اسلام آباد (صباح نیوز)نگران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق خلیل جارج بلوچستان سے لوگوں کے لاپتہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے کمیشن تشکیل دیا گیا ہے اور بلوچستان سے ایک پارٹی رہنما بھی اس کمشین کا حصہ ہیں یاد رہے قبل نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بی بی سی سے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی ذیلی کمیٹی کے مطابق بلوچستان میں کم از کم 50 افراد کو جبری لاپتا کیا گیا ہے خلیل جارج نے کہا ہے کہ میرا خیال وزیراعظم سے مختلف نہیں ہو سکتا کیونکہ ہم ایک ہی کابینہ کا حصہ ہیں اور وزیراعظم کو اس پر مجھے سے زیادہ معلومات ہوں گی۔
نگران وزیر نے کہا کہ جو کچھ وزیراعظم نے کہا ہے یقینا وہی ہوگا۔ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے خلیل جارج نے کہا کہ ان کے پاس لاپتہ افراد کے درست اعداد و شمار نہیں ہیں لیکن معاملے پر غور کیا جارہا ہے، مزید کہا کہ ان کا تعلق بلوچستان سے ہے جہاں یہ معاملہ حساس ہے۔یہ مسئلہ طویل عرصے سے اٹھایا جا رہا ہے، لہذا اس معاملے پر میں نے کوئی بریفنگ نہیں لی کہ اس پر تفصیل فراہم کر سکوں۔کمیشن کی کارکردگی پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی تعیناتی کو صرف دو ماہ ہوئے ہیں اس لیے یہ معلوم نہیں کہ کمیشن نے کیا نتائج مرتب کیے ہیں۔
خلیل جارج نے کہا کہ جب سے میں نے عہدہ سنبھالا ہے ہمیں ایسی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور اگر میرے آنے سے قبل کوئی رپورٹ تھی تو مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس حساس معاملے پر اعداد و شمار حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ اعداد و شمار میرے سامنے ضرور پیش کیے جانے چاہئیں تھے لیکن دفتر میں آنے کے بعد ابھی تک کوئی ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر نے کہا کہ انہیں لاپتہ صحافی مدثر نارو کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے اور اس بات پر زور دیا کہ نگران حکومت کی ذمہ داری عام انتخابات کی نگرانی کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری حکومت کا قیام ہو، اس کے وزرا آئیں کیونکہ درحقیقت وہی ہیں جو اس پر قانون سازی کر سکتے ہیں، ہمارا اختیار صرف انتخابات کا انعقاد اور اس کی نگرانی کرنا ہے۔