مولانا فضل الرحمن کی نوازشریف ، بلاول بھٹو کو اقتدار چھوڑ کر اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت

اسلام آباد (صباح نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نوازشریف اور بلاول بھٹو زرداری کو اقتدار چھوڑ کر اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دے دی ،چھوڑو اس اقتدار کو، آئیں، ادھر بیٹھیں، اسٹیبلشمنٹ جو  انتخابی نتائج دے، اس پر کب تک سمجھوتہ کرتے رہیں گے، جو ہمارے محکوم ہونے چاہیے تھے، وہ ہمارے آقا بنے ہوئے ہیںاگر پی ٹی آئی اکثریتی جماعت ہے تو اسے حکومت دے دو، اس بار اسمبلی بیچی گئی اور خریدی گئی،پاکستان سے افغانستان جانے والے 40ہزارنوجوان طاقتور بن کر واپس آئے مغرب کے بعد تھانے چوکیاں بنداور پولیس محفوظ ٹھکانوں میں چلی جاتی ہے ۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود جماعتوں کے سینئر لوگ مینڈیٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں، ہم نے سودے کیے اور جمہوریت بیچ دی۔انہوں نے کہا کہ حلف برداری کے بعد میں پہلی مرتبہ ایوان میں آیا ہوں، جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا حق ہے، میں اسد قیصر کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں، اس ملک کی آزادی میں نہ بیوروکریسی اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ عوامی پارلیمنٹ ہے یا اسٹیبلشمنٹ کی ترتیب دی ہوئی پارلیمنٹ ہے ؟ ماضی میں ایک صدر نے 5 وزیراعظم تبدیل کیے، بڑی مشکل سے پارلیمانی جمہوریت پر اتفاق ہوا اور لوگوں کو ووٹ کا حق ملا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ  قائد اعظم کا پاکستان آج کہاں ہے ؟ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی، اسٹیبلشمنٹ جو نتائج دے، اس پر کب تک سمجھوتے کرتے رہیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاستدان معلومات کی بنیاد پر بات کرتا ہے، ہماری معلومات یہ ہیں اس بار اسمبلی بیچی گئی اور خریدی گئی، جیتنے والے بھی پریشان اور ہارنے والے بھی پریشان، جیتنے والے اپنے ہی منڈیٹ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے کمزور ہیں کیونکہ ہم نے جمہوریت بیچی، ہمیں الیکشن میں نکلنے ہی نہیں دیا گیا، ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ریاست ہے، کیا  اسپیکر آپ لاہور کے نتائج سے مطمئن ہیں؟۔مولانا فضل الرحمن نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے استفسار کیا کہ کیا آپ مطمئن ہیں، ایاز صادق نے جواب دیا میں مطمئن ہوں، جس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اللہ آپ کو مطمئن رکھے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی ہمدردری کی بنیاد پر میاں نواز شریف، شہباز شریف اور برخوردار بلاول بھٹو سے یہ کہتا ہوں کہ  ہم  عوامی لوگ ہیں، چلیں اکھٹیں عوام میں جاتے ہیں، چھوڑو اس اقتدار کو، آئیں، ادھر بیٹھیں، اور اگر واقعی اکثریتی جماعت پی ٹی آئی ہے تو دے دو ان کو حکومت،پی ٹی آئی کو حکومت دیں کیونکہ الیکشن میں زیادہ سیٹیں ان کی ہیں مگر ہمارے سیاست دانوں کو یہ بات جاہلانہ لگے گی کہ کیا کہہ رہا ہوں، آج بھی وقت ہے سنبھلنے کا، لیکن ہم سنبھلنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نوکری کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ اس غلامی کے خلاف جنگ لڑیں گے، میدان عمل میں آکر جنگ لڑیں گے ، عوام میں جا کر لڑیں گے، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر لڑیں گے اور ملک کو اس غلامی سے نجات دلائیں گے، ہم پر یا توعالمی قوتیں حکومت کر رہی ہیں یا پھر اسٹیبلشمنٹ حکومت کر رہی ہے، یہ نظام ہمیں قبول نہیں ہے، ہماری پوزیشن اس حوالے سے واضح ہے، اس لیے ہمارا پیغام ہر سطح پر چلا جانا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے  کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات شروع نہیں ہوئے لیکن ہمیں انکار بھی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا ہمارا ملک اب کہاں کھڑا ہے، اس ملک کو حاصل کرنے میں اسٹیبلشمنٹ اور بیورو کریسی کا کوئی کردار نہیں، آج بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ کہاں ہے اور عوام کہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری عوامی نمائندگی پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے بڑی جدو جہد کے ساتھ عوام کو ووٹ کا حق ملا، عوام کو بڑی جدو جہد کے بعد پارلیمانی جمہوری نظام ملا، قائد اعظم کا پاکستان کہاں ہے آج ؟ یہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں 2018 کے الیکشن پر بھی اعتراض تھا اور اس پر بھی اعتراض ہے، اس مینڈیٹ کے ساتھ اگر وہ دھاندلی تھی تو آج دھاندلی کیوں نہیں  ہم نے اصل پر سمجھوتے کیے اور اپنی جمہوریت کو بیچا، ہم نے اپنے ہاتھوں سے آقا بنائے، ہم اپنی مرضی سے قانون بھی نہیں بناسکتے ذرا ہندوستان اور اپنا موازنہ تو کریں، دونوں ایک دن آزاد ہوئے آج وہ سپرپاور بننے کے خواب دیکھ رہا ہے اور ہم دیوالیہ پن کا شکار ہیں، دیوار کے پیچھے جو قوتیں ہمیں کنٹرول کرتی ہیں فیصلے وہ کریں اور منہ ہمارا کالا ہو۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کا ہر فرد تین لاکھ کا مقروض ہے ہم نے قوم کو ہجوم بنا کر رکھ دیا، ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا آج ہم سیکولر ریاست بن چکے ہیں، 1973 سے اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش کر عمل پیرا نہیں ہوا ہم کیسے ہم اسلامی ملک ہیں؟ ہم دیوالیہ پن سے بچنے کیلئے بھیک مانگ رہے ہیں اور آئی ایم ایف کی قسط پرجشن منایا جارہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایوان میں عوامی نمائندے ہونے چاہئیں مگر ایسا نہیں ہے، الیکشن میں جو ہوا سب نے دیکھ لیا اور ہم بھی اپنے فیصلے پر مطمئن ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دو مئی کو کراچی اور نو مئی کو پشاور میں ملین مارچ ہوگا، اگر ہمارا راستہ کسی نے روکا یا کوشش کی تو پھر وہ خود ہی مصیبت کو دعوت دے گا۔انھوں نے کہا کہ  پاک افغان باڑ لگائی گئی کہاں ہے وہ باڑ کس کی اجازت سے چالیس ہزارنوجوان وہاں گئے اور طاقتور بن کر واپس پاکستان آئے ۔

پشتون بیلٹ میں مغرب کے بعد پولیس کا کنٹرول نہیں ہوتا تھانے چوکیاں مغرب کے بعد بند اور پولیس محفوظ ٹھکانوں میں چلی جاتی ہے یہ ہیں حالات انتخابات ہمیں گھروں سے نہیں  نکلنا دیا گیا  باجوڑ میں 80کارکنوں کے جنازے اٹھائے آج قبائلی عوام جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں امریکہ کی پالیسی اختیار کی گئی اور امریکہ کو جہاں جانا ہوتا ہے وہاں امن وامان کا مسئلہ پیدا کردیا جاتا ہے  قبائلی عوام کو بجلی میسر ہے نہ  روزگار اور دیگر بنیادی سہولیات موجود ہیں ۔