اسلامی مقدسات کی حفاظت کیلئے عالمِ اسلام کو صرف احتجاج نہیں، عملی اقدامات کرنا ہونگے،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسلامی مقدسات کی حفاظت کیلئے عالمِ اسلام کو صرف احتجاج نہیں، عملی اقدامات کرنا ہونگے، یورپ کے اندر پروان چڑھتا یہ بے لگام آزادی اظہار دراصل اسلام دشمنی پر مبنی ایک قبیح فعل ہے،اسلامی حقوق کی عالمی تنظیمیں اِس سنگین دہشت گردی پر خاموشی توڑیں اور ان متعصبانہ و انسان دشمن رویوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد پاکستان واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حج کے موقع پر پوری دنیا سے مسلمانوں کی آمد ایک فقیدالمثال اجتماع ہے، جس میں رنگ و نسل، علاقہ و زبان سے بالاتر ہوکر توحید اور رسول اللہۖ کی محبت تمام حجاج کا اصل سرمایہ ہوتا ہے۔ حج کا عظیم الشان اجتماع عالمِ اسلام کی قیادت کی دانش اور وحدتِ امت کے جذبہ سے ایک بڑے انقلاب اور امتِ مسلمہ کی بیداری، اغیار استعمار کی غلامی سے نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ حج کے موقع پر سعودی عرب حکومت خصوصا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں بہت شاندار انتظامات کئے گئے۔ سعودی منتظمین کا نرمی، ہمدردی، خیرخواہی اور ڈسپلن کے لیے سختی کا حسین امتزاج تھا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے حج انتظامات یادگار اور خوشگوار تجربہ تھا، پاکستانی حجاج اور دنیا بھر سے آئے اوورسیز پاکستانی حجاج ملک کے بارے میں فکر مند اور تشویش میں تھے اور پاکستان کے استحکام، خوش حالی اور سلامتی کے لئے ہر قدم پر دعا گو تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سویڈن میں عید کے موقع پر قرآنِ کریم کی بیحرمتی کے سنگین واقعہ اور فرانس میں نسل پرستی، تعصب کی بنا پر مسلم نوجوان کے وحشیانہ قتل پر بڑی تشویش اور جذبہ احتجاج تھا۔ اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لیے عالمِ اسلام کی قیادت کو صرف احتجاج نہیں یورپ میں مذاہب کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کرنے اور اہلِ ایمان کی دل آزادی پر مبنی واقعات کے سدِباب کے لیے عملی اقدامات کرنا ہونگے۔ یورپ کے اندر پروان چڑھتا یہ بے لگام آزادی اظہار دراصل مسلمانوں سے نفرت، تعصب اور اسلام دشمنی پر مبنی ایک قبیح فعل ہے۔ اسلامی حقوق کی عالمی تنظیمیں اِس سنگین دہشت گردی پر خاموشی توڑیں اور ان متعصبانہ و انسان دشمن رویوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے آئے حجاج کرام سے ملاقات کے دوران آزادی کشمیر کے لئے ان کے جذبات اور تڑپ کا جذبہ عروج پر تھا، کشمیری کسی قیمت پر بھی بھارتی غلامی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں، کشمیری حجاج کو پاکستانی حکومتوں کی معنی خیز خاموشی پر تشویش تھی اور وہ اس حوالے سے برادرانہ گِلہ کا اظہار بھی کررہے تھے۔