پاکستان کی 112 اور دنیا بھر کی 252 جامعات میں زیر تعلیم پاکستانیوں کو تین سال میں چار ارب روپے کے وظائف ملے

اسلام آباد(صباح نیوز) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گزشتہ تین برسوں کے دوران ملکی اور غیر ملکی جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی شہریوں کو  مجموعی طور پر چار ارب روپے سے زیادہ  کے  وظائف دیے ہیں۔ مقامی سطح پر وظائف کی مد میں 16 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ بین الاقوامی جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا و طالبات کو تین ارب 90 کروڑ روپے کے وظیفے دیے گئے ہیں۔ہائر ایجوکیشن کمیشن مقامی جامعات میں زیرِ تعلیم ایم فل طلبا کو ماہانہ 12 ہزار روپے جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے 18 ہزار روپے وظیفہ دیتا ہے۔ غیر ملکی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے ہر ملک کے لیے مختلف رقم بطور وظیفہ بھجوائی جاتی ہے۔

   سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2020، 2021 اور 2022 میں مقامی سطح پر مجموعی طور پر1941 وظائف دیے گئے جن میں سے ایم فل کے لیے 1048 جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے 893 وظائف دیے گئے۔2020 میں ایم فل کے لیے 123، 2021 میں 924 جبکہ 2022 میں حیران کن طور پر صرف ایک وظیفہ دیا گیا۔ اسی طرح 2020 میں پی ایچ ڈی کے لیے 283، 2021 میں 520 جبکہ 2022 میں صرف 90 وظائف جاری کیے گئے۔  غیر ملکی جامعات میں مجموعی طور پر تین برس میں ایک ہزار 103 طلبا کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے لیے وظائف جاری ہوئے جن میں ایم فل کے لیے تین برس میں صرف 81 جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے ایک ہزار 22  وظائف جاری کیے گئے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن مقامی جامعات میں زیرِ تعلیم ایم فل طلبا کو ماہانہ 12 ہزار روپے جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے 18 ہزار روپے وظیفہ دیتا ہے۔ غیر ملکی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے ہر ملک کے لیے مختلف رقم بطور وظیفہ بھجوائی جاتی ہے۔

ایچ ای سی کے مطابق آسٹریا کے لیے ایک ہزار یورو، آسٹریلیا کے لیے 1583 آسٹریلوی ڈالر، بیلجیئم کے لیے 1350یورو، کینیڈا کے لیے 1600 امریکی ڈالر، چین کے لیے 800 امریکی ڈالر، فرانس، فن لینڈ اور اٹلی کے لیے ایک ہزار یورو، جرمنی کے لیے 950 یورو، ملائیشیا کے لیے 800 امریکی ڈالر، نیدرلینڈ کے لیے 1286 یورو، نیوزی لینڈ کے لیے 1083 امریکی ڈالر، برطانیہ کے لیے 1015 پانڈ جبکہ امریکہ کے لیے ماہانہ 1600 پاند وظیفہ دیا جاتا ہے۔ ایچ ای سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سال میں مقامی سطح پر وظائف کی مد میں 16 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ بین الاقوامی جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا و طالبات کو تین ارب 90 کروڑ روپے کے وظیفے دیے گئے ہیں۔  جن طلبا و طالبات کو وطائف دیے گئے ہیں ان میں میرٹ پر وظائف حاصل کرنے والوں کے علاوہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت بلوچستان کے طالب علموں کو خصوصی کوٹے پر وظائف جاری کیے گئے۔

کن شعبہ جات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے وظائف دیے گئے؟ سرکاری دستاویزات کے مطابق مقامی اور غیرملکی جامعات میں جن شعبہ جات میں طلبا و طالبات کو وظائف جاری کیے ان میں زراعت اور ویٹرنری سائنسز، آرٹس اور ہیومنیٹیز، بائیولوجیکل اور میڈیکل سائنسز، بزنس ایجوکیشن، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی، فزیکل سائنسز اور سوشل سائنسز شامل ہیں۔ مقامی سطح پر چاروں صوبوں کی 112 جامعات میں تین برس میں زراعت اور ویٹرنری سائنسز میں 413، آرٹس اور ہیومنیٹیز میں 185، بائیولوجیکل اور میڈیکل سائنسز میں 231، بزنس ایجوکیشن میں 148، انجنئرنگ اور ٹیکنالوجی میں 361، فزیکل سائنسز میں 288 اور سوشل سائنسز میں 315 طلبا و طلابات کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے وظائف دیے گئے۔  جبکہ امریکہ کی 65، جرمنی کی 58، برطانیہ کی 25، ہنگری کی 14، آسٹریلیا کی 9 جامعات سمیت دنیا بھر کی 252 جامعات میں زراعت اور ویٹرنری سائنسز میں 134، آرٹس اور ہیومنیٹیز میں 15، بائیولوجیکل اور میڈیکل سائنسز میں 231، بزنس ایجوکیشن میں 55، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی میں 371، فزیکل سائنسز میں 183 اور سوشل سائنسز میں 114 وظائف جاری کیے گئے۔

سال 2022 میں کم وظائف کیوں جاری ہوئے؟  ایچ ای سی کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں مقامی سطح پر ایم فل کے لیے گزشتہ سال کے 924 وظائف کے مقابلے میں صرف ایک جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے 520 پی ایچ ڈی وظائف کے مقابلے میں صرف 90 وظائف جاری کیے گئے جبکہ بین الاقوامی جامعات میں ایم فل کے لیے گزشتہ سال کے 30 کے مقابلے میں صرف 14 سکالرشپس دی گئیں جبکہ پی ایچ ڈی کے لیے تعداد معمول کے مطابق ہی رہی۔ اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی جامعات سے پی ایچ ڈی کرنے کا رجحان زیادہ ہے جبکہ بیشتر طلبا پاکستان سے ہی ایم فل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم گزشتہ سال ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر نہ صرف وظائف میں کمی کرنا پڑی بلکہ پہلے سے بیرون ملک زیر تعلیم طلبا و طالبات کو وظائف بھجوانے میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔ حکام نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے بیرون ملک ڈالر بھجوانے پر پابندی کی وجہ سے بھی طلبا کو مشکلات کا سامنا رہا تاہم حالات میں بہتری کے ساتھ ہی اب اس مسئلے پر قابو پایا جا رہا ہے۔