سکھ رہنما کے قتل میں ملوث تین بھارتی شہری برٹش کولمبیا میں عدالتی کارروائی کا سامنا کریں گے

ٹورنٹو(صباح نیوز)کینیڈا کی پولیس نے کہا ہے کہ اس نے خالصتان تحریک کے رہنماہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں تین بھارتی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ کینیڈین پولیس نے کہا ہے کہ وہ زیر حراست افراد کی انڈین حکومت سے ممکنہ روابط کی تحقیقات کر رہی ہے۔پولیس نے حراست میں لیے جانے والے افراد کی شناخت تین بھارتی شہریوں کمل پریت سنگھ، کرن برار اور کرم پریت سنگھ کے طور پر کی ہے۔

ان تینوں کی عمریں بیس اور تیس سال کے درمیان ہیں۔پولیس نے انہیں جمعے کی صبح البرٹا صوبے کے شہر ایڈمنٹن میں گرفتار کیا۔رائل کینیڈین مانٹڈ پولیس کے سپرنٹنڈنٹ مندیپ موکر نے جمعہ کو ٹورنٹو میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ تینوں مشتبہ افراد کینیڈا میں غیر مستقل رہائشی کے طور پر رہ رہے تھے۔توقع ہے کہ زیر حراست تینوں افراد کو پیر تک برٹش کولمبیا لے جایا جائے گا جہاں وہ فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش کے الزامات کا سامنا کریں گے۔ہردیب سنگھ نجر بھارتی نژاد کینیڈین تھے اور وہ ایک پلمبر کے طور پر کام کرتے تھے۔ وہ ایک آزاد سکھ ریاست کی تحریک خالصتان کے پر زور حامی اور لیڈر تھے۔

انہوں نے دہشت گردی سے اپنے کسی بھی تعلق کی تردید کی تھی۔45 برس کے ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023 میں وینکور کے مضافاتی علاقے سرے میں قتل کر دیا گیا تھا۔کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اس کیس میں انڈین حکومت کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ ان کے اس بیان کے بعد نئی دہلی کے ساتھ سفارتی بحران پیدا ہو گیا تھا۔اسسٹنٹ کمشنر ڈیوڈ ٹیبول نے کہا ہے کہ معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ہردیپ سنگھ نجر کینیڈین شہری تھے جنہوں نے خالصتان کے قیام کے لیے مہم چلائی تھی۔ کینیڈا میں سکھ تنظیموں کی موجودگی کی وجہ سے نئی دہلی میں تشویش پائی جاتی ہے۔

انڈیا نے نجر کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔گزشتہ ہفتے وائٹ ہاس نے کینیڈا اور امریکہ میں قتل کی سازشوں میں انڈین انٹیلی جنس سروس کے مبینہ کردار پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔کینیڈا نے سکھ رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا۔انڈیا نے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے جوابی اقدام کے طور پر کینیڈین سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔