بھارت کی جانب سے اگست 2019 کے اقدام کے بعد ہماری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی: وزیر خارجہ اسحاق ڈار

اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے اگست 2019 کے اقدام کے بعد ہماری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں ہلاکتوں کے معاملے پر پر قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا،ایران اسرائیل صورتحال کا ایرانی صدر کے دورے سے کوئی تعلق نہیں،ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، سعودی عرب کے وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند رہا، کچھ سیاسی جماعتیں سعودی وفد کے دورے پر سیاست کر رہی ہیں جو افسوسناک ہے ،وزیراعظم شہباز شریف اوآئی سی کے سربراہی اجلاس میں فلسطین اور کشمیر کا معاملہ اٹھائیں گے۔افغانستان کے دورے کی دعوت آئی ہوئی ہے مناسب وقت پر دورہ کریں گے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خارجہ میں منعقدہ عید ملن پارٹی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا 28 اور 29 اپریل کوسعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس ہونے جا رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور میں ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے، ورلڈ اکنامک فورم اجلاس کے بعداسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا گیمبیا میں اجلاس ہے، 2 اور 3 مئی کو او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوگا، میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کروں گا۔

انہوں نے بتایا کہ او آئی سی سربراہی اجلاس 4 اور 5 مئی کو ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف اوآئی سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، او آئی سی اجلاس میں فلسطین اور کشمیر کا معاملہ اٹھائیں گے۔ان کا کہنا تھا گزشتہ رات شراکت داروں کیساتھ وزارت خارجہ میں اجلاس ہوا، افغان وزیر خارجہ نے مبارکباد کا فون کیا تو دورے کی دعوت بھی دی، وقت آنے پر افغانستان کا دورہ ضرور کریں گے۔وزیر خارجہ اسحق ڈار نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے لیکن ابھی ان کے دورے کا وقت متعین نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سعودی وفد کے دورے کے بارے میں غلط فہمیاں پھلانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کو جواب دینے کے لیے پاکستانی میڈیا کافی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ تجارت کھولنے کے معاملے پر حکومت نے کاروباری طبقے سے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بھارت کی جانب سے اگست 2019 کے اقدام کے بعد ہماری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، تاجروں نے کہا تھا کہ بھارت سے چیزیں براستہ سنگاپور اور دبئی آتی ہیں، اس لیے انہیں زیادہ کرایہ دینا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ایران اسرائیل کشیدگی کے حوالے سے اسحق ڈار نے کہا کہ ایران اور اسرائیل تنازعہ کی وجہ سے علاقائی امن کو خطرہ ہے، سب کو مل کر جنگ بندی کے لیے کام کرنا چاہیئے، ایرانی حملہ دمشق میں ان کے سفارتخانے پر حملے کے جواب میں تھا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان پہلے سے طے تھا، اس دورے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں، اگر ایران سمجھتا ہے کہ جنگی صورتحال میں ان کی قیادت کو ملک سے باہر نہیں جانا چاہیے تو یہ ان کا فیصلہ ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں ہلاکتوں کے معاملے پر پر قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملکوں کی پالیسیز میں ایک دم بدلا نہیں آتا، یہ متحرک دنیا ہے جہاں ترجیحات بدلتی رہتی ہیں، تاہم ہماری پالیسی امن، جنگ بندی، پرامن تصفیہ، فلسطین کی آزادی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا سعودی عرب کے وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند رہا لیکن کچھ سیاسی جماعتیں سعودی وفد کے دورے پر سیاست کر رہی ہیں جو افسوسناک ہے، حکومت نے بیرونی سرمایہ کیلئے جو اقدامات کیے ہیں اسے سراہا گیا ہے، سعودی وفد نے سرمایہ کاری کے لئے اقدام کی تعریف کی ہے، ہماری خارجہ امور سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن امن ہے، ہم مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں، ہم سفارتکاری کو معاشی و اقتصادی سفارتکاری کی جانب لے کر جا رہے ہیں۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا پاکستان کی معیشت 2018 میں مستحکم ہو رہی تھی، سیاست کو ملکی مفاد پر مقدم نہیں سمجھنا چاہیے، گزشتہ دور میں 2013 کے بعد کی تمام محنت رائیگاں کر دی گئی۔ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے معاملے پر دفتر خارجہ نے اپنا بیان جاری کیا تھا،

سربراہ مملکت کے دورے فوری طور پر پلان نہیں ہوتے، ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، ایران اسرائیل کے درمیان صورتحال ابھی پیداہوئی اس کا اس دورے سے کوئی تعلق نہیں، ایرانی صدر کا دورہ 22، 23 اور 24 اپریل کو ہو گا۔ان کا کہنا تھا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، سفارتی امور کو حتمی شکل دینے کے بعد امید ہے دورہ ہو گا،اسحاق ڈار نے کہا کہ چینی شہریوں پر حملے کی تحقیقات بہت حد تک مکمل کرلی ہیں مگر ابھی عوام کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے قصورواروں کو سزا ضرور ملے گی، ہم دہشت گردی کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے، چینی باشندوں کی پاکستان میں سیکیورٹی اولین ترجیح ہے، بہت جلد ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیں گے۔

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ جب بھی پاکستان ترقی کی سیڑھی پر چڑھتا ہے، اسی وقت پوشیدہ ہاتھ رکاوٹ پیدا کر دیتے ہیں، پاکستان کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا، آج ہم اس جگہ کھڑے ہیں کہ دنیا بھر میں چند بلین ڈالرز کی بھیک مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے سامنے پاکستان کا حقیقی امیج لانا ہے، پاکستان عظیم پوٹینشل کا حامل عظیم ملک ہے، وزیراعظم کا وژن واضح ہے کہ جلد ہی ملک کو موجودہ بھنور سے نکالیں گے، حالات 2013 سے اب تک بہت بدل چکے ہیں اور امید ہے کہ ہم جلد جی 20 کا حصہ بنیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کر دیا گیا تھا لیکن اب ہم نئے سرے سے کوشش کر رہے ہیں، مناسب وقت پر اور جلد افغانستان کا دورہ کریں گے کیونکہ جب تک بات چیت نہیں کریں گے افغانستان کے ساتھ دہشتگردی سمیت دیگر معاملات حل نہیں ہوں گے۔۔