انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز پشاور کی آڈٹ رپورٹ میں آلات کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف


پشاور (صباح نیوز) انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز(آئی کے ڈی)پشاور کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 2021-22 میں طبی آلات اور دیگر اشیا کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمتوں پر طبی آلات اور دیگر اشیا خریدی گئیں جس سے خزانے کو 97لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ رپورٹ کے مطابق سرجیکل گلوز71روپے کی بجائے 112 روپے میں خریدے گئے، زیادہ قیمت پر سرجیکل گلوز کی خریداری سے ساڑھے 20لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ پلاسٹک بیگز 197 روپے کی بجائے 230 روپے میں خریدے گئے، سیل پیک مارکیٹ ریٹ سے 5 ہزار 160 روپے مہنگے خریدے گئے جس سے 2لاکھ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی کے ڈی میں استعمال ہونے والے کیمیکلز بھی مہنگے داموں خریدے گئے، ہسپتال کی خوبصورتی اور تعمیراتی کام کا ٹھیکہ رولز کیخلاف دیا گیا، 8 کروڑ 87 لاکھ روپے کا ٹھیکہ منظور نظر نجی کمپنی کو دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی سے 10 فیصد یعنی 88 لاکھ روپے پرفارمنس سکیورٹی نہیں لی گئی اور ٹھیکے کو بلاجواز سال 23-2022 تک توسیع دی گئی جبکہ او پی ڈی آئی بی پی کے تعمیراتی کام کے لیے 90 لاکھ روپے کی غیر مجاز ادائیگی کی گئی۔

آڈٹ رپورٹ میں انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مظہر خان نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سابق ڈائریکٹر کے دور کا آڈٹ ہے، ہسپتال کیلئے خریدے گئے طبی آلات اعلی معیار کے ہیں، آڈٹ رپورٹ میں لگائے گئے اعتراضات کے جوابات تیار کر لیے ہیں۔