پارلیمنٹ میں این آر او کا کراوڈ بیٹھا ہے، وزیراعظم


اسلام آباد(صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان  نے کہاہے کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن بولنے نہیں دیتی، ایوان میں این آر او کا کراوڈ بیٹھا ہوا ہے وہاں بات نہیں کرسکتا۔مہنگائی وہ ایک چیز ہے جو کئی مرتبہ مجھے راتوں کو جگاتی ہے، اتوار کو “آپ کا وزیر اعظم۔ہمارانظریہ اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ ۔۔آپ کے ساتھ لائیو ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ ہر ماہ بعد عوام کے براہ راست سوالوں کا جواب دوں، بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا، عوامی معاملات پر ایوان میں گفتگو کرنا چاہتا ہوں تو یہاں اپوزیشن بولنے نہیں دیتی اور شور مچاتی ہے۔

وزیراعظم نے اپوزیشن کو این آر او کا کراوڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہاں بات نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ این آر او دینا ملک سے غداری ہوگی، ماضی کی حکومتوں کو این آر او ملا اور ملک کو بیدردی سے لوٹا گیا۔ میں نے این آر او نہیں دیا اس لیے میرے خلاف بولتے ہیں۔ پرویز مشرف نے مارشل لا سے بڑا ظلم این آر او دے کر کیا، ڈاکوں سے کوئی مفاہمت نہیں کرنی۔ میری طرح کے بندے کو سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی، اللہ کا دیا سب کچھ تھا، ملک کے لیے کچھ کرنے کا عزم لے آیا۔لائیو ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کا مسئلہ میرے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے، یہ وہ ایک چیز ہے جو کئی مرتبہ مجھے راتوں کو جگاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں پوری دنیا کا ہے، جب ہمیں حکومت ملی تو ملکی تاریخ کا 20ارب ڈالر کا خسارہ ملا، ہماری حکومت آئی تو سارا دباو قرض کی وجہ سے روپے پر پڑا، ہم پر بوجھ پڑا تو روپیہ گرا ، جو چیز ہم امپورٹ کرتے ہیں وہ مہنگی ہوجاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کروناکی وجہ سے دنیا میں سپلائی بحران کاسامنا ہے، برطانیہ کی سالانہ آمدنی پاکستان سے 50 فیصد زیادہ ہے، وہاں بھی غذائی بحران جاری ہے، جاپان میں مہنگائی کا 20سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے، فرانس میں 13سال بعد مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے، جرمنی میں اس وقت مہنگائی کا 30سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، یورپ میں بھی 30سال کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔عمران خان نے کہا کہ پام آئل پوری دنیا میں مہنگا ہوا، کھاد اور گیس کی کمی آ گئی ہے۔وزیر اعظم نے ایک بار پھر پٹرول مزید مہنگا ہونے کا عندیہ د یتے ہوئے کہاکہ ہوسکتا ہے پٹرول کی قیمتیں اور اوپر جائیں۔ تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، ہماری گروتھ ریٹ بڑھی ہے، کسانوں کے پاس بہت پیسہ آیا ہے، کسانوں کی آمدنی میں 73 فیصد اضافہ ہوا، مکئی، گندم، کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ مزدوروں کی تنخواہیں 40 سے 60 فیصد بڑھ گئیں۔ ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے دیہی عوام پرائیویٹ اسپتالوں میں جائینگے، پرائیویٹ اسپتالوں کو سستی زمینیں دینگے۔

وزیراعظم بولے کہ ہمارا مقابلہ مافیاز سے ہے، یہ مافیا ہیں،یہ نہ عوام ہیں نہ سیاستدان، میڈیا میں بیٹھے لوگ مافیا سے مل کر مایوسی پھیلا رہے ہیں۔5.3فیصد گروتھ ہے، تو مایوسی کس بات کی،عالمی ادارے معاشی ترقی کی تعریف کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  پاکستان ایک عظیم خواب کا نام ہے، علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا کہ کوئی ایسی ریاست بنے جس کو دیکھ کر دنیا کو پتا چلے کہ حقیقی فلاح ریاست کیا ہوتی ہے ،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میں نے ریاست مدینہ کے موضوع پر مضمون لکھا تو مخالفین نے تنقید کی کہ میں دین کے پیچھے چھپ رہا ہوں، مجھے سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی، میری ساری جدوجہد کا مقصد ملک کو مثالی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس مقصد کے لیے ہم نے ملک بنایا، جب تک ہم اس مقصد پر عمل نہیں کریں گے ہم ترقی نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے اندر سب سے زیادہ مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ متاثر ہے، تنخواہ دار طبقے کی مدد کیلئے احساس راشن پروگرام کوبڑھائیں گے، اب ٹیکس کلیکشن بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کی مدد کرینگے۔وزیراعظم نے بتایا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں 980ارب کا منافع ہواہے، ملک کے بڑے تاجروں سے میٹنگ کرونگا اور انہیں کہوں گا کہ ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں، کارپوریٹ سیکٹر کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرناچاہیے، سارا وقت آپ سب کو پاگل نہیں بناسکتے،لوگوں کو گھر بنانے کیلئے 40 ارب روپیدے چکے ہیں، ہم نے تعمیراتی سیکٹر میں رکاوٹیں دور کیں، 30 لاکھ گھر بن رہے ہیں، کپاس، گنا، مکئی ، چاول اور گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے،وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کئی بہت اچھے صحافی ہیں جو لوگوں کو شعور و آگاہی دیتے ہیں مگر بد قسمتی سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو صرف مایوسی پھیلاتے ہیں،نہوں نے کہا کہ آج کل موبائل فونز کا زمانہ ہے اور مجھے صبح ایک گھنٹے میں اپنے موبائل پر ساری معلومات مل جاتی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں تو کہا جاتا ہے کہ ہم نااہل ہیں لیکن اکانومسٹ کی رپورٹ میں 3 بار پاکستان کا نام آیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو چار بحران آئے ہیں جس میں سب سے بڑا بحران یہ تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا تھا، ہمارے پاس پیسے نہیں تھے کہ ہم قرض کی قسطیں ادا کر سکیں اور زرمبادلہ کے ذخائر سب سے کم تھے جبکہ بجلی کا گردشی قرض 480ارب تھا لہذا ایسے حالات میں ہماری کوشش تھی کہ ملک کو مستحکم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو کامیابی سے مستحکم کیا ہی تھا کہ کورونا آ گیا، 100 سال میں یہ دنیا کا سب سے بڑا بحران ہے اور پھر مہنگائی کی لہر آ گئی اور سب جگہ یہ مشکل ہے۔عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت آئی تو لوگوں نے ڈالر خریدنا شروع کردیے اور یہاں سے ڈالر خرید کر افغانستان بھیجے جس سے ہمارے روپے پر دبا وپڑا، یہ چار بحران کسی بھی حکومت کو نہیں ملے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں تو وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ٹیسٹ کرانے کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، ان کے اور ان کے رشتے داروں کے علاج باہر ہوتے ہیں جب کہ دیہاتوں میں اسپتال ہی نہیں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپوزیشن سے کوئی مفاہمت نہیں کرنی، کوئی این آر او نہیں دینا، یہ مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے تھے، مشرف نے دو بڑے خاندانوں کو این آر او دے کر بڑا ظلم کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھ رہے تھے کہ میں بھی انہیں مشرف کی طرح این آر او دے دوں گا، انہوں نے ملک میں افرا تفری پھیلائی ہوئی ہے جب کہ اپوزیشن کے احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں تو غربت میں کمی آئی ہے، جی ڈی پی میں 5.37 فیصد اضافہ ہوا ہے، پہلی بار بینک غریب طبقے کو گھر خریدنے کیلئے قرضے دے رہے ہیں، گھروں کی تعمیر کیلئے بینکس 40ارب روپے کے قرضے دے چکے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈرنہیں قوم کا مجرم سمجھتاہوں، شہبازشریف سے ملنا جرم کو درست سمجھنے کے مترادف ہے، عدالتیں شہبازشریف کے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کرے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدی میں ایک بار ایسی وبا کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ کرونا کی پانچویں لہر ہے اس لیے عوام ماسک ضرور پہنیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کاروبار کو بند نہیں کرنا اور ہم نے لاک ڈاون کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاون کو متعارف کروایا ہے۔وزیراعظم نے کرونا وبا کی پانچویں لہر کے باعث لاک ڈاون لگانے کا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کرونا آیا تو پہلے دن ہی فیصلہ کیا کہ لوگوں کو بچانا ہے،غریب کو بچانے کیلئے ہم نے لاک ڈاون نہیں لگایا، اب بھی کہہ رہا ہوں کہ ہم نے کاروباربند نہیں کرنا احتیاط کرنی ہے،اب امیر ترین ملک سمجھ بیٹھے ہیں کہ ملک بند کرینگے تو نچلہ طبقہ متاثر ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرونا وبا کے اندر جو فائدہ ہوا وہ سب سے زیادہ امیر ترین لوگوں کو ہو، میرا پاکستان میرا گھر ہاوسنگ فنانس اسکیم کے ذریعے گھر حاصل کرنے والے ایک شخص نے وزیراعظم عمران خان کا فون پر شکریہ بھی ادا کیا۔وزیراعظم عمران خان نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ لوگ سٹیزن پورٹل پر شکایت درج کروائیں کیونکہ میں نے دیکھا ہے زیادہ تر زمینوں پر قبضے سے متعلق معاملات سامنے آتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست گفتگو کے دوران ملک میں صدارتی نظام اور ایمرجنسی سے متعلق سوال پر کوئی جواب دینے سے گریز کیا ۔