سرینگر میں ججوں کی کانفرنس عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک اور سازش ہے ، فریدہ بہن جی


سرینگر—کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنماء اور جموں وکشمیر ماس موومنٹ کی چیرپرسن فریدہ بہن جی نے کہا ہے سرینگر میں ریاستی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے ججوں کی کانفرنس جموں و کشمیر کے بارے میں عالمی برادری کوگمراہ کرنے کی ایک اور کوشش قرار دیاہے۔

جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارتی عدلیہ اور اسکے ججوں جن کا ہمیشہ جموں وکشمیر اور اس کے عوام کے ساتھ رویہ تعصب پر مبنی رہا ہے،مقبوضہ علاقے میں ججوں کی کانفرنس منعقد کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں ججوں کی نام نہاد قومی کانفرنس کاانعقاد کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔

انہوں نے  کہا کہ بھارتی عدلیہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارکے مطابق کشمیریوں کو انصاف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے، مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام، ظلم و تشدد،خواتین کی آبروریزی، ماورائے عدالت قتل اور جبری گرفتاریوں سمیت سینکڑوں مقدمات بھارتی عدالتوں میں زیر التوا ہیں تاہم بھارتی عدلیہ کشمیریوں کو انصاف کی فراہمی اور ان گھناؤنے جرائم میںملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی بھی فیصلہ دینے سے مسلسل انکاری ہے۔

سینئر حریت رہنماء نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام اور خواتین کی عصمت دری جیسے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے سینکڑوں واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دیاگیا تاہم آج تک کسی بھی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایاگیا اور نہ ہی ان واقعات میں ملوث بھارتی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام مظلوم سائلین کی داد رسی اور انہیں فوری انصاف کی فراہمی میں مسلسل ناکام ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کے انصاف کی فراہمی میں تاخیر کر کے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت عائد اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کا مرتکب ہو رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی عدلیہ کو ریاستی ہتھیار کے طورپر استعمال کی واضح مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید مقبول بٹ اور افضل گورو کا عدالتی قتل ایک ایسا دھبہ ہے جسے بھارتی عدلیہ اپنے چہرے سے نہیں مٹا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی ایما پر کشمیریوں کے خلاف فیصلے دینے کی شہرت کی حامل بھارتی عدلیہ مقبوضہ علاقے میں غیریقینی صورتحال کیلئے براہ راست ذمہ دار ہے۔ بھارتی حکومت اپنی کینگرو عدالتیں مذموم مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہیں اور کشمیریوں کو ان سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔۔۔