نئی دہلی:بھارت نے کشمیری معیشت کو مزید کمزور کرنے اور پھلوں کی صنعت کونقصان پہنچانے کے لئے سیب سمیت متعدد امریکی مصنوعات پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے کافیصلہ ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ بھارت سے قبل بھارتی حکومت نے سیب سمیت نصف درجن امریکی مصنوعات پر ڈیوٹی ہٹا دی ہے ۔ بھارتی وزارت خزانہ نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے چنے، دال مسور، سیب، اخروٹ اور تازہ یا خشک بادام کے ساتھ ساتھ بادام کے چھلکے سمیت مصنوعات پر ڈیوٹی ہٹانے کے بارے میں اعلان کیا ہے ۔ بھارتی حکومت کے اس فیصلے سے کشمیری سیب،ا خروٹ،بادام اور دوسری اشیاء کی بھارتی منڈی ختم ہو جائے گی ۔
اس فیصلے پر کشمیری تاجر سخت پریشان ہیں۔ کشمیری پھلوں کے تاجروںنے سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس اقدام سے کشمیری پھلوںکو مارکیٹ میں مزید نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا ۔۔کشمیر ویلی فروٹ گرورس اینڈ ڈیلرز یونین صدر بشیر احمد بشیر نے بتایا کہ یہ فیصلہ پہلے ہی لیا گیا ہے اور اب اس حوالے سے باضابطہ نوٹفکیشن جاری کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک نقصان دہ فیصلہ ہے اور اس سے کشمیری سیب اور دیگر پھل اخروٹ اور بادام کی تجارت بھی متاثر ہوگی۔انہوں نے کہاکہ یہ صرف وادی ہی نہیں بلکہ ہماچل اور اتراکھنڈ کے سیب کاشتکاروں کیلئے نقصان دہ ہے ۔بشیر احمد بشیر نے کہاکہ حکومت کو اس معاملے پر نظر ثانی کرنی چاہئے کیونکہ کشمیر میں پہلے ہی پیداوار امسال کم ہوئی ہے اور سیب کا سائز اور معیار بھی کم ہورہا ہے ۔یہ نقصان ہے اور اس پر بیرونی ممالک کے سیب کی فری درآمد مزید نقصان کرے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، بھارت چنے (10 فیصد)، دال (20 فیصد)، تازہ یا خشک بادام (7 روپے فی کلو)، بادام کے چھلکے (20 روپے فی کلو)، اخروٹ (20 روپے فی کلو) ، اور تازہ سیب (20 فیصد)پر اضافی ڈیوٹی ہٹائے گا۔وزارت خزانہ نے 5 ستمبر کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے چنے، دال (مسور)، سیب، اخروٹ اور تازہ یا خشک بادام کے ساتھ ساتھ بادام کے چھلکے سمیت مصنوعات پر ڈیوٹی ہٹانے کے بارے میں اعلان کیا۔یہ اقدام امریکی صدر جو بائیڈن کے 9-10 ستمبر کو جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ہندوستان کے دورے سے پہلے ہوا ہے۔۔جولائی میں، تجارت اور صنعت کی وزیر مملکت انوپریہ پٹیل نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا تھا کہ حکومت نے بادام (تازہ یا خشک، خول میں)، اخروٹ، چنے، دال، کی درآمد پر جوابی کسٹم ڈیوٹی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا تھاکہ امریکہ کے ساتھ جوابی ٹیرف یا درآمدی ڈیوٹی میں کٹوتی کے نتیجے میں ہندوستان کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ 2022-23 میں، دو طرفہ اشیا کی تجارت بڑھ کر 128.8 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ 2021-22 میں 119.5 بلین امریکی ڈالر تھی۔