اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت دفاع کی جانب سے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول(پی ایم اے) کی توسیع کے لئے حاصل کی گئی 195کنال 7مرلہ زمین کی 70لاکھ روپے فی کنال کے حساب مدعا علیحان کو ادائیگی کرنے کے حوالہ سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید اقبال وینس کوحکومت پاکستان سے ہدایات لینے کے لئے جمعرات تک کا وقت دے دیا۔ جبکہ عدالت نے مدعا علیحان کی کاجانب سے درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی قسم کی جاری کاروائی پر حکم امتناع جاری کردیا ہے۔
جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل دورکنی بینچ نے حکومت پاکستان کی جانب سے سیکرٹری وزارت دفاع اوردیگر کے توسط سے عائشہ بی بی، احمد رضا، محمد عمران، ڈاکٹر بشارت حسین، خالد محمود، دانش شہریار، ندیم خان، محمود، ذاکر الرحمان، خالد خان جدون، مفتی نثار احمد، شاہ زمان خان (مرحوم)، شکیل احمد مفتی، محمد ریاض خان، محمد انورخان، مسمات مختیار بیگم، محمد یونس، سہیل خالد، مسعودالرحمان، مسمات فاطمہ جان، مسمات نوالنسائ، محمد جہانگیر، لعل خان، علی گوہر خان، مسمات تزہین بتول، مسمات رضیہ یاسمین، زرداد خان، ملک محمد یونس خان، اظہر حسین اوردیگر کے خلاف دائر 33درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید اقبال وینس پیش ہوئے جبکہ مدعا علیحان کی جانب سے نصراللہ خان، جنیدانوراوردیگر بطور وکیل پیش ہوئے۔ وفاقی حکومت نے وزارت دفاع کے توسط سے پشاور ہائی کورٹ، ایبٹ آباد کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور پھر پشاور ہائی کورٹ، ایبٹ آباد بینچ نے مدعا علیحان کو فی کنال 70لاکھ روپے ادائیگی کرنے کا حکم دیا تھا۔ ملک جاوید اقبال وینس کا کہنا تھاکہ متعلقہ جگہ پر کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہورہی، یہ ممنوعہ علاقہ ہے۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ ممنوعہ علاقہ کے حوالہ سے باقائدہ نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے۔ مدعا علیحان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ پی ایم اے کاکول کے ساتھ پوری ہائوسنگ کالونی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ 2005میں زمین کی قیمت فی کنال 65لاکھ روپے تھی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ اگر منظوری لی جاتی توقیمت ایک کروڑ20لاکھ روپے فی کنال ہوتی۔ ملک جاوید اقبال وینس کا کہنا تھا کہ زمین وزارت دفاع کے نام منتقل نہیںہوئی۔ مدعا علیحان کے وکیل کا کہنا تھا کہ آج بھی پی ایم اے نے اس پلاٹ پر اپنی بائونڈری لگائی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کامدعا علیہ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کا قصور یہ ہے کہ آپ زمین کے مالک ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آج ہم زمین کی قیمت کے تعین کے حوالہ سے کمیشن تشکیل دے دیں توکیاوہ اس کے لئے تیار ہیں۔ ملک جاوید اقبال وینس کا کہنا تھا کہ آج تک ہمارے اعتراضات پر فیصلہ نہیں ہوا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں مدعا علیحان کو 70لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے ادائیگی کرنے کے حوالہ سے حکومت سے ہدایات لے لیں۔ اس پر ملک جاوید اقبال وینس کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف مدعا علیحان کی جانب سے دائر مختلف کیسز زیر سماعت ہیں۔ اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے مدعا علیحان کو درخواست گزاروں کے خلاف کوئی بھی ایکشن لینے سے روکتے ہوئے اس معاملہ پر حکم امتناع جاری کردیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ایک یادوماہ کاوقت لیں اوررقم کی ادائیگی کریں، جمعرات کو ہدایات لے کرآجائیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے مدعا علیحان کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کتنا وقت دیں۔ اس پر مدعا علیحان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ دو ماہ کاوقت دے دیں۔ ملک جاوید اقبال وینس کے ساتھ موجود ایک اورسرکاری وکیل کا جسٹس یحییٰ آفریدی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم بطور احتجاج رقم کی ادائیگی کریں گے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ تین ماہ کا وقت لے لیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روزآجائیں ہم اپیلیں بھی سنیں گے۔ بعدازاں عدالت نے مزید سماعت 4اپریل بروز جمعرات تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ پی ایم اے کاکول کی توسیع کے لئے سن 2003میں 195کنال 7مرلے زمین سرکاری طور پرحاصل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ جبکہ 2005میں تین لاکھ روپے فی کنال کے حساب ایوارڈ جاری کیا گیا تھا جسے زمین مالکان نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ ماتحت عدالت نے فی کنال زمین کی قیمت 70لاکھ روپے مقررکی تھی جبکہ پشاور ہائی کورٹ ، ایبٹ آباد بینچ نے فیصلہ برقراررکھا تھا۔