وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سعودی عرب کے  سرمایہ کاری ، خزانہ  صنعت کے وزراء کی ملاقاتیں


ریاض(صباح نیوز)وزیراعظم محمد شہباز شریف سے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر سعودی وزیر سرمایہ کاری  خالد آل فالیح ، سعودی عرب کے وزیر خزانہ  محمد آل جادان  سعودی وزیر برائے صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف نے  علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری نے وزیراعظم کو “پرائم منسٹر آف ایکشن” قرار دے دیا اور کہا کہ ہم سب آپ کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے آگاہ ہیں

سعودی وزیر سرمایہ کاری نے وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ پاکستان کے ترقی کے مشن کو لے کر چل رہے ہیں جس میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ ؛ آپ کا مشن ہمارا مشن ہے،سعودی سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گاسرمایہ کاری کے  حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے؛ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون جاری رہے گا، ماضی میں پاکستانیوں نے سعودی عرب کے مختلف شعبوں کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا،  وزیراعظم اور سعودی وزیر خزانہ  میں اتفاق کیا گیا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا ۔

سعودی وزیر خزانہ نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے ،سعودی عرب نے ویژن 2030 کے حوالے سے حکومتی سطح پر اصلاحات کیں اور مشکل فیصلے کئے۔ سعودی وزیر صنعت نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور اس ضمن میں پیشرفت سے آگاہ کیا  اور کہا کہ سعودی نجی کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رابطے میں ہوں اور یہ کمپنیاں بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گی، دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔

ملاقات میں  وزیراعظم نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز آل سعود ،سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اور سعودی وزیر وزرا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سعودی وزرا سے گفتگو میں کہا کہ  میرے پچھلے دور حکومت میں  سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے اسٹریٹجک پارٹنرز ہیں ۔ ان ملاقاتوں میں  وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری بھی موجود تھے۔