فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کو روکنا تو درکنار، ہم تو سنگدل صیہونی ریاست کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ ہمارے بیانات، ہماری سوشل میڈیا پوسٹس تو سب ظالم صیہونی ریاست کے خلاف ہیں، ہم یہ بھی رونا روتے ہیں کہ مسلمان ممالک کی حکومتیں اور افواج کیوں اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اُٹھاتیں۔ ہم امریکا، برطانیہ ،کئی یورپی اور مغربی ممالک کی حکومتوں کی طرف سے اسرائیل کی حمایت کرنے پر کُڑھتے ہیں اور اُنکو لعن طعن بھی کرتے ہیں۔ ہم اقوام متحدہ کی بے بسی پر بھی خفا ہیں۔ ہم مغربی ممالک کے عوام کی طرف سے غزہ اور فلسطینیوں کے حق اور اسرائیل کے خلاف مظاہروں کو ستائش کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ مغربی ممالک میں اسرائیلی مصنوعات اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے یہودیوں کے بڑے بڑے برینڈز اور فرنچائزز کا بائیکاٹ کرنے والوں کی وڈیوز کو بھی ہم خوب خوشی خوشی شیئر کرتے ہیں اور دنیا کو باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر ہم ہاتھ سے اسرائیل کے مظالم نہیں روک سکتے تو کم از کم اُس کو معاشی طور پر نقصان پہنچانے میں تواپنا کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اسرائیلی و یہودی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے کچھ عرصہ تو ہمارے ہاں بھی ایک مہم چلی اور بڑی تعداد میں لوگوں نے اسرائیلی مشروبات، مصنوعات، کھانے پینے کی اہم فرنچائزز کا بائیکاٹ کیا لیکن اب بڑی تعداد میں لوگ واپس پرانی ڈگر پر چل پڑے ہیں۔مختلف شہروں میں کھانے پینے کی بڑی بڑی اسرائیلی و یہودی فرنچائزز پر اب آپ کو ویسا ہی رش نظر آئے گا جیسا پہلے ہوتا تھا۔ اسرائیلی مشروبات اب شادیوں میں، گھروں میں پہلے کی طرح استعمال ہو رہے ہیں۔ اخبارات اور ٹی وی اشتہارات میں ایسی مصنوعات ،مشروبات اور فرنچائزز کو مزید فروغ دینے کی کیمپین بھی چل رہی ہے۔ اسرائیل کے تمام مظالم دیکھ کر بھی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)کےاسپانسرز میں اسرائیلی و یہودی کمپنیاں بھی آگے آگے ہیں۔ یہ سب کچھ اُس اسرائیل کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے جس نے اب تک کوئی تیس ہزار کے قریب فلسطینیوں بشمول بچوں اور عورتوں کو شہید کر دیا، غزہ کو کھنڈرات میں بدل دیا ، وہاں کی اکثریتی آبادی کو ٹینٹوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا، گھر تباہ، کاروبار ختم، ہسپتال، اسکول بلکہ مساجد تک کو شہید کر دیا گیا۔ ان حالات میں بھی بے گھر فلسطینیوں تک خوراک اور ادویات تک پہنچانے میں اسرائیل کی رکاوٹوں کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے وہاں بھوک اور صحت کے سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں اور ہم ہیں کہ اسرائیلی مصنوعات، مشروبات، فرنچائزز کو نہیں چھوڑ سکتے۔ ایسے کھیل اور ایسے ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ نہیں کر سکتے جو اسرائیلی و یہودی کمپنیوں کے فروغ کا سبب بن رہا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے بعد بہت سوںکو یہاں پتا چلا کہ ہمارے گھروں میں استعمال ہونے والی کئی اشیاء اسرائیلی ہیں یا ایسی یہودی کمپنیوں کی پروڈکٹس ہیں جو اسرائیل کی جارحیت کو سپورٹ کرتی ہیں۔ یہ تو ہمیں حال ہی میں پتا چلا کہ ہمارے گھروں میں استعمال ہونے والے اکثرصابن، کپڑے دھونے کے پاؤڈر، گھی، شیمپو، لوشن، فیس کریمز، کیچ اپس، کول ڈرنکس، جوس، میک اپ پروڈکٹس، کوکنگ آئل، ڈیری پروڈکٹس، چپس، چاکلیٹس، بسکٹ وغیرہ سب اسرائیلی ہیں۔ اب یہ ہم سب پر ہے کہ ہم اسرائیلی اور اسرائیل کی حمایت کرنے والی یہودی کمپنیوں کی مصنوعات اورکھانے پینے کی اشیاء وغیرہ کا بائیکاٹ کرتے ہیں یا اُن کی خرید و فروخت جاری رکھتے ہیں۔ ایسی مصنوعات کے بائیکاٹ سے کم از کم ہم اپنے تئیں تو اسرائیل کے ظلم کے خلاف جوکچھ کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔دوسری صورت یعنی بائیکاٹ نہ کر کے ہم اسرائیل کی مالی طور پر مدد کر رہے ہیں۔ ایک ایسے ظلم میں اُس کی مدد کر رہے ہیں جس کا شکار ہمارے مظلوم فلسطینی بھائی، بہنیں اور بچے ہیں۔ اپنے آپ کو اس ظلم میں شامل ہونے سے روکیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ