اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو آگاہ کیا گیا ہے کہ فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح کو پیمرا ترمیمی بل میں شامل کردیا گیا ہے،دانستہ غلط خبر چلانے پر جرمانہ دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ ہوگا،صحافی ذاتی حیثیت میں خبر نہیں دے سکے گا دی، اس کی ہر خبر چینل سے منسلک ہوگی پیمرا بل کی 9 سیکشنز میں ترامیم جبکہ 5 نئے سیکشنز کا اضافہ کیا گیا ہے،چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ تمام ٹی وی چینلز اپنی سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کروانے کے پابند ہیں، قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو متفقہ طور پر منظور کرلیا قائمہ کمیٹی نے کمیٹی نے پیمرا ترمیمی بل 2023کو صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے تاریخی اقدام قرار دیا ہے ۔
کمیٹی کا اجلاس ریڈیو پاکستان میں ہوا۔ صدارت کمیٹی کی چیئرپرسن جویریہ ظفر آغا نے کی اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ، دی پریس کونسل آف پاکستان سے متعلق ترمیمی بلز پر غور کیا گیا۔اجلاس میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023کے مندرجات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا پورا منظر نامہ تبدیل ہو چکا ہے، پیمرا قانون میں ترمیم وقت کی ضرورت ہے، بل کی تیاری میں 13 ماہ کا عرصہ لگا،پہلی مرتبہ صحافی کونسل آف کمپلینٹ میں اپنی شکایت درج کروا سکیں گے، پہلے کسی چینل کو بند کرنے کا اختیار چیئرمین پیمرا کے پاس تھا، اب اس قانون کے تحت یہ اختیار تین رکنی کمیٹی کے پاس ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں پی ایم ڈی اے جیسا کالا قانون لانے کی ناکام کوشش کی گئی، فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح بل میں شامل کی گئی ہے،ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پر علیحدہ علیحدہ کام کیاگیا۔
انھوں نے کہا کہ دانستہ غلط خبر چلانے پر جرمانہ دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ ہوگا،پہلے کسی چینل پر غلط خبر چلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ صحافی نے یہ خبر ذاتی حیثیت میں دی، اب اسے چینل سے منسلک کر دیا ہے،پیمرا بل کی 9 سیکشنز میں ترامیم جبکہ 5 نئے سیکشنز کا اضافہ کرتے ہوئے پیمرا قانون کے 2، 6، 8، 11، 13، 24، 26، 27، 29 کے سیکشنز میں ترامیم کی گئی ہیں،بل میں 20، 20 اے، 29 اے، 30 بی، 39 اے کی نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔بل کے ابتدایئہ میں خبر کی جگہ مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، معاشی و توانائی کی ترقی، بچوں سے متعلقہ مواد کے الفاظ شامل کئے گئے ہیں،بل کے تحت عوام کی تفریح، تعلیم اور معلومات کے دائرہ کو وسیع کر دیا گیا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق الیکٹرانک میڈیا، مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل کے فروغ کا مواد اپنی نشریات میں استعمال کرے گا،عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیا جائے گا،بل کے تحت الیکٹرانک میڈیا کو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرانک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا اور شکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکٹرانک میڈیا کو فراہم نہیں کئے جائیں گے۔ براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال کے لئے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے عرصے کے لئے ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اب لگاتار پانچ منٹ سے زیادہ تک اشتہارات نہیں چلائے جا سکتے، آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت سنگین خلاف ورزی تصور ہوگی،پیمرا قانون میں پہلی مرتبہ پی ایف یو جے اور پی بی اے کو نمائندگی دی گئی ہے،ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں ڈس انفارمیشن نشر نہ کرنے کی شرط شامل کی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام الناس، اداروں اور دیگر شکایات کے ازالے کے لئے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی۔شکایات کونسلز الیکٹرانک میڈیا میں کم از کم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شکایات کونسل ایک چیئرمین اور پانچ ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال ہوگی۔پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں اپیل کی جاسکے گی،۔ پی پی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ بل میں ترامیم کا جائزہ لینے کے لئے ہمیں وقت دیا جائے،وزیراطلاعات نے کہا کہ بل کے حوالے سے تمام چیزیں آپ کو مہیاکر دی گئی ہیں، پی پی کی رکن کا موقف تھا کہ کسی بھی بل کی تیاری میں حکومت ایک سال لگا لیتی ہے لیکن کمیٹی کو کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس ایک دن کا وقت ہے، کمیٹی ممبران کو بھی وقت دیا جائے تاکہ مذکورہ بل کو پرکھا جا سکے، مذکورہ بل پر 2022 میں کام شروع کیا، ناز بلوچ نے کہا کہ کیا چینلز کا آڈٹ کیا جاتا ہے، سربراہ پیمرا نے کہا کہ تمام ٹی وی چینلز اپنی سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کروانے کے پابند ہیں۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو متفقہ طور پر منظور کرلیا، کمیٹی نے کمیٹی نے پیمرا ترمیمی بل 2023کو صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے تاریخی اقدام قرار دیا ہے بل پر کام 2022میں شروع ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان نفیسہ شاہ، ذوالفقار علی جبکہ چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اور ڈی جی ریڈیو طاہر حسن بھی موجود تھے