سینئر صحافی وایڈیٹر روزنامہ ایکسپریس طاہر نجمی انتقال کرگئے ، بحریہ ٹاؤن کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک

  کراچی،اسلا م آباد(صباح نیوز) سینئر صحافی و روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر طاہر نجمی مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے، انہیں بحریہ ٹاون کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔طاہر نجمی کچھ ہفتوں سے علیل تھے اور نجی اسپتال میں داخل تھے، وہ کچھ روز قبل طبعیت بہتر ہونے کے بعد گھر منتقل ہوگئے تھے تاہم جمعہ کو علی الصبح انتقال کرگئے، مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی کو چھوڑا ہے۔

مرحوم  کی نماز جنازہ بعد نماز جمعہ جامع مسجد ابوبکر بحریہ ٹاون میں  ادا کی گئی جس میں مرحوم کے اہل خانہ، عزیز واقارب، ایکسپریس میڈیا گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد، کراچی پریس کلب، پی ایف یوجے، کے یو جے کے عہدے داروں، مختلف اخبارات کے مدیران، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں، مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں، سماجی شخصیات سمیت عمائدین شہر، سابق رکن قومی اسمبلی عبدالقادر خانزادہ اور ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی شرکت کی ،طاہر نجمی کی عمر 68 برس تھی اور وہ 50 برس سے زائد عرصے سے صحافت سے منسلک رہے۔ان کے قریبی دوست اور سینئر صحافی نواب قریشی نے بتایا کہ طاہر نجمی نے اپنی صحافت کا آغاز روزنامہ امن میں بطور سب ایڈیٹر کیا بعد ازاں وہ نیوز ایڈیٹر بنے۔

انھوں نے بتایا کہ طاہر نجمی مختلف نامور قومی اخبارات میں اہم عہدوں پر فائز رہے جبکہ طاہر نجمی کراچی پریس کلب اور کراچی یونین آف جرنلسٹ کے سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔مرحوم طاہر نجمی جرنلسٹ گروپ گرین پینل کے سربراہ تھے، مرحوم طاہر نجمی صدر و آرمی چیف ضیاالحق کے خلاف صحافیوں کی تحریک میں بھی شامل رہے، تحریک کے دوران طاہر نجمی کو گرفتار کر کے سکھر جیل میں رکھا گیا تھا، جیل میں قید کے دوران وہ اکیلے تھے ، قید تنہائی کے باوجود انھوں نے مراعات کی پیشکش مسترد کر دیں اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔انھوں نے بتایا کہ وہ بہت سادہ طبعیت، ملنسار اور ایمان دار انسان تھے، وہ نرم لہجے میں گفتگو کرتے تھے، انھوں نے ہمیشہ حق و سچ پر مبنی صحافت کی، وہ صحافت میں استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ان کے دیگر دوستوں نے بتایا کہ طاہر نجمی سی پی این ای کے متحرک ممبر تھے،

ان کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا، کورونا وبا میں بھی وہ سماجی رابطوں کی اپیس کے ذریعے اپنے ساتھیوں اور احباب سے رابطے میں رہتے تھے، لوگوں کی خوشی غمی میں شرکت کرتے تھے، انھیں اپنے کام پر مہارت حاصل تھی، ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ان کے انتقال پر صدر، وزیراعظم، گورنر سندھ، وزیر اعلی سندھ سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر اور سینیئر صحافی طاہر نجمی کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے طاہر نجمی کی وفات پر ورثا سے اظہارِ تعزیت کیا اور مرحوم کی صحافت کے شعبے میں خدمات کو سراہا ہے۔صدر مملکت نے اہلخانہ سے اظہارِ ہمدردی اور مرحوم کیلئے دعائے مغفرت کی ،

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سینیئرصحافی طاہر نجمی کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے صحافت کے شعبہ میں طاہر نجمی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک منجھے ہوئے اور قابل صحافی تھے،، ان کا شمار ملک کے انتہائی پروفیشنل ایڈیٹرز میں ہوتا تھا ۔ وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی  روزنامہ ایکسپریس کراچی کے ایڈیٹر سینئر صحافی طاہر نجمی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔جمعہ کو اپنے تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ طاہر نجمی کے انتقال کی خبر سن کر دلی افسوس ہوا۔ مرحوم کی شعبہ صحافت کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ اور سوگوار لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین،وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے طاہر نجمی کے  انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ طاہر نجمی صحافت کی دنیا میں ایک معتبر نام تھا۔ وزیراعلی سندھ نے مرحوم کے بلند درجات اور اہل خانہ کے صبر کے لیے دعا کی۔وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ایک با اصول اور منجھے ہوئے صحافی تھے، طاہر نجمی نے تمام عمر اظہارِ رائے کی آزادی کے لئے جدوجہد کی، طاہر نجمی اردو صحافت میں استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ ان کے انتقال سے شعبہ صحافت کا نہ  پر ہونے والا خلا پیدا ہوگیا،