نئی دہلی(صباح نیوز)بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت جموں وکشمیر میں2019 کی بڑی تبدیلیوں، سخت اقدامات، سخت قوانین کے تحت ہزاروں کشمیریوں کی گرفتاری ، کے بعد بھی کشمیریوں کی مزاحمت ختم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ فورس اور بندوق کے زریعے عسکریت پسندی کو ختم کرنے میں ناکامی کے بعد اب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسے اداروں کو بھی کشمیریوں کے تعاقب میں لگا دیا گیا ہے ۔
انڈین ایکسپریس نے اپنے ادارتی نوٹ میں لکھا ہے کہ انسداد بغاوت کی کارروائیوں میں عام طور پر ہتھیار چلانے والے عسکریت پسندوں، ان کی تنظیموں اور ان کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔کشمیر میں 2019 کی بڑی تبدیلیاں عسکریت پسندی کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اب بھارتی حکومت نے کشمیر میں میں اپنا انداز بدل دیا ہے۔ اب فنڈز ، فنانسرز، اور “اوور گرانڈ ورکرز” کا پیچھا کیا جارہا ہے ۔ فنڈز ، فنانسرز، اور “اوور گراؤنڈ ورکرز” کی اصطلاح حال ہی میں سری نگر کے بادامی باغ گیریژن میں بھارتی فوج کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں استعمال کی گئی تھی، یہ اصطلاح نوجوان، بوڑھے ، مرد ہو یا عورت، علما، ڈاکٹرز، اساتذہ، تاجر، وکلا، بلکہ ہر ایک کے لیے ہے بلکہ ان کے لیے بھی جو بندوق لے کر بھاگتے ہیں۔ اب صرف پولیس، فوج اور نیم فوجی دستوں سے ہی نہیں بلکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسے اداروں سے بھی کام لیا جائے گا۔ یہ ادارہ ٹیکسز اور آمدن، پیسے آنے کے زرائع بھی دیکھے گا۔ یعنی اب مالی، یا لاجسٹک، شورش سے بھی نمٹا جائے گا۔ بندوق اٹھانے والوں کو جو پیسہ او ر پناہ دیتے ہیں ان کو دیکھا جائے گا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ کشمیر میں “اوور گراؤنڈ ورکرز” یا انڈر گرانڈ ورکرز کی اصطلاح ایک پوری آبادی کی پروفائلنگ یا لیبلنگ کو ختم کر سکتا ہے۔ اخبار کے مطابق سرکاری ملازمین کی برطرفیاں، سیاسی قیادت کی نقل و حرکت اور سرگرمیوں پر پابندیاں، غیر قانونی سرگرمیاں اور دہشت گردی کی روک تھام ایکٹ اور پبلک سیکورٹی ایکٹ جیسے سخت قوانین کے تحت ہزاروں گرفتاریوں کے بعد بھی، کشمیر میں ابلتی ہوئی عسکریت پسندی تین سال میں ختم نہیں ہو سکی۔