پاک بھارت تجارت کیلئے بیک ڈورمذاکرات نہیں ہورہے،ترجمان دفتر خارجہ


 اسلام آباد (صباح نیوز)دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاک بھارت تجارت کے لیے بیک ڈورمذاکرات نہیں ہورہے،  بھارت سے تعلقات کیلئے کسی کو ذمہ داری نہیں سونپی گئی، پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی پر تعاون موجودہے، اپنی توانائی کی ضروریات پر امریکا سے رابطے میں ہیں،پاکستان اور ایران کا کشمیر اور غزہ پر یکساں موقف ہے،غزہ کی صورتحال پر آزاد انکوائری کی ضرورت ہے،غزہ میں جاری نسل کشی کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ 28 اور 29 اپریل کو عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے ریاض کا دورہ کریں گے ،پاک چین اقتصادی راہداری پر کام جاری ہے۔

اسلام آباد میں  پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے 22 سے 24 اپریل کے دوران پاکستان کا دورہ کیا،یرانی صدر کا دورہ پاکستان بہت کامیاب رہا،پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ مضبوط تعلقات ہیں، پاکستان اور ایران کے سربراہان کی ملاقات میں علاقائی امور زیرِ بحث آئے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے دہشتگردی اور منشیات کی روک تھام کے لئے اتفاق کیا،ایرانی صدرکے دورے میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا معاملہ زیر غور آیا، ہمارے مشترکہ اعلامیے میں بھی اس بات کی عکاسی کی گئی، پاکستان اور ایران نے توانائی وبجلی کے حوالے سے امورپربھی غورکیا، پاکستان کی توانائی کی اپنی اہم ضروریات ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی پر تعاون موجودہے، ہم نے امریکاکا بیان دیکھا، اپنی توانائی کی ضروریات پر امریکا سے رابطے میں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پا کستان اور ایران کا کشمیر اور غزہ پر یکساں موقف ہے،غزہ کی صورتحال پر آزاد انکوائری کی ضرورت ہے، غزہ میں جاری نسل کشی کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے، پاکستان فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے،عالمی برادری غزہ کی صورتحال کا نوٹس لے ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاک بھارت تجارت کے لیے بیک ڈورمذاکرات نہیں ہورہے، پاک بھارتی تجارتی پالیسی کی تبدیلی سے متعلق فی الحال کوئی خبرنہیں اور کسی فرد کوبھارت سے تعلقات کیلئے کوئی ذمہ داری نہیں سونپی گئی۔بھارت کی طرف سے کشمیر پر قبضے کے بیانات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے،بھارت کو ابہام پھیلانے کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنا چاہیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان امریکا کی طرف سے جاری انسانی حقوق رپورٹ کو مستردکرچکا ہے، بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اس رپورٹ کی تیاری میں موزوں طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، بھارت میں مسلمانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔بیلیسٹک میزائل پرزہ جات کی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں سے متعلق ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو حالیہ اقدام پراپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ایکسپورٹ کنٹرول سیاسی ہوچکی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ 28 اور 29 اپریل کو عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے ریاض کا دورہ کریں گے۔ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو دورے کے دعوت سعودی قیادت نے دی ہے، ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر وزیراعظم کی دیگر عالمی سربراہان سے بھی ملاقات ہوگی، وزیراعظم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کریں گے ۔وزیر اعظم 4 اور 5مئی کے دوران گیمبیا کا دورہ کریں گے جہاں گیمبیا میں ہونے والے سمٹ میں وزیر اعظم مسلم امہ کو درپیش مسائل پر بات کریں گے۔ محمد شہباز شریف غزہ کے صورتحال پر بھی گفتگو کریں گے جبکہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت پر بھی بات کریں گے۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی گیمبیا میں اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ اجلاس کے دوران مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ چین پاکستان تجارتی راہداری پر کام جاری ہے ، چینی وفد نے پانچ روزہ پاکستان کا دورہ کیا،چینی وفد نے متعدد پروجیکٹس پر بھی دستخط کئے۔