بالاکوٹ حملے سے متعلق دنیا سے پہلے پاکستان کو بتایا تھا،مودی کا الیکشن کے موقع پر نیا دعوی

نئی دہلی (صباح نیوز)بھارت میں ان دنوں قومی انتخابات کی سرگرمیاں پورے عروج پر ہیں اور یہ بات مشہور ہے کہ یہاں بلدیاتی سطح سے لے کر قومی سطح تک کے انتخابات پاکستان کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوتے۔ وزیر اعظم مودی نے جنوبی ریاست کرناٹک کے باگل کوٹ میں گذشتہ روز ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا ذکر کیا۔ جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق بالاکوٹ حملے کا ذکر کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے دعوی کیا، “میں نے فورسز سے کہا کہ وہ میڈیا کو فون کرکے اس واقعے کی خبر دے دیں۔

لیکن میں نے اس سے پہلے کہا تھا کہ رات کو ہونے والے فضائی حملے اور اس میں ہونے والی تباہی کے بارے میں، میں خود ٹیلی فون کے ذریعہ پاکستان کو آگاہ کروں گا، لیکن پاکستان کے لوگ فون پر نہیں آئے۔ اس لیے میں نے فورسز کو انتظار کرنے کے لیے کہا۔ اور انہیں مطلع کرنے کے بعد ہم نے رات کے وقت کیے گئے فضائی حملوں کے بارے میں دنیا کو بتایا۔”بھارت کی حکمران فاشسٹ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم مودی نے دعوی کیا، “اس کے بعد ہم نے ایک پریس کانفرنس کی اور اس کے حملے کے بارے میں انکشاف کیا اور دشمنوں کو ہونے والی تباہی کی تفصیلات بتائیں۔منہ میں چھری اور بغل میں رام رام اور بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث گجرات کے قصائی کے نام سے مشہور”نریندرامودی نے مزید کہا،”مودی چیزوں کو چھپاتے نہیں اور نہ ہی پیچھے سے حملہ کرتے ہیں۔ وہ ہر کام کھل کر کرتے ہیں۔” بھارتی وزیر اعظم نے ملک میں بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرنے کی کوشش کرنے والوں کو بھی خبردار کیا اور کہا،”یہ نیا بھارت ہے۔ گھر میں گھس کر مارے گا۔

“واضح رہے کہ چند ہفتے قبل برطانوی اخبار ‘گارڈین’ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت سن 2020 کے بعد سے پاکستان میں 20سے زائد ماورائے عدالت قتل کے واقعات انجام دے چکی ہے، جن میں مشتبہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے گوکہ اس رپورٹ کو “بے بنیاد، بدنیتی پر محمول اور بھارت مخالف” قرار دیا لیکن حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان اور رہنما اسے “گھرمیں گھس کر مارنے” کے مودی حکومت کے عزم کے ثبوت کے طورپر پیش کرتے ہیں۔اس عام انتخابات میں بھی اس نعرے کا خوب استعمال ہو رہا ہے۔ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ نے حال ہی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ پاکستان بھارت سے اس لیے “تھر تھر کانپتا ہے” کیونکہ “انہیں معلوم ہوگیا ہے کہ یہ نیا بھارت ہے…ہم ان کے ملک میں جاکر فضائی حملے کرسکتے ہیں اور دہشت گردوں کو ہلاک کرسکتے ہیں۔

” خیال رہے کہ یوگی ادیتیہ ناتھ کو شدت پسند ہندو قوم پرست مودی کے ممکنہ جانشین کے طورپر بھی دیکھتے ہیں۔بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی ایک انتخابی جلسے کے دوران کہا کہ،”اگر دہشت گرد پاکستان بھاگ جاتے ہیں تو ہم پاکستان میں داخل ہوکر انہیں مار ڈالیں گے۔” جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس طرح کے بیانات سے بی جے پی بالخصوص ہندووں ووٹروں کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ وہی ایسی مضبوط پارٹی ہے جو پاکستان کو “سبق” سکھا سکتی ہے اور اس کے کسی بھی حملے کا جواب دے سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گردی جیسے موضوعات عوام کے دلوں کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔حالانکہ بیشتر مبصرین اس انتخاب میں بھی بی جے پی کے جیتنے اور مودی کے تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کی پیش گوئی کر رہے ہیں لیکن ہندو قوم پرست جماعت ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے ہر ممکن حربے اپنا رہی ہے۔

دریں اثنا اسلام آباد نے بھارت کو اپنے داخلی انتخابی سیاست سے پاکستان کو الگ رکھنے کے لیے کہا ہے۔پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان ممتا ز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ،”بھارتی سیاست دان انتخابی مقاصد کے لیے پاکستان کو بھارت کے عوامی مباحثے میں گھسیٹنے کی اپنی لاپرواہی سے باز رہیں۔”انہوں نے کہا،”ہم جموں و کشمیر پر غیر ضروری دعوے کرنے والے بھارتی رہنماوں کے اشتعال انگیز بیانات میں تشویشناک اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ پاکستان ان دعووں کو مسترد کرتا ہے۔”بلوچ نے مزید کہا کہ ہائپر نیشنلزم کی وجہ سے، یہ اشتعال انگیز بیان بازی علاقائی امن اور حساسیت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔۔