اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے بلوچستان نے قراردیا ہے کہ بلوچستان پورے پاکستان کے لیے روشنی کی کرن ہے، وقت آگیا ہے کہ حقیقی معنوں میں بلوچستان کی محرومیوں کے ازالہ کو یقینی بنایا جائے وفاقی وزراء نے بھی اعتراف کیا ہے وقت بہت کم ہے ترجیحات کے تعین کے بغیر بلوچستان کے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے جب کہ ارکان کمیٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل بہت سنگین ہیں،بلوچستان کے مسائل جمہوری اور سیاسی انداز سے حل کرنے کی ضرورت ہے،
کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمینٹ ہاؤس میں اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں بلوچستان کے وزیرداخلہ نے بعض معاملات میں وفاق سے تعاون نہ ملنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے چیف سیکرٹری نے ارکان کو صوبے کے اہم ترین مسائل پر بریفنگ دی ،کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا سردار ایازصادق اعظم نزیر تارڑ ,اسعد محمود اورنوابزادہ شاہ زین بگٹی بھی شریک ہوئے۔
اسی طرح اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نور عالم خان، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے جنید انور چوہدری اور ارکان نے شرکت کی۔راجہ پرویز اشرف نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے اہم صوبہ ہے،صوبہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،بلوچستان کو اللہ تعالی نے بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان پورے پاکستان کے لیے روشنی کی کرن ہے،بلوچستان کی محرومی کا ازالہ اولین ترجیحات میں شامل ہے،
بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی اولین ترجیح ہے،بلوچستان کے مجموعی مسائل کے حل کے لیے یہ کمیٹی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے خصوصی کمیٹی برائے بلوچستان کے ٹی او آرز طے کرنے کے لیے اراکین سے رائے طلب کرلی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان نے بلوچستان کے مجموعی مسائل پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے، ان وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں ان مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔وزیرموصلات اسعدمحمود نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ سردار ایازصادق نے کہا کہبلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ترجیحات کا تعین ضروری ہے ،وقت بہت کم ہے ترجیحات کے تعین کے بغیر بلوچستان کے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے،گوادر کا ائیرپورٹ بہت جلد فعل ہوئے جائے گا،گوادر ایئرپورٹ کے فعل ہونے سے بلوچستان کی محرومی کا ازالہ ہو گا،بلوچستان کے آسامیوں سے متعلق تمام معاملات کو سنا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ترجیحات کا تعین انتہائی اہمیت کا حامل ہے،بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم سے متعلق یونیورسٹیوں میں خصوصی کوٹہ مختص کیا گیا گا۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالدحسین مگسی نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل بہت سنگین ہیں،بلوچستان کے مسائل جمہوری اور سیاسی انداز سے حل کرنے کی ضرورت ہے، بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے جمہوری اور سیاسی سمت کو درست کرنا ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق حاصل ہونے چاہیے،جہاں سے گیس نکل رہا ہے وہاں کے باسیوں کو گیس ملنی چاہیے،بلوچستان کے عوام کی گیس سے محرومی انتہائی تکلیف دے بات ہے.
شاہ زین بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل پر 2020 میں کمیٹی بنی تھی جس کا اب پہلا یا دوسرا اجلاس ہو رہا،بلوچستان میں آئل اینڈ گیس کے بہت مسائل ہیں، نوابزادہ شاہ زین بگٹی ایم کیوایم کے رہنما اسامہ قادری نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل انتہائی ناگفتہ ہیں۔اجلاس کے دوران بلوچستان کے وزیرداخلہ نے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے بحالی کے لئے بھرپورتعاون نہ ملنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کے امداد کے کاموں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔