انارکلی بازار میں بم دھما کہ، 3 افراد جاں بحق،22 زخمی ،پانچ کی حالت نازک


لاہور (صباح نیوز)لاہور کے مشہور انارکلی بازار میں بم دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 22 زخمی ہوگئے جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔لاہور پولیس کے بیان میں ابتدائی طور پر دھماکے کی نوعیت سلنڈر دھماکا بتائی گئی تاہم بعد میں لاہور پولیس کے ترجمان رانا عارف نے تصدیق کی کہ بم ایک موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

دھماکے کے نتیجے میں آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ موٹر سائیکلز میں آگ لگ گئی۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی اور انہیں قریبی واقع میو ہسپتال منتقل کیا۔پولیس کے مطابق مرنے والوں کی شناخت 9سالہ ابصار، 18سالہ یاسر اور 30سالہ رمضان کے نام سے ہوئی ہے۔میو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس)نے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکامات جاری کیے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی دیں۔

دھماکے کے اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر لاہور عمر شیر چٹھہ کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر سٹی فیضان احمد میو ہسپتال پہنچ گئے۔ڈی سی لاہور عمر شیر چٹھہ نے سول ڈیفنس افسر کو انار کلی میں بم ڈسپوزل اسکواڈ تعینات کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ انار کلی بازار کی مکمل سویپنگ کی جائے۔بعد ازاں جائے وقوع کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دھماکے میں 3 افراد ہلاک ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ میو ہسپتال کی ایمرجنسی ریڈ الرٹ پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھماکا انارکلی بازار کی آخری لائن میں سرکلر روڈ کے قریب ہوا، دھماکا خیز مواد علاقے میں بینک کے باہر پارک ایک موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ڈی سی لاہور کا کہنا تھا کہ فی الوقت نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، پنجاب فرانزک ایجنسی، سیف سٹی اتھارٹی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ مل کر دھماکے کی نوعیت کا تعین کریں گے۔ڈی آئی جی آپریشز ڈاکٹر عابد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کی جگہ پر ڈیڑھ فٹ کا گڑھا پڑ گیا جبکہ دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لینے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا جو شواہد اکٹھے کر رہا ہے۔

کالعدم جماعت بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے لاہور میں ہونے والے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی۔دوسری جانب وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے انارکلی بازار میں دھماکے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعلی پنجاب نے ہدایت کی کہ واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے اور زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔وزیراعلی نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے ذمہ داروں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کے دکھ میں برابر کی شریک ہے، ہماری تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہیں،وزیراعلی کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ امن و امان کی فضا کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کارروائی ہے، دھماکے کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے نہیں بچ پائیں گے، مٹھی بھر دہشت گرد قوم کے پختہ عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ وزیر اعظم عمران خان نے لاہور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔

انہوں نے حکومت پنجاب سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔صدر مملکت عارف علوی، وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور دیگر حکومتی رہنماں نے بھی دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیا ع پر دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ٹوئٹ میں کہا کہ لاہور کے زندہ دل اور تاریخی علاقے انارکلی میں دھماکے سے قیمتی جانی نقصان پر بے حد دکھ اور افسوس ہے، معصوم بچے اور غریب افراد اس میں نشانہ بنے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت  کیا،مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انارکلی بازار جسے پرہجوم اور مصروف ترین علاقے میں دھماکا نہایت افسوسناک اور تشویشناک واقعہ ہے۔