مقبوضہ جموں و کشمیر سے سیاہ قانون افسپا کا خاتمہ زیر غور،امیت شاہ

نئی دہلی (صباح نیوز)بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک میڈیا ادارے جے کے میڈیا گرو پ کو دیے گئے انٹرویومیں کہا ہے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں متنازع قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ(افسپا)کو ختم کرنے پر غور کرے گی۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں اور بھارتی سول سوسائٹی نیز متعدد سیاسی جماعتیں اس ‘سیاہ قانون کے بے جا اور غلط استعمال کی مسلسل شکایتیں کرتی رہی ہیں۔

برطانوی نوآبادیاتی دور کا یہ متنازع قانون اب بھی برقرار ہے اور اس کے تحت جموں و کشمیر میں ہزاروں سیاسی کارکنان نیز نوجوان اورعام شہری بھی جیلوں میں بند ہیں۔وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا، ”ہم افسپا کو ختم کرنے پر غور کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں قانون و انتظام کی ذمہ داری جموں وکشمیر پولیس کو سونپنے اور وہاں سے مسلح افواج کو واپس بلانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ”پہلے جموں و کشمیر پولیس پربھروسہ نہیں کیا جاتا تھا۔ لیکن آج وہ وہاں کارروائیوں کی قیادت کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کی شور ش زدہ شمال مشرقی ریاستوں میں بیشتر علاقوں سے افسپا کو بہت پہلے ہی ہٹایا جا چکا ہے لیکن جموں و کشمیر میں یہ اب بھی نافذ ہے۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں سے کہا کہ وہ ”پاکستان کی سازشوں سے دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسلام کی بات کرتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جموں و کشمیر میں ہلاک ہونے والوں میں سے ”85 فیصد ہمارے مسلمان بہن بھائی تھے۔انہوں نے کہا، ”آج پاکستان بھوک اور غربت کی لعنت میں گھرا ہوا ہے اور حتی کہ وہاں کے لوگ بھی کشمیر کو جنت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ میں سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی کشمیر کو بچا سکتا ہے تو وہ وزیر اعظم مودی ہیں۔

بھارتی وزیر داخلہ نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور بھارتی پارلیمان کا ماننا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھی بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔بی جے پی کے سینیئر رہنما امیت شاہ  نے دعوی کیا  ”پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے والے مسلم بھائی بھی بھارتی ہیں اور ہندو بھی۔ اور جس زمین پر پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کررکھا ہے، وہ بھی بھارت کی ہے۔ اسے واپس حاصل کرنا ہر بھارتی اور ہر کشمیری کا ہدف ہے۔بھارتی سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں نے جموں وکشمیر سے افسپا کو ختم کرنے کے متعلق امیت شاہ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

جموں و کشمیر میں سابق حکمراں جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ‘دیر آید، درست آید قرار دیا۔محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ پی ڈی پی افسپا کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ مسلح افواج کو بتدریج ہٹانے کا مسلسل مطالبہ کرتی رہی ہے اور جب انہوں نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا تو اس جماعت نے بھی اس متنازعہ قانون کو ہٹانے پر اتفاق کیا تھا۔انہوں نے کہا، ”بہرحال دیر آید، درست آید۔

لیکن یہ بی جے پی کی صرف جملے بازی بن کر نہ رہ جائے، جیسا کہ ہر سال دو کروڑ ملازمتیں پیدا کرنے اور ہر شہری کے بینک کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے جمع کرانے کا اس کا وعدہ صرف جملے بازی بن کر ہی رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا، ”ہم صرف یہ امید کر سکتے ہیں کہ وہ (وزیر داخلہ) کم از کم اس معاملے میں اپنا وعدہ پورا کریں گے کیونکہ اس سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بڑی راحت ملے گی اور ہوسکتا ہے کہ بھارتی وزارت داخلہ ان صحافیوں اور ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو بھی رہا کرنا شروع کر دے، جو کسی الزام یا مقدمے کے بغیر جیلوں میں بند ہیں۔