اسلام آباد (صباح نیوز) متعلقہ وزارتوں اورڈویژنوں نے اداروں کی نجکاری کے نئے قانون پر رائے نہ لینے پر وزارت خزانہ سے رجوع کر لیا ہے ۔وزارت خزانہ نے پیر کووفاقی وزارتوں اورڈویژنوں کے ماتحت قائم 241کارپوریشنوں،کمرشل کمپنیوں خود مختار اور نیم خود مختار اداروں کی نئے قانون کے تحت ممکنہ نجکاری کا جائزہ لیا ،
اس حوالے سے سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ایکٹ 2023 کی مختلف شقوں کا جائزہ لیا گیا ۔ حتمی قانونی حثیت کے تعین کیلئے ایڈیشنل فنانس سیکریٹری کی سربراہی میں 4رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔تمام وفاقی وزارتوں اورڈویژنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ایکٹ 2023کا اطلاق کس کس ادارے پر ہوگا اور کس کس نہیں پر نہیں اس بارے میں قانونی رائے حاصل کرنے کیلئے اس کمیٹی سے رجوع کریں۔ فنانس ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری (کارپوریٹ فنانس) سی ایف ون کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ۔. اس کمیٹی کے اراکین میں ڈائریکٹر جنرل ()سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ)(وزارت خزانہ، حسن محمود لیجسلیٹیو ایڈوائزر لا اینڈ جسٹس ڈویژن،مبشر سعید سدوزوئی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اس اہم کمیٹی کے اراکین ہوں گے ۔
سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ایکٹ 2023 میں حکومت نے آئی ایم ایف کی سفارشات کی روشنی میں طے کیا ہے کہ کوئی بھی وزارت اورڈویژن سیکیورٹی یا نیشنل ڈیفنس کی بنیاد بناکر کسی بھی ادارے کی نجکاری میں رکاوٹ نہین بنے گا اب اس قانون پر عمل درآمد شروع ہوتے ہی وزارتوں اورڈویژنوں نے سیکیورٹی اور قومی سیکیورٹی کی بنا پر چند قومی اداروں کی نجکاری نہ کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے جس کی روشنی میں اب یہ کمیٹی کارپوریشنوں،کمرشل کمپنیوں خود مختار اور نیم خود مختار اداروں میں سے کس کس پر اس ایکٹ کا اطلاق کرنا ہے اور کن کن اداروں پر اس ایکٹ کا اطلاق نہیں کرنا ہے اس بارے میں حتمی فیصلہ کر کے متعلقہ وزارتوں،نجکاری کمیشن، وفاقی کابینہ کو اپنی قانون رائے سے آگاہ کرے گی