غزوہ بدر میں ملت اسلامیہ کی تقدیر و دعوت حق کے مسقبل کا فیصلہ ہوا. جاوداں فہیم

کراچی(صباح نیوز)حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم نے 17رمضان المبارک یوم البدر کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزوہ بدر وہ فیصلہ کن اور تاریخ ساز جنگ تھی جس میں ملت اسلامیہ کی تقدیر اور دعوت حق کے مستقبل کا فیصلہ ہوا اس کے بعد آج تک مسلمانوں کو جتنی فتوحات اور کامیابیاں حاصل ہوئیں اور ان کی جتنی حکومتیں اور سلطنتیں قائم ہوئیں وہ سب اسی فتح مبین کی مرہون منت ہیں جو بدر کے میدان میں مٹھی بھر جماعت کو حاصل ہوئی اسی لیے اللہ تعالی نے اس جنگ کو قرآن مجید میں یوم فرقان یعنی حق اور باطل میں فرق کا دن کہا ہے یعنی اس جنگ میں مسلمانوں کی فتح اور غلبے نے یہ واضح کردیا تھا کہ اسلام حق ہے اور کفر و شرک باطل ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ یہ وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس میں کفار قریش کی طاقت کا گھمنڈ خاک میں ملنے کے ساتھ ساتھ مٹھی بھر مسلمانوں کو وہ ابدی طاقت اور رشک زمانہ  غلبہ نصیب ہوا جس پر آج تک مسلمان فخر کا اظہار کرتے ہیں۔اللہ کی خاص فتح نصرت سے 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنا بڑے لشکر کو اس کی تمام تر مادی اور معنوی طاقت کے ساتھ خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا جس نے یہ ثابت کر دیا کہ جنگیں مادی اسباب سے نہیں لڑی جاتیں بلکہ اعلی مقاصد اور ایمان سے فتح یاب ہوتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ غزہ کے عوام اور مجاہدین امت مسلمہ کا فرض ادا کررہے ہیں،پوری امت کو ان کی پشت پر ہونا چاہیئے اور اللہ کی طاقت اور نصرت پر بھروسہ ہونا چاہیئے ،یہ کفار کے جھنڈ ایسے ہیں جیسے دیمک لگی لکڑی،پوری امت مسلمہ کو یک جان ہو کر خدا کے باغیوں کا مقابلہ کرنا چاہیئے کیونکہ وہ سب بھی مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ متحد ہو کر مقابلے پر آئے ہیں،مسلمانوں کے اتحاد کی ضرورت آج سے بڑھ کر شاید کبھی رہی ہو،خدا کے نافرمان یہودیوں کو جڑ سے ختم کرنے کا آغاز غزہ کے معصوم مسلمانوں اور ان کے بچوں نے کردیا ہے ہمیں ان کے ساتھ ملکر اس کام کو انجام تک پہنچانا ہے۔

علاو ہ ازیں حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم نے قرآن انسٹیٹیوٹ کیمپس 5 گلِ خیرن میں ختم القران کی دعائیہ تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں نے وہ کام کیا جو 58 اسلامی ممالک کے حکمران نہ کر سکے۔ غزہ کے مسلمانوں نے بیت المقدس کو بچانے کے لیے اپنے بچے اور اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ بندوں کو قریب کرنا چاہتا ہے بندہ اللہ کو جب بھی پکارتا ہے اللہ متوجہ ہو جاتا ہے۔ اللہ بندے کی رگ گردن سے بھی قریب ہے۔قرآن کی سابقہ امتوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنی اسرائیل کو اللہ نے بہت نعمتیں دیں ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ اللہ کے دین کو دنیا میں نافذ کریں مگر بنی اسرائیل نے نہ مانا، ناشکری کی، تو وہ جھٹلا دیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بنی اسرائیل کے انجام سے سبق لینا ہے۔ہمیں چاہیے کہ قران کو سننا، عمل کرنا، اور ثابت قدم رہنا، نہ چھوڑیں اللہ سے بار بار توبہ کرتے رہیں وہ توبہ قبول کرنے والا ہے ،مایوس نہ ہو ں،مایوسی شیطان کا ہتھیار ہے۔پختہ ارادہ کریں اور پھر اس پر ثابت قدم رہیں۔تقریب کے اختتام میں حفظ قران مکمل کرنے والی بچیوں کو اسناد تقسیم کی گئیں۔اس موقع پر نائب ناظمات ضلع ائیر پورٹ حمیرہ اشرف اور ہاجرہ نسیم نے بھی شرکت کی۔غزہ کے مسلمانوں نے بیت المقدس کو بچانے کے لیے اپنے بچے اور اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیا۔