پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان توانائی کے شعبے میں مفاہمتی یاد داشت پر دستخط

اسلام آباد(صباح نیوز٩پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے توانائی بالخصوص قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے اور وزیراعظم شہباز شریف نے عزم ظاہر کیا اس پر معاہدے ہوں گے اور منصوبوں پر عمل درآمد ہوگا۔وزیراعظم آفس اسلام آباد میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مفاہمت کے مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جہاں وزیراعظم شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے صنعت اور ٹیکنالوجی سلطان الجابر نے خطاب کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے وزیر اور قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی پہلووں سے پاکستان کے ساتھ بروقت تعاون کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کے ساتھ معاہدے میں بھی مدد ملی، ان کی، سعودی عرب اور چین کی مدد کے بغیر ہم وہاں نہیں پہنچ سکتے تھے۔تقریب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہم نے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے ہیں اور یہ مفاہمتی یاد داشت ایک سنگ میل ہے جو توانائی سے متعلق ہے اور خاص طور پر سولر سمیت قابل تجدید توانائی کا منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے لیے یہ ایک عظیم موقع ہے، ہم متحدہ عرب امارات اور ان کی کمپنیوں کو پروفیشنل پریزنٹیشن کے لیے تیار ہیں تاکہ وہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک منصوبہ بنایا ہے جو تیار ہے جس میں 10 ہزار میگاواٹ سولر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل منصوبہ ہے، اس کے علاوہ مزید منصوبے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں اور ہم اس کو معاہدوں میں تبدیل کریں گے اور اس پر جلدی سے عمل درآمد کریں گے۔متحدہ عرب امارات کے وزیر سلطان الجابر نے اس موقع پر کہا کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان ہمیشہ سے بہت خاص تعلقات رہے ہیں، ہمیشہ ایک شراکت داری رہی ہے اور ہمیں قیادت کی جانب سے ان تعلقات میں نئے پہلووں پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا جاتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں کوپ 28 کے نمائندے کی حیثیت سے موجود ہوں تاکہ آپ کو ہمارے منصوبے سے آگاہ کرنا ہے جہاں ہم مل کر جامع اور نتیجہ خیز منصوبہ بندی کرسکیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سائنس کی بنیاد پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہم آہنگی اور ضروری حل کی تجاویز یقینی بنانا چاہتے ہیں، تمام فریقین پروفیشنل انداز میں اس ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کوشش کریں گی۔۔