہیں ہٹایا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھی مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا، اس سلسلے میں پاکستان میں ترکیہ کے سفیر کو سیکرٹری جنرل کا نمائندہ مقرر کر دیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان تحریک انصاف اور امریکی سفیر کے درمیان ملاقات کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ امریکی سفیر سے ایک زبانی پیغام مارچ میں ملا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ فلاں فلاں حکومتی اور اپوزیشن اراکین سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور ہم نے ان کی کسی سے ملاقات پر اعتراض نہیں کیا لیکن ملاقات کا بندوبست ہم نے نہیں کیا تھا