غیرقانونی تارکین وطن کی کسی ادارے نے معاونت کی تو سخت کارروائی ہوگی، جان اچکزئی

کراچی(صباح نیوز)نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ ماضی میں سرحدوں سے غیر ملکیوں کی آمد میں ہمارے اداروں کے لوگ ملوث رہے لیکن اگر اب سرحدوں پر غیر قانونی تارکین وطن کی معاونت کے حوالے سے کسی بھی ادارے کے خلاف کوئی شکایت موصول ہوئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو سرمایہ کار دوست ملک بنانا ہے اور اس وقت خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری آرہی ہے، ہمیں ایک نارمل ریاست کی طرف جانا ہے، کوئی بھی نارمل ریاست کمزور سرحدیں برداشت نہیں کر سکتی، ہمیں اپنی سرحدوں پر پاسپورٹ رجیم نافذ کرنا ہے اور ملک میں جو لوگ رہتے ہیں ان کی شہریت کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہے، چاہے وہ تارکین وطن ہیں یا دوسرے اسٹیٹس میں ہیں،اگر ہم یہ پالیسی نافذ نہیں کریں گے تو ماضی کی طرح ہم پر بھی الزام آئے گا کہ ہم نے مفاہمت کی اور پالیسی کو جاری نہیں رکھا، لیکن اس پالیسی کا افغانستان کے معاملات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی حکومت کی خودمختار پالیسی ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے وطن واپس بھیجنا ہے، جہاں تک سرحدوں سے غیر ملکیوں کی آمد کا سوال ہے تو اس میں ہمارے اداروں کے لوگ ملوث رہے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی جو غلط تھا لیکن اب ریاست نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔نگران وزیر اطلاعات بلوچستان نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سب کے سامنے کھل کر کہا ہے کہ کسی بھی ادارے بشمول ایف سی کے اہلکاروں کی اگر اس حوالے سے کوئی شکایت آتی ہے تو ناصرف ان کا کورٹ مارشل ہوگا بلکہ میں خود ان کو جیل میں ڈالوں گا۔

انہوں نے کہا کہ یہی حال ہمارے وفاقی اداروں جیسا کہ لیویز، کسٹم اور صوبائی اداروں بشمول پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ہے، اگر خدانخواستہ کوئی بھی ادارہ غیر قانونی تارکین وطن کی معاونت یا مدد کرنے میں پکڑا جاتا ہے تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔یاد رہے کہ حکومت  نے فیصلہ کیاہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد یکم  تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔