چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید کا عرفان معراج اور دیگر کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ

برسلز(صباح نیوز)چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے بھارتی حکام کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں گرفتار ہونے والے صحافی عرفان معراج اور دیگر کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیری صحافی عرفان معراج کو انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) نے پیر کے روز سری نگر میں دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک تین سال پرانے کیس میں جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کیا ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کو انہیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ظالمانہ قانون (یو اے پی اے) کے تحت 10 دن کے لیے این آئی اے کی تحویل میں دے دیا ہے۔

عرفان معراج کی گرفتاری پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ عرفان معراج پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور ہم اس مذموم بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بھارتی حکام عرفان معراج اور دیگر کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کریں۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مزید کہاکہ ہم میڈیا پرسن عرفان معراج پریو اے پی اے کے نفاذ کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

یہ عمل بھارتی حکام کی جانب سے اختیار کا غلط استعمال اور آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے تحفظ انسانی حقوق میری لالر اور بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل بورڈ کی سربراہ اکر پاٹل اور انڈین پریس کلب جرنلسٹ اور فیڈریشن آف کشمیر کے عہدیداروں نے بھی عرفان معراج کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ تین دیگر مشہور کشمیری صحافی آصف سلطان، سجاد گل اور فہد شاہ پہلے ہی فرضی الزامات میں بھارتی جیل میں ہیں۔ ان کے علاوہ، بین الاقوامی سطح پر مشہور انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز کا شمار ان کشمیری انسانی حقوق کے کارکنوں میں ہوتا ہے جنہیں جعلی الزامات کے تحت بھارتی جیلوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔علی رضا سید نے کہا کہ یہ گرفتاریاں جموں و کشمیر کے لوگوں میں خوف وہراس پھیلانے کے لیے کی جارہی ہیں لیکن بہادر کشمیری عوام بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے نہیں ڈریں گے۔

بھارتی حکام کشمیری عوام کو خاموش نہیں کر سکتے اور ان کے حق خودارادیت کو ایسی غیر انسانی کارروائیوں سے دبایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ یو اے پی اے جیسے ظالمانہ قوانین کا بھارتی حکام کی طرف سے مسلسل غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی حکام مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزاد صحافت، آزادی رائے اور آزدی اظہار کو کس حد تک اور کب تک روکیں گے؟

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دبا ڈالے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں آزاد اور غیرجانبدار صحافیوں کو جو مقبوضہ کشمیر میں بلا خوف و خطر اپنے پیشے کی کام کرنا چاہتے ہیں، نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کرے۔ اس کے علاوہ، انسانی حقوق کے کارکنوں کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے ۔