قومی اسمبلی میں گندم کے کاشتکاروں کے احتجاج کی حمایت اپوزیشن کا مظاہروں میں شرکت کا اعلان

اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی پاداش میں مقدمہ کے اندراج کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھ گیا ۔ سابق اسپیکر اسد قیصر نے خبردار کیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کو جلسے جلوسوں سے روکا گیا تو قومی اسمبلی کو نہیں چلنے دیں گے ۔ انہوں نے پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے سپارٹی کے  ارکان اسمبلی کو ان مظاہروں میں شرکت کی ہدایت کر دی،کس سے بات کریں کو ن بااختیار ہے تین وزراء اعظم شہباز شریف ، اسحاق ڈار اور محسن نقوی سے  واسطہ پڑگیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے بھرپور طور پر شرکت کی اپوزیشن قائدین مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی ، سردار اختر مینگل ، عمر ایوب خان ، بیرسٹر گوہر خان ، اسد قیصر اور دیگر رہنما موجود تھے ۔ اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا ۔ ایجنڈے کے مطابق گیس کمپنیوں کے زائد بلز سیاحتی علاقوں کالام ، چکدرہ ، اپردیر ، مالا کنڈ کی سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس سے بعد فلور سابق اسپیکر اسد قیصر کو اظہار خیال کے لیے دیا تو انہوں نے اہم معاملات میں پالیسی بیان دیتے ہوئے واضح کیا کہ پی ٹی آئی جلسے جلوسوں پر کسی قسم کی قدغن تسلیم نہیں کرتی ۔ عمر ایوب خان اور بیرسٹر گوہر خان پر مقدمہ درج کر لیا گیا ۔ پنجاب میں اسپیکر کی اجازت کے بغیر ہمارے ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ۔ مجھے بتایا جائے  ملک کس قانون کے تحت چل رہا ہے ۔ ملک میں جمہوریت ہے یا مارشل لاء ؟ آئین پر عملداری کون یقینی بنائے گا ۔

اسپیکر آپ کو بتانا پڑے گا ۔ سندھ میں بھی ہمارے جلسوں کو برداشت نہیں کیا جا رہا اور بلاول بھٹو زرداری کو سندھ میں ہمارا ایک  جلسہ بھی برداشت نہ کر سکے ۔ ایسے تو ہم قومی اسمبلی نہیں چلنے دیں گے ہم ہاؤس کو چلانا چاہتے ہیں مگر جلسے جلوسوں پر پابندی کس قانون کے تحت لگائی جا رہی ہے ۔ موجودہ قومی اسمبلی 1985 ء کی مجلس شوریٰ سے بھی زیادہ کمزور ہے  ۔ ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں ، کراچی اور پنجاب سے یہ مسترد ارکان بیٹھے ہیں ۔ ان ریمارکس پر ان کی ایم کیو ایم ارکان سے تلخ کلامی ہو گئی تاہم اسد قیصر نے واضح کیا کہ جلسے بھی ہوں گے جلوس بھی ہوں گے روک سکتے ہو تو روک لو ۔ مئی آ رہا ہے پھر نو مئی کی یہ باتیں کریں گے آٹھ فروری کو نو مئی کے الزامات کو عوام نے زمین بوس کر دیا ۔ یہ جھوٹے الزامات ہیں چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے ۔ نو مئی محسن نقوی اور آئی جی پنجاب کا رچایا ہوا ڈرامہ تھا تا کہ پی ٹی آئی کا راستہ روکا  جا سکے کس سے قانون کی عملداری کی بات کریں اب تو ملک میں تین وزراء اعظم شہباز شریف ، اسحاق ڈار اور محسن نقوی ہیں اور سب سے بااختیار محسن نقوی  ہیں ۔