وزیر اعظم نجی و سرکاری شعبے سے پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔مصدق ملک

لاہور(صباح نیوز) وزیرپیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے معاشی ترقی میں اضافے اور پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے غیر ملکی کمپنیوں کو دعوت دینے سے متعلق حکومتی کوششوں کو اجاگر کیا۔وفاقی وزیر نے سعودی عرب کی طرف سے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے دلچسپی ظاہر کرنے کو سراہا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی اور سعودی تاجروں کے درمیان باہمی تعاون کی راہیں تلاش کرنے کیلئے ہونیوالی ملاقاتوں کے مثبت نتائج برآمد ہونگے جن میں تجارتی سہولتوں پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس تانبے کے ذخائر موجود ہیں اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات ہیں۔مصدق ملک نے کہا حکومت تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے درآمداد اور برآمدات میں فرق کو کم سے کم کرنے کیلئے کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آپ نے دیکھا کہ پہلے ان کے (سعودی عرب) وزرا یہاں آئے، دو دن تک ہماری گفتگو چلتی رہی، اس کے چند دن بعد ہمارا وفد وہاں چلا گیا اور تقریبا ان کی پوری کابینہ سے بات ہوئی۔ ایک مرتبہ نہیں دن میں دو دو مرتبہ بھی ہوئی۔ابھی ہم آئے ہیں اور پسینہ بھی نہیں پونچھا تو ان کا وفد کل تشریف لا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اب اپنے نظریے میں تبدیلی لا رہا ہے کیونکہ ہمیں مدد نہیں ترقی چاہیے۔ ایک بڑی شفٹ ہم لا رہے ہیں وہ ہر خوددار قوم جو آگے بڑھا چاہتی ہے ہم بھی اس کی طرح گفتگو کرنا چہ رہے ہیں، جو گفتگو کر رہے ہیں وہ ترقی کی ہے، ڈویلپمنٹ کی ہے، مدد کی نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی وفد کی آمد پر گفتگو میں وزیر اعظم نے ان کے سامنے تجاویز رکھیں جس میں کی نفعے میں حصہ داری ہوگی اور وہ پاکستان کی ترقی کے سفر میں ہم سفر ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اندرونی تبدیلیوں کے ساتھ بیرونی تعاون کی بھی ضرورت ہے کیونکہ سب سے بڑا مسئلہ ملازمت کا ہے جبکہ دوسرا بڑا مسئلہ برآمدات میں عدم توازن کا ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کی سوچ ہے کہ نجی و سرکاری شعبہ جلد ہی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائے۔پاکستانی وفد نے سعودی عرب میں سعودی صنعتوں اور توانائی کے وزرا سمیت آرامکو جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدے داروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔وفاقی وزیر نے بتایا: ہم نے سرمایہ کاری کے دو قسم کے مواقع کو نمایاں کیا جن میں ایک حکومت کی حکومت کی سطح پر سرمایہ کاری ہے لیکن وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ اس طرح کے سفر میں ہمارا نجی شعبہ ہم سے آگے ہو۔

ان کے بقول پاکستانی حاکم نے توانائی کے شعبے میں بہت سے امور پر بات چیت کی۔ نئی ریفائنری پر بات کی جس میں ڈالروں میں سرمایہ کاری ہو گی اور مصنوعات کی درآمد سے ڈالر ہی ملیں گے۔ان کے مطابق ایسا کاروبار کرنا چاہیے جس سے ڈالر ہی ملیں۔ بجلی کے شعبے میں ہمارے بہت سے منصوبے تھے جن میں شمسی بجلی کی پیدوار بھی شامل ہے۔ ٹرانسمیشن لائنز اور ان میں سرمایہ کاری کی بات بھی کی۔پاکستان زرعی ملک ہے۔ ہم نے پاکستان کے کسانوں کی ترقی کی بات بھی کی۔ پاکستان کی 30 سے 35 فیصد سبزیاں کھیت سے منڈی تک لاتے لاتے خراب ہو جاتی ہیں۔ ہمارے کسان ان سبزیوں کو شہروں میں ذخیرہ کر کے انہیں برآمدآت میں استعمال کر سکتے ہیں۔