پریس کونسل آف انڈیا کو کشمیری صحافی سجاد احمد گل کی گرفتاری پر تشویش


نئی دہلی ،سری نگر(کے پی آئی)پریس کونسل آف انڈیا(پی سی آئی)  نے کشمیری صحافی سجاد احمد گل کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں

پریس کونسل آف انڈیا(پی سی آئی) کے رکن  پرکاش ڈوبے نے  ایک انٹرویو  میں بتایا ہے کہ صحافی سجاد احمد گل کی گرفتاری کی اطلاع ملی ہے ۔جموں و کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیر کو پی سی آئی کو لکھے ایک خط میں گل کی گرفتاری میں فوری مداخلت کی درخواست کی ہے۔پرکاش ڈوبے نے کہا کہ ہم  دیکھ رہے ہیں کہ اس صورت حال میں ہم کیا کرسکتے ہیں  تاہم  ہم کشمیری صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

کے پی آئی کے مطابق یاد رہے کشمیری صحافی سجاد احمد گل کو  آٹھ جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا شمالی کشمیر کی ایک عدالت  میں پیش کی گئی پولیس کی چارج شیٹ پیش میں سجاد پر بھارت مخالف سرگرمیوں کا الزام لگایا گیا ہے  ۔

پولیس رپورٹ میں بانڈی پورہ ضلع  کی عدالت کو بتایا گیا ہے ۔ مذکورہ صحافی سجاد گل کے نام سے ایک ٹویٹر اکاونٹ چلاتا تھا اور وہ ہر وقت حکومت مخالف خبروں کی تلاش میں رہتا اور یہ کہ وہ عوام اور انتظامیہ کے درمیان دوریاں پیدا کررہا تھا، لوگوں کو تشددپر اکساتا تھا چنانچے پولیس نے سجاد گل کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 12/2021زیر دفعات 147,447,336,351 آئی پی سی کے تحت کیس درج کیا تھا۔

گزشتہ سال فوجی آپریشن کے دوران ایک مقامی نوجوان مار ا گیا تھا ۔ اس بارے میں بھی سجاد نے خبریں اپ لوڈ کی تھی پولیس نے اس معاملے میں بھی مذکورہ صحافی کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 79/2021کے تحت کیس درج کیا ہے۔ شالیمار سری نگر میں گزشتہ دنوں فوجی نکارروائی میںسلیم پرے مارا گیا ۔

سجاد گل نے سلیم پرے کے رشتے داروں کی طرف سے  مخالف نعرے بازی کی ویڈیو بھی ایک ویڈیوسوشل میڈیا سا یٹ پر اپ لوڈ  کی تھی ۔پولیس کے مطابق مذکورہ شخص کی سرگرمیاں بھارت کی سلامتی اور خود مختاری کے لئے نقصان دہ ہے۔ مذکورہ شخص جموں وکشمیر میں امن و امان کو درہم برہم کرنے  میں براہ راست ملوث پایا گیا ہے۔ چنانچے صحافی کو غیر قانونی اور  بھارت  دشمن سرگرمیوں کی پاداش میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

دریں اثناامریکا میں قائم صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے کی ویڈیو بنانے والے زیر حراست صحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔

سی پی جے نے کہا کہ ایک صحافی اور میڈیا کا طالب علم سجاد گل کی گرفتاری سے  شدید بے چینی ہے، جن کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ انہیں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ حکام صحافی سجاد گل کو فوری طور پر رہا کریں اور ان کے صحافتی کام سے متعلق تفتیش واپس لی جائے۔

دوسری جانب  رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ سجاد گل کوجو ایک نیوز پورٹل کشمیر والا کے ساتھ کام کر رہا تھا، بھارتی فوجیوںنے 5 جنوری 2022 کی رات کو گرفتار کرکے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے سنبل پولیس سٹیشن منتقل کیاتھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 08 جنوری کوان کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف شقوں کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جس میں ممکنہ طور پر ساڑھے چھ سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سجاد گل نے 3 جنوری کوایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک کشمیری نوجوان سلیم پرے کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ دکھایاگیاتھا۔

آر ایس ایف کے ایشیا کے سربراہ نے کہا کہ ہم سنبل میں عدالتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سجاد گل کی فوری رہائی کا حکم دیںجس کا واحد جرم یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ہم وطنوں کو بھارتی کشمیر کی صورتحال کے بارے میں حقائق سے آگاہ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہاکہ انہیں مکمل طور پر جھوٹے الزامات پر حراست میں لینا کشمیری صحافیوں کے بارے میں بھارت کی مخصوص پالیسی کا اظہار ہے۔آر ایس ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارتی حکومت نے جو اگست 2019 میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعداس کو براہ راست کنٹرول کر رہی ہے، سجاد کو نشانہ بنایا ہے بلکہ ان پر فروری 2021میں بھی ضلع بانڈی پورہ کے حاجن قصبے میں فسادات پھیلانے اورمکانات اور کاروبار کو تباہ کرنے کے الزامات لگائے گئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت آزادی صحافت کی آر ایس ایف کی 2021 کی درجہ بندی میں 180 ممالک میں سے 142 ویں نمبر پر ہے