اسحاق ڈار کی بطورنائب وزیراعظم تقرری آئین سے متصادم ، شہباز شریف نے غیرآئینی اقدام کیا ،لیاقت بلوچ


لاہور (صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے سینیٹر اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے غیرآئینی اقدام کیا ہے۔ آئین کے آرٹیکلز 90، 91، اور 92 اس حوالے سے بالکل واضح ہیں، جن کے مطابق وزیراعظم، وفاقی وزرا اور وزرا مملکت کی تقرری تو موجود ہے، لیکن نائب وزیراعظم کا منصب آئین میں کہیں موجود نہیں اور نہ ہی قائم مقام وزیراعظم کی تقرری کا کوئی ذکر آئین میں ہے۔

لیاقت بلوچ نے اسلامک لائرز موومنٹ پنجاب کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی ذوالفقار علی بھٹو، نصرت بھٹو، پرویز الٰہی کی تقرری آئین کے خلاف تھی ،صرف سیاسی ضرورتوں اور پارٹیوں کے اندرونی بحرانوں پر قابو پانے کے لئے  آئین اور قومی خزانہ سے کھلواڑ سیاسی، جمہوری، آئینی جرم ہے۔ ماضی میں متحدہ مجلسِ عمل کو بھی نائب وزیراعظم کا عہدہ دینے کی پیش کش کی گئی تھی لیکن متحدہ مجلسِ عمل نے اِسے مسترد کردیا تھا۔ اسحاق ڈار باصلاحیت سیاست دان ہیں لیکن خود مسلم لیگ ن نے انہیں 12 واں کھلاڑی بنادیا ہے۔ سیاست، جمہوریت اور آئینی نظام کے استحکام کے لئے  آئین کی پابندی سب کے لئے لازم ہے۔ حسبِ منشا آئین کو موم کی ناک بناکرکھیلنا ملک و مِلت سے بڑا مذاق ہے۔ انہوںنے کہا کہ عدالتوں کی آزادی، کسی دبا کے بغیر آئین اور قانون کے مطابق آزادانہ فیصلوں سے ہی عوامی بنیادی حقوق کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔ ججوں کی تقرری، ترقی اور مقدمات کا نظامِ تفتیش اور نظامِ سماعت ناقص ہے ، آزاد عدلیہ کے لئے بڑی اصلاحات ناگزیر ہیں ، اسٹیبلشمنٹ، سِول حکومتیں، بااثر و بارسوخ طبقات عدالتوں سے من پسند فیصلے کے حربے استعمال کریں گے تو کرپشن اور بدعنوانی، انصاف کی پامالی تو ہوگی اور نتیجتا ًعام آدمی کی انصاف سے محرومی سماج میں عدم استحکام کا باعث بنے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ گندم کی گذشتہ فصل کی موجودگی میں گندم اِمپورٹ کرنے کا فیصلہ کِسانوں اور زراعت کے لیے تباہی ثابت ہوا ہے، کِسان سے گندم کی خریداری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، گندم کی فصل آنے پر کسانوں کو بے  یار و مددگار چھوڑدینا دیدہ و دانستہ طور پر زراعت کی تباہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت سرکاری ریٹ پر کسانوں سے ساری گندم خریدے، اضافی گندم کی فروخت کے لئے ایکسپورٹ کا نظام بنانا حکومتی ذمہ داری ہے۔ حکومت کسانوں کے جائز احتجاج کو طاقت سے کچل رہی ہے اور کسان رہنماؤں کو گرفتار کررہی ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ، گندم کی خریداری بحران سے ثابت ہوگیا کہ حکومتیں نااہل ہیں اور اپنی کارکردگی صرف سوشل میڈیا پر ہی ثابت کررہے ہیں، سوشل میڈیا سماجی رابطوں کا ذریعہ تو ہے لیکن سیاست، حکومت اور ریاست سوشل میڈیا سے نہیں، ٹھوس اقدامات اور موثرحکمتِ عملی سے چلائی جاتی ہیں۔