کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی کے تحت ہفتہ وا توار کی درمیانی اور رمضان المبارک کی 20ویں شب شاہراہ قائدین پر ایک عظیم الشان اور تاریخ ساز ”شب یکجہتی غزہ ” منعقد کی گئی جس میں کراچی کے لاکھوں مردو خواتین ، نوجوانوں ،بچوں ، بزرگوں ،مختلف طبقات اور شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے اہل غزہ و مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا اورشب یکجہتی غزہ میں واضح و دوٹو ک اعلان کیا گیا کہ کسی بھی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں ، گریٹر اسرائیل کے منصوبے و امریکی غلامی اور خطے میں بھارت کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ، پاکستان کے فارم 47والے حکمرانوں نے اگر ایسا کیا تو ان کا گھیراؤ کیا جائے گا ۔
شب یکجہتی غزہ سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، حماس کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان نے بھی خطاب کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے لبیک یا اقصیٰ ، لبیک یا غزہ ، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو اور القدس لنا کے پر جوش نعروں کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی خواتین اور بچوں کے علاج معالجے کے لیے راستے کھولے جائیں ، یہاں آنے کی اجازت دی جائے اور اس سلسلے میں مصر سے بھی رابطہ کیا جائے ، الخدمت علاج کے حوالے سے بھرپور تعاون کرے گی ،انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہماری حکومت آگے بڑھے ،امریکی غلامی سے نکلے اور عالم اسلام کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائے جس میں فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے ایک روڈ میپ اور بھرپور مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے ، غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے اور تاوان وصول کرنے کا مطالبہ کیا جائے ، عالم اسلام کے حکمران اگر غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں گے تو اسرائیل ہر صورت میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوجائے گا ، اسرائیل کو وحشیانہ بمباری کی یہ طاقت امریکہ ، برطانیہ و دیگر مغربی ممالک کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی نے بھی فراہم کی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جب سلامتی کونسل کی قرارداد کے باوجود اسرائیل نے جنگ بندی قبول نہیں کی اور بمباری سے باز نہ آیا تو اس کا واضح مطلب ہے کہ عالمی سطح پر انصاف کا کوئی نظام اور اقوام متحدہ موجود نہیں ، اس لیے عالم اسلام کو آگے بڑھ کر انصاف اور اپنا حق لینا ہوگا ، ہمارے حکمران نہ مانے تو ان کو منوانا ہوگا اور اس کے لیے عوام کو اٹھنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اہل غزہ اور حماس کے مجاہدین نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو بری طرح زک پہنچائی ہے اور اسرائیل کی فوجی طاقت اور ٹیکنالوجی کو بھی شکست دی ہے ،اسرائیل القسام برگیڈ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے اسی لیے خواتین بچوں ، رہائشی علاقوں ، اسکولوں ، اسپتالوں پر بمباری کررہا ہے ، حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں کو بھی ناکام بنادیا ہے لیکن آج بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں ، امریکی خوف اور غلامی میں جکڑے ہوئے لوگ غیرت و حمیت کا سودا کرنا چاہتے ہیں ، ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر ایسا سوچا بھی گیاتو حکمرانوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔انہوں نے کہاکہ گریٹر بھارت اور بھارت سے تجارت کی باتیں بھی کی جارہی ہیں ،وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈا ر کا بیان بھی سامنے آیا ہے ،ملک کی معیشت کی تباہی میں آئی ایم ایف کے ایسے ہی ایجنٹوں کا کردار رہا ہے ۔76سال ملک میں حکومت کرنے والوں نے ملک کو اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہونے دیا ، یہ لوگ ملک کو کمزور اور امریکہ و اسرائیل اور بھارت کی بالادستی قبول کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام ان ایجنٹوں کو ملک میں نہیں پنپنے دیں گے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اہل غزہ و وفلسطینی مسلمان عزیمت کا کوہ گراں بنے ہوئے ہیں ، ان کو بھوک ، بیماری اور وحشیانہ بیماری سے ڈرایا جارہا ہے ، ان کا قتل عام اور نسل کشی کی جارہی ہے لیکن کوئی ایک مرد وخواتین بچہ اور بوڑھا سرنڈر کرنے پر تیار نہیں ہے ،ہمیں ان کی طاقت بننا ہے ،قومی اور عالمی سطح پر ان کے لیے آواز اٹھانا ہے ،سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا ہے کیونکہ سوشل میڈیا نے پور دنیا کو ایک کردیا ہے ،ہمیں حماس کی حمایت کرنی ہے اور امریکہ واسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کرنا ہے ، امریکہ خود تاریخی طور پر ثابت شدہ دہشت گرد ہے ،اس نے شکست کے خوف سے ہیرو شیما ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا ، ویت نام میں انسانوں کا قتل
عام کیا گیا ،انسانیت کو قتل کرنے کے لیے پوری دنیا میں اسلحے کو فروخت کرتا ہے ، اسرائیل بھی انسانیت کا قاتل ہے اور غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے ، غزہ کے مسلمانوں سے ہمارا ایمان اور عقیدے کا رشتہ ہے کوئی طاقت اور حکومت اس رشتے اور تعلق کو ختم نہیں کرسکتی ، ہم غلام ابن غلام بن کر نہیں رہیں گے ، اہل غزہ کی حمایت اور امریکہ واسرائیل کی مذمت جاری رکھیں گے ۔الخدمت کے تحت ایک ارب روپے سے زائد کی امداد غزہ میں پہنچائی جاچکی ہے اس سلسلے کو مزید وسعت دیں گے ،فلسطین فنڈ بھی جمع کریں گے اور جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ڈاکٹر خالد قدومی نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اہل کراچی اور جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ غزہ کے بچے ، بچیاں اورخواتین جو کمزور اور ستم رسیدہ ہیں ،ان کا ساتھ دینا اور ان کے لیے آواز بلند کرنا بہت اہم فریضہ ہے جو آپ ادا کررہے ہیں ،آج پوری دنیا اور انسانیت کے لیے امتحان ہے کہ غزہ میں کس طرح نسل کشی کو روکا جائے ،اسرائیل پوری انسانیت کا مجرم اور دشمن ہے ، امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ودیگر ممالک اس کا ساتھ دے رہے ہیں ، اہل غزہ اور حماس ان کے مقابلے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور جہاد کررہے ہیں ،پورے عالم اسلام کو اور حکمرانوں کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے ،ہم انبیاء کی سرزمین اور مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے دفاع اور تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں ،مجاہدین میں بڑی تعداد میں حافظ قرآن شامل ہیں ، اسرائیل مسجد اقصیٰ کی توہین کرنا چاہتا ہے ،مسجدا قصیٰ میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی ،فلسطینی مسلمانوں کو مسجدا قصیٰ میں داخلے سے اور نماز ادا کرنے سے روکا جارہا ہے ،ہماری آبادیوں اور اسپتالوں پر بمبار ی کی جارہی ہے ، الشفاء اسپتال میں ایک گھنٹے کے اندر 200فلسطینی شہید کردیے گئے وہاں صرف خواتین اور بچے تھے ہتھیاروں کا کوئی نام و نشان تک نہیں تھا ۔غزہ میں پینے کے پانی اور غذا کی قلت ہے ،چاروں طرف سے محاصرہ کیا ہو ا ہے ۔ڈاکٹر خالد قدومی نے شرکاء سے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا عملی نمونہ پیش کیا جائے اور ہمارا ہر ممکن طریقہ سے ساتھ دیا جائے ، آپ لوگ ہمارے لیے آواز اٹھاتے رہیں ہمارا ایمان اور یقین ہے کہ جس طرح غزوہ بد رمیں فرشتے نازل کیے گئے تھے اللہ تعالیٰ بھی ہماری مدد کرے گا اور ہم ان شاء اللہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد قدومی سے کہاکہ آپ ہمارا شکریہ ادا نہ کریں ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، آپ نے ہمیں وقت دیا ، ہم اہل غزہ و حماس کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے اور اپنے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑتے رہیں گے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے ڈاکٹر خالد قدومی کے اردو زبان میں خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ 80کی دہائی میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے طالب علم رہے ہیں ، یہ وہ دورتھا جب ہمارے تعلیمی اداروں میں بیرون ملک سے بھی طالب علم آیا کرتے تھے مگر بدقسمتی سے حکمرانوں نے دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کو تباہ و برباد کردیا ۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے مزیدکہاکہ غزہ کے انسانی المیے نے پوری دنیا میں تبدیلیاں اور نیا سیاسی تحرک پیدا کیا ہے ، غزہ کی جنگ عالمی سطح پر ظالم و مظلوم اور حق و باطل کی جنگ بن گئی ہے ۔ پوری دنیا کے حکمران ایک طرف اور عوام ایک طرف ہیں ، آج ہم غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں اور ان بے حس حکمرانوں کی بھی مذمت کررہے ہیں جو خاموش ہیں اور امریکہ واسرائیل کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ، ہم پاکستان کے فارم 47والے حکمرانوں کی بھی مذمت کررہے ہیں اور اہل غزہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومتیں اور حکمران مجرم ہیں ، ہم آپ کے مجرم نہیں بلکہ آپ کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غزہ کے قتل و عام سے قبل جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا حماس کی جدوجہد اور حملے سے اس سامراجی نقشے کو ملیا میٹ کردیا ہے ، ہم اپنے حکمرانوں سے بھی واضح طور پر کہتے ہیں کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور نیوکلیئر طاقت کے خلاف کوئی سازش کی گئی ،بھار ت کی بالادستی قبول کرنے کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا گیا تو 25کروڑ عوام اسے مسترد کردیں گے اور ایسا کرنے والے ملک اورقوم کے غدار ہوں گے ۔محمد فاروق فرحان نے کہاکہ حماس نے غزہ میں مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا ہے ریاست صرف ایک ہے اور وہ ریاست فلسطین ہے ، ہمارے حکمران غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں اور اپنا قبلہ درست کریں ، کراچی سمیت پورے ملک میں عوام اہل غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں ، ہمارے دل ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اہل کراچی ایک بار پھر بازی لے گئے ہیں اور آج کی تاریخی شب غزہ اس کاواضح ثبوت ہے ۔کراچی ہمیشہ اہل غزہ کے ساتھ رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا ۔
شاہراہ قائدین لاکھوں اہل کراچی کے لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ کے نعروں سے گونج اٹھی
کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر ہونے والی عظیم الشان اور تاریخی ”شب یکجہتی غزہ”اتحاد امت کا بھرپور مظہر ثابت ہوئی اورلاکھوں شرکاء جن میں مرد وخواتین ،بچے ،بزرگ ،نوجوان سمیت مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شامل تھے ،امریکی و یہودی سازشوں و کوششوںکے خلاف اور فلسطینی مسلمانوں و حماس کے مجاہدین کی جدو جہد سے بھرپور اظہار ِ یکجہتی کیا۔٭ اللہ والی چورنگی سے تاحد نگاہ دور تک شرکاء کے سر ہی سرنظر آرہے تھے۔٭رات گئے تک جاری شب میں فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر ،رہبر و رہنماء مصطفیۖ مصطفیٰ ،خاتم النبیا مصطفیٰ ۖ مصطفیٰ ۖ ، لبیک لبیک الھم لبیک ،لبیک یا غزہ ،لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور شرکاء میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔٭شاہراہ قائدین پر دونوں اطراف شرکاء موجود تھے ایک ٹریک مردوں کے لیے اور دوسرا ٹریک خواتین کے لیے مختص تھا ۔٭رات ہونے کے باوجود خواتین کے ساتھ چھوٹے اور ننھے منے بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے ۔٭لاکھوں شرکاء نے مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔ ٭اہل کراچی جوق در جوق امڈ آئے اور پوری شاہراہ لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ کے کتبوں و ماتھے پر بندھی پٹیوں ،فلسطین کے جھنڈو ں مخصوص رومالوں کی بہار کا منظر پیش کررہی تھی۔٭شرکاء شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں ،ویگنوں ، سوزوکیوں ،کاروں اور موٹر سائیکلوں پرشاہراہ فیصل پہنچے ۔٭شرکاء نے ہاتھوں میں جماعت اسلامی اور فلسطین کے جھنڈے اورحماس اور غزہ کے مجاہدین سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف کتبے اٹھارکھے تھے۔٭شاہراہ قائدین اللہ والی چورنگی پر کئی کنٹینروںکے ذریعے اسٹیج بنایا گیا تھا جہاں سے قائدین نے خطاب کیا ۔٭… اسٹیج پر ایک بڑا بل بورڈ لگا ہوا تھا ۔٭اس پر ”Stop Genocide in Gaza ”تحریر تھا اورایک مظلوم فلسطینی بچے کی تصویر تھی جب کہ عقب میں فلسطین کے بڑے جھنڈے پر FREE PALISTINEتحریر تھا ۔٭اسٹیج پر دونوں جانب قومی پرچم ،فلسطین کے جھنڈے اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی لگائے گئے تھے ۔٭…خواتین ،بچوں اور نوجوانوں سمیت دیگر شرکاء نے فلسطینی رومال باندھے ہوئے تھے اور ماتھے پر پٹی باندھی ہوئی تھی جس پر لبیک یا اقصیٰ تحریر تھا ۔٭قائدین کی تقاریر سننے کے لیے بڑے پیمانے پر ساؤنڈ سسٹم اور غیر معمولی لائٹنگ کا انتظام کیا گیا تھاجس کے باعث پوری شاہراہ روشن ہورہی تھی ۔مارچ کی کوریج کے لیے قومی وبین الاقوامی پرنٹ والیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے فوٹو گرافر وں اور کمرہ مینوں کی بڑی تعداد اورDSNGگاڑیاں موجود تھیں ،صحافیوں کے لیے پریس گیلری بنائی گئی تھی ۔جبکہ سوشل میڈیا کا علیحدہ کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔٭شب یکجہتی غزہ کا باقاعدہ آغازقاری منصور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔٭جس کے بعدکاشف رند نے ہدیہ نعت رسول مقبول ۖ پیش کیا،نعیم الدین نعیم نے ”میں فلسطین ہوں ”کے عنوان سے نظم پڑھی جب کہ محمد شاکر نے ”اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد ”سمیت متعدد ترانے پڑھے اور شرکاء نے کورس کی صورت میں ساتھ دیا۔٭حافظ نعیم الرحمن خطاب سے قبل ڈاکٹر اسامہ رضی نے شرکا ء سے کہاکہ وہ اپنے موبائل کی ٹارچ روشن کر کے لہرائیں جس کے بعد لاکھوں شرکاء نے ٹارچیں روشن کیں اور فلسطینی پرچم لہرائے تو ایک قابل دید سماں بندھ گیا۔٭اس موقع پر ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ مظلوموں کے حق میں ہماری یہ روشنی ظلم کی سیاہ رات میں امید کی کرن کی علامت ہے ، انہوں نے مردہ باد مردہ باد اسرئیل مردہ باد باد ،مردہ باد مردہ باد امریکہ مردہ باد ، نامنظور نامنظور قتل عام نامنظور کے نعرے بھی لگائے ۔٭ڈاکٹر اسامہ رضی اسٹیج سے وقفے وقفے سے نعرے لگاتے رہے اور شرکاء پرجوش اندا ز میں نعروں کا جواب دیتے رہے ۔٭ایک بچی ردا عثمان نے اپنا گلک فلسطین فنڈ میں پیش کی۔٭ اسٹیج سے شرکاء سے اپیل کی گئی کہ فلسطین فنڈ کے لیے نوجوان بکس لے کر آرہے ہیں ان کے ساتھ تعاون کریں جس کے بعد شرکاء نے دل کھول کر نقد عطیات جمع کرائے ۔ اس موقع پر امیرجماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہ حسن و نائب امیر ضلع اویس یاسین نے ساڑھے پانچ کروڑ ، امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ و جنید مکاتی نے ساڑھے سات کروڑ اور امیر ضلع ایئرپورٹ توفیق الدین صدیقی و رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان نے 4کروڑ کے چیک فلسطین فنڈ کے لیے حافظ نعیم الرحمن کے حوالے کیے جبکہ فاطمہ جناح کالونی کے شاہد قریشی نے بھی اسکولوں کے بچوں کی جانب سے جمع کی گئی رقم فلسطین فنڈ کے لیے دی ۔٭شب یکجہتی غزہ میں شریک نوجوانوں وبچوں نے اورخواتین کے حصے میں بھی فلسطینی پرچم کے رنگوں کے اسموک فائر کا مظاہرہ بھی کیاگیا۔٭حافظ نعیم الرحمن کی اسٹیج آمد پر ان کا بھرپور خیر مقدم کیا گیا اور حافظ ،حافظ کے پرجوش نعرے لگائے گئے ۔قائدین نے ہاتھ اٹھاکر شرکاء کے نعروں کا جواب دیا ۔٭اسٹیج کے قریب ایک بڑی ایس ایم ڈی اسکرین لگائی گئی تھی جس پر پوری کارروائی براہ راست دکھائی جارہی تھی۔ڈاکٹر اسامہ رضی کی رقت آمیز دعا پر شب یکجہتی غزہ کا اختتام ہوا۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے قنوت نازلہ بھی پڑھی اور اہل غزہ کے جانون کے تحفظ ، ان کی مدد و حمایت عافیت و نصرت کے لیے ان کے دشمنوں ، ظلم کرنے اور ظلم کرنے والوں کا ساتھ دینے والوں سے نجات کے لیے خصوصی دعا کی ۔٭شرکاء کی جانب سے امریکہ واسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا اور مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پرجوش نعرے لگائے گئے ۔جن میں یہ نعرے شامل تھے ۔کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ ، فلسطین سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ ،تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الا اللہ ،پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ ،اس زندگی کی قیمت کیا لاالہ الا اللہ ،مظلوموں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ ۔اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد ،یہودیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد ،مردہ باد مردہ باد امریکہ مردہ باد ،مردہ باد مردہ باد اسرائیل مردہ باد ،۔القدس کی آزادی تک جنگ رہے گی ،جنگ رہے گی ۔لبیک یا اقصیٰ ،لبیک یا غزہ ،لبیک لبیک لبیک یا اقصیٰ ،لبیک لبیک لبیک یا غزہ ۔٭شب یکجہتی غزہ میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم،نائب ناظمات صوبہ سندھ عائشہ ودود، انوری بیگم،نائب ناظمات کراچی فرح عمران،شیبا طاہر سمیہ عاصم، مرکزی سیکریٹری اطلاعات فریحہ اشرف، سیکرٹری اطلاعات کراچی ثمرین احمددیگر خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں ۔