ڈاکو نیٹ ورک نے سندھ میں اغوابرائے تاوان کو ایک منافع بخش کاروبار سمجھ لیا ہے ترجمان جماعت اسلامی سندھ

کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے ترجمان مجاہد چنا نے سندھ بلوچستان بارڈر کے نزدیک جیکب آباد میں صوبائی مشیر کے بیٹے کی اسکواڈ میں موجود پولیس موبائل سے جدید غیرقانونی اسلحے کی برآمدگی کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہے کہ کچے کے ڈاکووں کو اسلحہ کون سپلائی کررہا ہے۔آج ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سندھ کے ظالم وڈیرے، سردار پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور ڈاکو نیٹ ورک نے سندھ میں اغوابرائے تاوان کو ایک منافع بخش کاروبار سمجھ لیا ہے جس میں تینوں فریق شامل ہیں اور ان کی سرپرستی سندھ حکومت کررہی ہے، جیکب آباد کا واقعہ اس کا کھلا ثبوت ہے، جب تک اس نیٹ ورک کو ختم نہیں کیا جاتا سندھ میں امن امان اور ڈاکو راج ختم نہیں ہوسکتا۔شکارپور،کندھ کوٹ کشمور اور گھوٹکی کے کچے سے کون واقف نہیں ہے جہاں پورے ملک سے اغواکئے گئے لوگوں کو قید رکھا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے ترجمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکووں کے نیٹ ورک کو جدید اسلحہ سپلائی کرنے والے جرائم پیشہ افراد کیخلاف بلا کسی رنگ ونسل کے سیاسی مصلحت سے بالاتر ہوکر سخت کاروائی کی جائے۔ ایس ایس پی جیکب آباد ضمیر فروشی چھوڑ کر بنا کسی دیر پریس کانفرنس کرکے اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث اصل کرداروں کو ایکسپوز کرکے اپنے منصب کی لاج رکھیں اور کمداری کا کردار ادا کرنا چھوڑ دیں۔صوبائی مشیر کی گاڑی سے اسلحے کے ملنے سے یہ بات واضح ہوچکی کہ حکمران جماعت سندھ کا امن خود تباہ کررہی ہے، کچھ عرصہ قبل شکارپور کے ایس ایس پی نے ایک صوبائی وزیر پر ڈاکووں کی سہولتکاری کا الزام لگایا تھا جنہیں بعدازاں مذکورہ وزیر کیخلاف کاروائی کرنے کی بجائے  ان کا بھی سندھ سے تبادلہ کردیا گیا، جس سے سندھ حکومت کا صوبے میں امن امان کی بحالی کے حوالے سے سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ سندھ اور وفاقی حکومت ڈاکو راج کے خاتمے اور امن امان کی بحالی کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں تو ڈاکو راج کا خاتمہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔