پاکستان بزنس فورم کا سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں کمی کا مطالبہ


لاہور(صباح نیوز)صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن کا سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے 29 اپریل کو ہونے والے اجلاس میں شرح سود میں کمی کا مطالبہ کردیا تاکہ کاروباری اداروں کے لئے کمرشل بینکوں سے قرضوں تک رسائی کو ممکن اور کاروبار کرنے کی لاگت کے حوالے سے قابل برداشت بنایا جا سکے۔

گزشتہ شب پاکستان سالوینٹس ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ محبوب الرحمن نے کہا کہ ہمارا عزم اور مشن بزنس کمیونٹی اور انڈسٹری کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی بزنس کمیونٹی کا اتحاد، یکجہتی ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف بزنس کمیونٹی کے مسائل کو سمجھتے ہیں اور ان کو حل کرنے کا وسیع تجربہ بھی رکھتے ہیں، جلد ہم وفاقی حکومت کو اپنی بجٹ تجاویز بھجوا رہے ہیں۔ ایس آئی ایف سی اس ملک کی نئی نوید ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے صدر پی بی ایف نے مزید کہا کہ جہاں پاکستان بزنس فورم ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے؛ وہیں پر اسے صرف ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور ٹیکسیشن کے نظام کو آسان بنانے کے ذریعے ہی حاصل کرنے پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 5 سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 15 فیصد حاصل کرنے کا واحد عملی طریقہ ٹیکس نیٹ میں 1.5 سے 2 ملین نئے ٹیکس دہندگان کو شامل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس اور ایف بی آر کی ا صلاحات کو بز نس کمیونٹی کی مشاورت کے بغیر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ماضی میں اس قسم کی کوششیں متعدد بار مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔

اس موقع پر پی بی ایف چیئرمین جنوبی پنجاب ملک طلعت سہیل نے کہا کہ ٹیکسوں نے عوام اور بزنس کمیونٹی کی کمر توڑ کر رکھ دی، رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو صرف 2.1 فیصد  رہنے کی توقع ہے۔ توقع ہے آنے والے مہینوں میں افراط زر کا رجحان نیچے کی طرف جائے گا۔ لہذا، کلیدی پالیسی ریٹ کو جلد از جلد کم کرنا ناگزیر ہو چکاہے اور پاکستانی ایکسپورٹرزکو ریجنل ممالک کے مقابلے میں مسابقتی شرح پر فراہم کی جانی چاہیے۔ صدر پی بی ایف ملتان صالحہ حسن نے اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ میں مثبت کردار ادا کریں تاکہ ملک معاشی استحکام کے ہدف کو موثر انداز میں حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھ سکے۔