پشاور(صباح نیوز)پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اب توصدر مملکت نے الیکشن کی تاریخ د ے دی ہے، الیکشن کی دوتاریخیں تو نہیں ہوسکتیں۔ الیکشن کمیشن صدر سے کس طرح سے اختلاف کرسکتا ہے؟جبکہ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے ہیں کہ صدر مملکت نے تاریخ دے دی ہے، کوئی عمل کرے یا نہیں یہ الگ بات ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان اور حکومت سے پوچھیں گے کہ اب وہ کیا کریں گے۔ پشاور ہائی کورٹ میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے بروقت انتخابات کے لئے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل دورکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ اب توصدر مملکت نے تاریخ دے دی ہے اوراب الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کرنا ہے ۔اس پر پی ٹی آئی وکیل شمائل احمد بٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں گورنر سے تاریخ چاہیئے۔ اس پر جسٹس ارشدعلی نے استفسار کیا کہ صدر مملکت تاریخ دے چکے تو پھر آپ کیوں گورنر سے تاریخ چاہتے ہیں۔ اس پر پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ گورنر اس سے اختلاف کرسکتے ہیں یا اس سے اتفاق کرسکتے ہیں، ہمیں گورنر سے تاریخ چاہئے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کااس پر اب کیا لائحہ عمل ہے، آپ ہمیں شیڈول دے دیں، آپ کیا کرنے جارہے ہیں۔
اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ صدر نے خط لکھا تھا ہم نے اس سے اختلاف کیا ہے، ہم نے صدر سے مشاورت نہیں کی بلکہ اختلاف کیا ہے، ہمارا مشاورتی اجلاس آج ہو گا، اس کے بعد بتاسکیں گے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔