امریکہ میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں 12 فی صد اضافہ ہو گیا

واشنگٹن (صباح نیوز) امریکی یونیورسٹیوں میں گزشتہ سال چار دہائیوں میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں 12 فی صد اضافہ ہوا ہے ۔تعلیمی سال 23-2022 میں بیرونِ ملک سے 10 لاکھ سے زیادہ طلبہ اعلی تعلیم کے لیے امریکہ آئے ہیں۔ یہ تعداد 20-2019 کے تعلیمی سال کے بعد امریکہ میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ اور “انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن” کی مشترکہ تحقیق کے مطابق بھارت  اور پاکستان سے امریکہ آنے والے طلبہ کی تعداد میں پچھلے تعلیمی سال میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔

گزشتہ تعلیمی سال کے دوران پاکستان سے 10 ہزار 164 طلبہ اعلی تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ آئے۔اس سے ایک تعلیمی سال قبل پاکستان سے آٹھ ہزار 772 طلبہ امریکہ آئے تھے۔ یو ں پاکستانی طالب علموں کی تعداد میں 15.9 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ بھارت سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں 35 فی صد اضافہ رہا ہے۔ چین بھارت پاکستان  کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا، کینیڈا، ویتنام، تائیوان اور نائجیریا  سے بھی طلبا امریکہ آتے ہیںپاکستان کے علاوہ جن ملکوں سے طلبہ نے ریکارڈ تعداد میں اعلی تعلیم کے لیے امریکی اداروں میں داخلہ لیا ان میں بنگلہ دیش، کولمبیا، گھانا, اٹلی اورنیپال بھی شامل ہیں۔امریکی تعلیمی اداروں میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں میں اضافے کے رجحان کے بارے میں انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن کے سی ای او ایلن ای گڈمین نے کہا، “یہ اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ امریکہ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند بین الاقوامی طلبہ کے لیے انتخاب کی منزل بنا ہوا ہے، جیسا کہ ایک صدی سے زیادہ (عرصے سے) یہ رجحان چلا آ رہا ہے۔”امریکی کالجوں میں بھارت سے تقریبا 269,000 طلبہ نے داخلہ لیا، جو پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔بھارت سے آنے والے طلبہ میں زیادہ تر سائنس، ٹیکنالوجی اور بزنس ایجوکیشن میں گریجویٹ پروگراموں کے لیے آئے ہیں۔

محکمہ خارجہ کے تعلیمی تبادلے کے لیے قائم مقام نائب معاون سیکریٹری ماریانے کریون نے کہا، “امریکہ تعلیم کے معاملے میں بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات کو برقرار رکھتا ہے، جو میرے خیال میں اور بھی مضبوط اور زیادہ مربوط ہو رہا ہے۔”چین سے 290,000 طالب علموں نے امریکی یونیورسٹیوں اور کالجوں کا رخ کیا جو کہ امریکہ میں سب سے زیادہ غیر ملکی طلبہ کی تعداد ہے۔تاہم چین سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں مسلسل تیسرے سال کمی واقع ہوئی ہے جو محققین کے مطابق ایک بتدریج ہونے والی تبدیلی کا عکاس ہے۔برسوں تک امریکی تعلیمی اداروں میں چینی طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ تاہم سرد بین الاقوامی تعلقات اور برطانیہ و کینیڈا کی یونیورسٹیوں سے بڑھتی ہوئی مسابقت کے درمیان چینی طلبہ کی امریکی یونیورسٹیوں میں دلچسپی میں کمی آئی ہے۔