بھارتی فورسز نے جموں شہر کی مسلمان بستی پر حملہ کرکے 17 مکان تباہ کر دیے


جموں: بھارتی فورسز نے جموں شہر کی ایک مسلمان بستی پر حملہ کرکے 17 مکان تباہ کر دیے ہیں۔ بھارتی فورسز کی اس کارروائی سے سینکڑوں افراد سخت سردی میں  مکان کی چھت سے محروم ہوگئے۔

بھارتی اخبار کے مطابق متاثرین میں دو ماہ کا ایک بچہ بھی شامل ہے جس کا نام ابھی نہیں رکھا گیا ہے ۔جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے  تجاوزات کے خاتمے کے نام پرروپ نگراوردیگر علاقوں میں مسلمانوں  کے خلاف آپریشن 11 جنوری کو شروع کیا تھا۔

جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی  نے ایک بیان میں کہا ہے کہ  آپریشن میں17 مکان تباہ کر دیے گئے ہیں۔ ادھر بے گھر ہونے والے افراد نے بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج  بھی کیا ہے ۔متاثرین میں شامل دو ماہ کے بچے کی  ماں نسرینہ اختر نے کہا کہ  ہمارا گھر توڑ دیا گیا اب ہمارے پاس کوئی ٹھکانہ نہیں ہے ہم کہاں جائیں ؟

ادھر بھارتی  پارلیمنٹ میں نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ  جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے  جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور انتظامیہ کی طرف سے چن چن کرروپ نگراوردیگر علاقوں میں قبائل  طبقے کے مکانوں کی انہدامی کارروائی پربرہمی کااظہار کیا ہے جس سے بیسیوں کنبے سخت سرما میں مکان کی چھت سے محروم ہوگئے۔ایک بیان میں حسنین مسعودی نے کہا کہ انہدامی کارروائی بلاسوچے سمجھے کی گئی ہے جبکہ متاثرین دہائیوں سے ان جگہوں پر رہائش پزیدتھے اور یہ کارروائی غیرقانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ برسراقتدار جماعت نے دہلی میں  1731 غیرقانونی کالونیوں کوباضابطہ بنایااورجموں کشمیرانتظامیہ نے قبائیلی طبقے کے شہریوں کے مکانوںکو چن چن کرمنہدم کیا۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں ڈی ڈی اے اربوں روپے مالیت کی اراضی کی ناجائزقبضہ خوروں سے بازیابی کیلئے کسی جوش کا مظاہرہ نہیں کرتی اوران کے قبضے کو دوم بخشنے کے اقدام کرتی ہیں اورانہیں مالکانہ حقوق دیتی ہیں لیکن جموں کشمیرمیں جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کروڑوں روپے کی حقیر رقم کی مالیت کی اراضی کو سماج کے پسماندہ طبقوں سے چھڑانے میں فخرمحسوس کررہی ہیں۔