موجودہ مالی سال میں موسمی تبدیلیوں کے باعث پاکستان معیشت متاثر ہو سکتی ہے. وفاقی وزارت خزانہ

اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزارت خزانہ نے موجودہ مالی سال2023-24کیلئے فسکل رسک سٹیٹمنٹ جاری کر دی ہے موسی تبدیلیوں کے سبب پاکستان میں سیلاب، گلیشیئر پگھلنے، زلزلے، موسمی تبدیلیوں کے سبب فصلوں کی پیداوار پر منفی اثرات کو پاکستانی معیشت کیلئے سب سے بڑا خطرہ(High Fiscal Risk) قرار دے دیا گیا  ہے جبکہ وفاقی حکومت کی وزارتوں اور ڈویژنوں کے ماتحت کام کر رہی  پی ائی اے، پاکستان ریلوے، سمیت کارپوریشنوں،82کے قریب کمرشل پبلک سیکٹر اداروں، مجموعی طور پر241پبلک سیکٹر اداروں کی  کے خستہ مالی حالت اور ان کی کارکردگی ملکی معیشت کیلئے دوسرا ابڑا خطرہ قرار دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان کے سبب ملکی معیشت پر بھاری مالی اثرات مرتب ہو رہے ہیں پاکستان کی مسلسل بحرانوں کی شکار ملکی معیشت اور معاشی پالیسی سازی اور ان پر کمزور عمل درآمد یا عمل درآمد میں ملکی و غیر ملکی عوامل کے سبب عمل درآمد میں مشکلات دو درمیانے درجے کے خطرات سے تعبیر کیا گیا ہے (Medium Fiscal Risk) قرار دیا گیا ہے

جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی ناکامی کو کم درجے کے خطرے (Low Risk) لو رسک قرار دیا گیا ہیرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فسکل رسک سٹیٹمنٹ2023-24جس میں یکم جولائی2018سے لیکر مارچ 2023تک کے عرصے کے دوران ملکی معیشت پر نمودار ہونے والے ملکی و غیر ملکی عوامل کے سبب پاکستانی معیشت کہاں کھڑی ہے اس بارے میں  بتایا گیا ہے کہگزشتہ پانچ سال کے دوران ہر سال بجٹ خسارے کی شرح جی ڈی پی کے 6فیصد کے قریب رہنے کے سبب پارلیمنٹ سے قرضوں کے بوجھ کو معقول سطح پر رکھنے کے بارے میں قانون فسکل رسپانسبیلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ کے تحت ملک پر قرضوں کے بوجھ کو زیادہ سے زیادہ60فیصد تک رکھنے کی حد عبور ہو گئی ہے سال2018میں یہ حد جی ڈی پی کے63.7فیصد تھی جو 2022کے اختتام تک بڑھکر73.9فیصد تک پہنچ گئی ہیجس میں سب سے بڑی وجہ امریکی ڈالر کی قدر پاکستانی روپیہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑھی ہے سال2018میں امریکی ڈالر کی قدر121.5روپے فی ڈالر تھی جو مارچ2023تک بڑھکر283.8روپے کی ڈالر تک آ گئی ہے اور ان پانچ سالوں کے دوران پاکستانی روپیہ کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 162روپے10پیسے کی کمی واقع ہوئی ہیجس کے سبب پاکستان پر مجموعی ملکی و غیر ملکی قرض کا بوجھ205.3ارب ڈالر سے بڑھکر283.8ارب ڈالر تک آگیا ہیجس میں غیر ملکی قرض کا70ارب20کروڑ ڈالر سے بڑھکر85.2ارب ڈالر ہو گیا ہیجبکہ پاکستان کاملکی قرض ڈالر مالیت میں 135ارب10کروڑ ڈالر سے   سے بڑھکر جون2022تک 152ارب 10کروڑ دالر تک آ گیا ہے  اور مارچ2023تک کم ہوکر123ارب60کروڑ ڈالر تک آ گیا ہے جس میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ مالی سال2024سے پاکستان کی معاشی بحالی کا عمل شروع ہو جائے گا اور پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح بہتر ہوکر جی ڈی پی کے3.5فیصد، اگلے مالی سال2025میں یہ بحال ہوکرجی ڈی پی کے5فیصد،  اور سال 2026میں یہ مذید بہتر ہوکرجی ڈی پی کے5.5فیصد تک پہنچ جائے گی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال2018میں پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ19ارب19کروڑ ڈالر تھا جو  جون2022تک 17ارب 48کروڑ روپے تک رہا ہے  اور جولائی مارچ2023تک کم ہوکر3ارب18کروڑ91لاکھ ڈالر تک آ گیا ہے اسی عرصے میں پاکستان کا سالانہ بجٹ خسارہ2260ارب روپے سالانہ سے بڑھکرجولائی تا مارچ2023کے دوران3,079ارب روپے تک آ گیا ہیتاہم پاکستان کے ریونیو میں اسی تناسب سے کوئی اضافہ ممکن نہ ہو سکا ہے اور مجموعی ریونیو5,228ارب روپے سے بڑھکر6,938ارب روپے ہو سکا ہیغیر ترقیاتی اخراجات5,854ارب روپے سے بڑھکر9,245ارب روپے تک جا پہنچے ہیں