متحدہ اپوزیشن کا چمن دھرنے کی حمایت کا اعلان

اسلام آباد (صباح نیوز)تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت 8 مئی کو آئین کی بالادستی کے لیے اپوزیشن جماعتوں اور آئینی قانونی ماہرین کی قومی کانفرنس طلب کرلی گئی اپوزیشن اتحاد نے واضح کیا ہے کہ ملک بہتر نہیں ہوسکتا جب تک طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ نہیں ہوگی،ہ گندم سکینڈل کے ذمہ دار شہباز شریف بھی ہیں۔فیصل آباد اور کراچی میں جلسوں کی اجازت نہیں دی گئی تو قومی اسمبلی نہیں چلنے دیں گے.

ان خیالات کا اظہارتحریک تحفظ آئین پاکستان کے قائدمحمود خان اچکزئی سابق اسپیکر پی ٹی آئی رہنما اسدقیصر، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سابق سینیٹر ثنا بلوچ اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 190 روز سے زائد وقت گزر چکا ہے چمن میں لوگ احتجاج پر ہیں،چمن دھرنے سے مختلف رہنماؤں نے خطاب کیاایک طرف ہم کہتے ہیں تجارت کو بڑھائیں گئے ڈیورنڈلائن کے دونوں طرف لوگ آتے جاتے تھے ،پی ٹی آئی دور میں شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں ایک وفد افغانستان گیا تھا،وفد میں تاجر برادری اور تمام اسٹیک ہولڈرز تھے،تب طے ہوا تھا قومی شناختی کارڈ پر آمد و رفت ہوگی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایرانی کے ساتھ ایک کاغذ پر لوگ آمد ورفت کرتے ہیں،ایران سے بجلی اور دیگر اشیا آتی ہے،چمن والے چاہتے ہیں بارڈر سے آنا جانا آسان کیا جائے ،ایف سی کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کیا گیا۔ایف سی اور دپٹی کمشنر کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہیے۔حالات کو قابو نہیں کیا گیا تو دیر ہوجائے گی۔ اسد قیصرنے کہا کہ چمن دھرنے کے شرکا کا جائز مطالبہ مانا جائے ،گزشتہ روز چمن واقعہ ملوث افراد کو سزا دی جائے،ایک طرف معیشت کو بہتر کرنے کا دعوی اور دوسری طرف چمن کے لوگوں سے بنیادی حق چھینا جارہا ہے،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مشاہد حسین اور وسیم سجاد پر مشتمل کمیٹی نے اپنی سفارشات دی تھی کہ تین اشیا کے علاوہ تمام اشیا کو تجارت کے زمرے میں لایا جائے کسان سڑکوں پر نکل آئے ہیں،شہباز شریف بڑی باتیں کر رہا اس کو چاہیے یومیہ اجرت 2000 کردی جائے اس ملک میں مفت خور ٹھاٹ سے رہتے ہیںکسانوں کی تحریک میں ان کے ساتھ ہے۔

بی این پی کے رہنما ثنا بلوچ نے کہا کہ چمن میں ہزاروں کے لوگ دھرنے میں بیٹھے ہیں بلوچستان کے لوگوں کا گزر بسر بارڈر ٹریڈ ہے ِاسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو بلوچستان کے مسائل کا علم نہیں،بلوچستان میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہے ۔بلوچستان سے نگراں حکومت کے دور کا ایک اور سکینڈل سامنے آنے لگا ہے۔بلوچستان آدھا پاکستان ہے۔چمن میں دو لوگ جان سے گئے ہیں۔ہم کہتے ہیں ایرانی تیل کو بلوچستان تک چھوڑا جائے۔بلوچستان کے لوگوں کو دوسرے درجے کا شہری نہ سمجھا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں اسد قیصرنے کہا کہ گندم سکینڈل کے ذمہ دار شہباز شریف بھی ہیں۔فیصل آباد اور کراچی میں جلسوں کے لیے درخواست دے دی ہے ہمیں جلسوں کی اجازت نہیں دے رہے اگر جلسے کی اجازت نہیں دی تو قومی اسمبلی نہیں چلا سکیں گے۔ محمود اچکزئی نے بتایا کہ 8 مئی کو آئین کی بالادستی کے لیے قومی کانفرنس بلائی ہے جو اسلام آباد میں ہوگی۔ملک بہتر نہیں ہوسکتا جب تک طاقت کا سرچشمہ پالیمنٹ نہیں ہوگی