وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب، ورلڈ بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا سے ملاقاتیں


 واشنگٹن(صباح نیوز) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں چینی ہم منصب اور ورلڈ بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مسٹر مارٹن رائزر سے الگ الگ ملاقات کی، چینی ہم منصب سے ملاقات میں ملاقات کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستانی معیشت کے لیے چینی تعاون کو سراہا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان مالی سال 2025-26 کے دوران چینی پانڈا بانڈ لانچ کرنا چاہتا ہے۔

ملاقات میں وزیر خزانہ اور چینی ہم منصب کی جانب سے بین الاقوامی اداروں میں تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں وزیر خزانہ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)جیسے اقدامات اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں تعاون کے ذریعے پاکستان کی ترقی میں چین کی شراکت کو سراہا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ انفراسٹرکچر کی تعمیر سے متعلق ہے جبکہ دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زونز کے آپریشنلائزیشن اور چینی نجی ملکیتی کمپنیوں (پی او سی)کی منتقلی کے ذریعے اثاثوں کو منیٹائز کرنے کے بارے میں ہوگا۔ وزیر خزانہ نے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔

محمد اورنگزیب نے چین کے وزیر خارجہ لان فوان کا سیف ڈپازٹس اور بیرونی فنانسنگ کے خلا کو پورا کرنے کے لیے چینی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک وسیع اور توسیعی پروگرام میں داخل ہو رہا ہے اور چین کی حمایت کا منتظر ہے۔ادھر وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات کی۔واشنگٹن سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے موقع پر وزیر خزانہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک(سی ی ایف)کو جلد ہی حتمی شکل دی جائے گی۔

انہوں نے توانائی، ٹیکس اصلاحات اور SOEs کے شعبوں میں حکومت کی اصلاحاتی ترجیحات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ان شعبوں میں مختصر اور طویل مدتی اہداف حاصل کر رہی ہے۔ عالمی بینک کی سینئر قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹلائزیشن اور انسانی ترقی پر عالمی بینک کی توجہ حکومت کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی ترقی کے حوالے سے ملک کی حقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے حکومت کے وژن کو اجاگر کیا۔ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور مطلوبہ اثرات/نتائج کے حصول کی اہمیت پر زور دیا۔ سرمایہ کاری اور سہولت کے لیے ون ونڈو سہولت کے طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔ زرعی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت، پانی کے انتظام اور گندے پانی کی صفائی پر اتفاق کیا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پر توجہ مرکوز ہے اور اس حوالے سے اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی اداروں کے ساتھ بات چیت کو مثبت قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی میں بھرپور ساتھ دیا ہے جبکہ سی پیک چین کی طرف سے شاندار اور مثالی منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ محمد اورنگزیب کی آئی ایف سی حکام سے بھی ملاقات ہوئی، اس دوران وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے توسیعی پروگرام سے آگاہ کیا، توانائی کے شعبے اور ٹیکس اصلاحات پر بھی بات چیت کی گئی، انہوں نے اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ میں تعاون پر آئی ایف سی کا شکریہ ادا کیا۔