صدر مملکت کا ناکام افسران کی تبدیلی، کچے کے ڈاکووں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم

کراچی (صباح نیوز)صدر مملکت آصف زرداری نے سندھ میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی پر متعلقہ افسران کی تبدیلی اور کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کو جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدیات کے علاوہ کچے کے ڈاکووں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں امن امان کی بحالی کے لیے صدر مملکت کی زیر صدارت وزیراعلی ہاوس سندھ میں اجلاس ہوا۔

اس موقع پر صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے کچے میں آپریشن اور سٹریٹ کرائمز کی صورتحال پر بریفنگ دی۔وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ کراچی میں کرائم کی وارداتوں میں کمی ہوئی ہے، 2014 میں کراچی عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا جو 2024 میں 82 ویں نمبر پر آ گیا ہے، شکاگو، امریکا، نئی دہلی، تہران میں کرائم انڈیکس کراچی سے زیادہ ہے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ دیگر ملکوں میں سٹریٹ کرائم ہے تو ان کے اسباب ہیں، کراچی میں سٹریٹ کرائم کا کوئی خاص سبب نہیں، گاڑیاں اور موبائل چوری ہونے کے بعد کہاں جاتے ہیں؟، پولیس کو معلوم ہونا چاہئے۔صدر مملکت نے پولیس کو ڈرگ مافیا کیخلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے کہا کہ رپورٹس ہیں منشیات سکولوں تک پہنچ گئی ہیں جو ناقابل برداشت ہے، ہمیں اپنے بچوں کو منشیات سے بچانا ہے۔

اس موقع پر حکام کی جانب سے صدر مملکت کو کچے میں ڈاکوں کے خلاف کارروائیوں پر بھی بریفنگ دی گئی،اجلاس میں آصف زرادری نے امن و امان میں ناکامی پر پولیس افسروں کی تبدیلی کا حکم دیا۔انہوں نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو ہدایت کی کہ پولیس افسران کو مخصوص مدت دے کر ان سے بھر پور کام لیں۔انہوں نے کچے میں اغوا کاروں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی ہدایت کی۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا کوئی خاص سبب نہیں، انہوں نے چوری کے سامان کی خریدو فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کی۔آصف زرداری نے واضح کیا کہ زمینوں پر قبضوں پر میری زیرو ٹالرنس ہے، کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا۔صدر مملکت نے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے بھی خصوصی اقدامات کی ہدایت کی۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو وفاق سے اسلحہ یا دیگر سہولیات چاہییں وہ مہیا کرائیں گے

انہوں نے کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کو جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کرنے کے علاوہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو موثر بنانے کے لیے ناردرن بائی پاس پر باڑ لگانے کا کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔صدر مملکت نے پولیس کو ڈرگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کی، ان کا کہنا تھا کہ منشیات کا اسکولوں تک پہنچنا ناقابل برداشت ہے۔اجلاس میں وزیر اعلی سندھ، وفاقی و صوبائی وزرائے داخلہ، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ریِنجرز سندھ، آئی جی سندھ سمیت حساس اداروں کے افسران بھی شریک ہوئے ۔اجلاس میں صدر مملکت کو امن وامان پر بریفنگ دی گئی جب کہ آئی جی سندھ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں اور ان کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) کے وفد نے صدر مملکت سے کراچی میں امن و امان کی بحالی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی درخواست کردی۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم وفد نے صدر آصف زرداری سے وزیراعلی ہاوس میں ملاقات کی۔وفد نے کراچی سمیت سندھ بھر میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر صدر مملکت سے تشویش کا اظہار کیا۔ایم کیو ایم وفد کی جانب سے اسٹریٹ کرائم میں لوگوں کی قیمتی جان و مال کے ضیاع پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔اس موقع پر ایم کیو ایم رہنماوں کا کہنا تھا کہ پاکستان خصوصا سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر سطح پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

وزیر اعلی ہاوس سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت سے ایم کیو ایم کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں وزیراعلی ہاوس میں ملاقات کی، بیان کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفی کمال اور دیگر شریک تھے۔ملاقات کے دوران وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی موجود تھے۔اس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم وفد نے آصف علی زرداری کو دوبارہ صدر مملکت منتخب ہونے پر مبارکباد دی، آصف علی زرداری نے مبارک باد دینے پر وفد کا شکریہ ادا کیا۔بیان کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے صدر مملکت سے کراچی میں امن امان سے متعلق بات چیت کی، آصف علی زرداری نے کہا کہ سندھ میں امن امان سے متعلق آج وزیراعلی ہاوس میں اجلاس کرنے آئے ہیں، امن امان کی بحالی میں ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر چلیں گے۔بیان کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔