صدر تحریک کشمیر برطانیہ راجہ فہیم کیانی اور حریت رہنما الطاف احمد بٹ کی آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق سے ملاقات

اسلام آباد(صباح نیوز)صدر تحریک کشمیر برطانیہ راجہ فہیم کیانی اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما الطاف احمد بٹ نے آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماوں نے  مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک آزادی اور برطانیہ میں مقیم سمندر پار پاکستانیوں اور کشمیریوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے برطانیہ اور یورپ میں کشمیر کاز کو فروغ دینے کے لیے سمندر پار کشمیریوں کے کردار کو سر اہتے ہوئے کہاکہ”بیرون ملک مقیم کشمیری جس طرح مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے دکھوں کو اجاگر کر رہے ہیں وہ قابل تحسین ہے اور اسے عالمی سطح پر بڑھایا جانا چاہیے تاکہ بھارت کو انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے عالمی برادری کے سامنے جوابدہ بنایا جا سکے۔

” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے لوگ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے صدر تحریک کشمیر برطانیہ فہیم کیانی کو یقین دلایا کہ وہ کشمیریوں کے دکھوں کو ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لائن آف کنٹرول کو کبھی  قبول نہیں کیا اور کرہ ارض پر کوئی بھی مجھے اور کسی دوسرے کشمیری کو اس خونی تقسیم کو عبور کر کے مقبوضہ کشمیر کی  طرف جانے اور مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو آزاد جموں و کشمیر آنے سے نہیں روک سکتا۔”ہم استصواب رائے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور آزاد جموں و کشمیر کے دو لاکھ سے زائد ریٹائرڈ فوجی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے مصائب اور استحصال کو برداشت نہیں کریں گے اور وہ اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

” آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم انوار الحق نے مزید کہا کہ عالمی برادری اور دیگر عالمی طاقتوں کو آگے آنا چاہیے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا استحصال ختم کرنا چاہیے جو جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے لڑ رہے ہیں۔آزاد جموں و کشمیر کے لوگ جس آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اس کا مقبوضہ کشمیر  میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور اس آزادی کے ذریعے ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان فرق کیا ہے۔ حق خودارادیت کی جنگ میری حکومت کا مشن ہے اور اس مقدس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔اپنی 100 روزہ حکومتی کارکردگی کے بارے میں وزیر اعظم  انوار الحق نے کہا کہ وہ آزاد جموں و کشمیر کی گورننس کو درست راستے پر لانے اور اس کے بنیادی انفراسٹرکچر کو ٹھیک  کرنے کے لئے روزانہ  19 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ہمارے پاس گورننس اور انفراسٹرکچر کے بڑے چیلنجز ہیں لیکن بہت جلد عوام کو معلوم ہو جائے گا کہ ہم آزاد جموں و کشمیر کو گورننس کے حوالے سے ایک ماڈل بنانے کے لیے کس طرح کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین پر سیاست اور یونین بازی کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہو چکے ہیں۔ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ وزیراعظم ہاوس اور دفاتر کے اخراجات کو بھی ماہانہ 12.5 ملین سے کم کر کے 12 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے قافلے کی 30 گاڑیاں کم کر کے 4 گاڑیاں کر دی گئی ہیں جو کہ ایک آغاز ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کی بہتری کے لیے ابھی بہت کچھ آنا باقی ہے۔ اللہ نے موقع دیا تو تبدیلی نظر آے گی۔ وزیر اعظم نے تحریک کشمیر بر طانیہ کے صدر فہیم کیانی کو یقین دلایا کہ تمام بیرون ممالک مقیم سرمایہ کار جو آزاد جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔ تارکین وطن پاکستان کا اثاثہ ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے اپنا کردار جاری رکھیں گیاور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔فہیم کیانی نے وزیراعظم کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی تحریک اور برطانیہ کی معیشت میں سمندر پار پاکستانیوں اور کشمیریوں کے کردار کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں آباد پاکستانی اور کشمیری برطانیہ کی معیشت اور قومی یکجہتی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں جس کا برطانیہ کی حکومت نے بھی متعدد مواقعوں پر اعتراف کیا ہے اور اسے سراہا بھی ہے۔ فہیم کیانی نے کہا کہ بیرون ملک مقیم کشمیری برطانیہ کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کی حمایت بھی جاری رکھیں گے۔اس موقع پر حریت رہنما الطاف بٹ نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری آزادی کی جدوجہد کے لیے بے مثال حمایت پر  وزیر اعظم انوار الحق کا شکریہ ادا کیا۔