مسلط شدہ شخص نے سائفر کے معاملے پر سنگین آئین شکنی کی،بلال اظہر کیانی

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم کے رابطہ کار برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ مسلط شدہ شخص اور مصنوعی سیاست دان نے سائفر کے معاملے پر سنگین آئین شکنی کی ہے، ذاتی سیاست اور مفاد کے لئے قومی سلامتی اور ریاست کو دائو پرلگانا اس شخص کا وطیرہ ہے، توشہ خانہ ،فارن فنڈنگ، سائفر اوردیگر مقدمات سے خود ضمانتوں کے لئے بھاگتا رہتا ہے جبکہ کارکنوں کو جیل جانے کی ترغیب دیتا ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی نے کہاکہ مسلط شدہ شخص نے سائفر کے معاملے پر سنگین آئین شکنی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال کامیاب عدم اعتماد کیذریعے اور آئینی طریقے سے غیر آئینی طورپر مسلط شدہ شخص ہٹایا گیا تو اس شخص نے سائفر کا ڈرامہ رچاتیہوئے سنگین آئین شکنی کی ۔ ہم نے اس وقت بھی کہا تھاکہ ایک جھوٹا شخص ہے جو ذاتی سیاست اور مفاد کے لئے قومی سلامتی اور ریاست کو دائو پر لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خان نے جو بیان دیا ہے وہ ہمارے سچ پر مہر تصدیق ہے۔ آئین توڑنا اور آئین کا روندنا اس مسلط شدہ شخص اور مصنوعی سیاستدان کی روایت ہے۔ اس کی ساری سیاست آئین شکنی کے گرد گھوم رہی ہے ۔2014 کے دھرنوں کے دوران بھی اس شخص نے سفارتی تعلقات کو دائو پر لگانے سے گریز نہیں کیا تھا۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو غیر آئینی سے ہٹانے میں ریاستی ستونوں کا استعمال کیا گیا ۔ نواز شریف کو ہٹانے کے لئے بار بار آئین شکنی کی گئی۔ آر ٹی ایس کو مٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ریاست کو نقصان پہنچانے اور ملک کو دیوالیہ کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ اس شخص نے سائفر جیسے جھوٹ کی بنیاد پر عدم اعتماد کی تحریک کو کچلتے ہوئے پارلیمان کو غیر آئینی طریقے سیتحلیل کیا تھا۔ جب موجودہ حکومت آئی ایم ایف کو میز پر لانے کی کوشش کررہی تھی تو اس شخص نے شوکت ترین کے ذریعے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے اور ملک کو دیوالیہ کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔یہ شخص مہنگائی اور انتشار ہے۔

بلال اظہر کیانی نے کہاکہ سائفر کا جھوٹ اس لئے گھڑا گیا کیونکہ یہ شخص کرسی سے الگ ہو رہا تھا۔ اعظم خان کے بیان سے بھی اس کی عکاسی ہو رہی ہے ۔ پچھلے سال اعظم خان کے ساتھ اس شخص کی جو آڈیو لیکس ہوئی تھی اس میں بھی اس شخص نے واضح طور پر کہاتھاکہ وہ سائفر پر کھیلنا چاہتے ہیں ۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ 8 مارچ کو جس دن عدم اعتماد کی تحریک داخل ہوئی تو اسی دن یہ سائفر موصول ہوا تھا۔ اس وقت کے وزیر خارجہ نے 8 مارچ کو سائفر کے بارے میں بتایاتھا۔اس شخص نے اس وقت سائفر کو اپنی جیب میں ڈالا اور جب اسے پتہ چلا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے اور وہ کرسی سے الگ ہو رہی ہیں تو اس نے ڈرامہ رچانا شروع کیا اور 30 مارچ کے جلسے میں اس نے سائفر لہرا کر قومی سلامتی اور سفارتی تعلقات کو دائو پر لگا دیا۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے ذریعے آئین شکنی کرتے ہوئے اس شخص نے پارلیما ن کو غیر آئینی طریقے سے تحلیل کیا۔ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو بعد ازاں سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ سائفر کے معاملے پر ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی ہے ۔ یہ قومی سلامتی کا حساس معاملہ اور سنگین آئین شکنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شخص توشہ خانہ ،فارن فنڈنگ، سائفر اور مقدمات سے خود ضمانتوں کے لئے بھاگتا رہتا ہے جبکہ کارکنوں کو جیل جانے کی ترغیب دیتا ہے۔۔