مستقبل میں چین اور امریکہ کے درمیان مزید تناؤ بڑھے گا،اعزاز چوہدری


اسلام آباد (صباح نیوز)سابق سیکرٹری خارجہ اعزازاحمد چوہدری نے کہا ہے کہ امریکہ میں اس وقت اتفاق رائے ہے کہ چین کو روکنا ہے اور مستقبل میں چین اور امریکہ کے درمیان تناؤ مزید بڑھے گا، چین کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کو جوبائیڈن نے جاری رکھا ہے۔ میرا خیال ہے کہ امریکہ کی دھونس اورزورکی پالیسی کی کچھ حدودقیودہیں اور یہ زیادہ دیر نہیں چلے گی، میرے خیال میں امریکی صدر جو بائیڈن کو پاکستان اور افغانستان کی جانب اپنی پالیسی پردوبارہ نظرڈالنی چاہئے کہ بھارت میں انتخابی آمریت ہے اور اس نے ہر قسم کا ظلم وستم روارکھا ہوا ہے اوران کے تمام ظلم وستم کے اوپر امریکہ کو کوئی اعتراض نہیں۔

ان خیالات کااظہار سابق سیکرٹری خارجہ اعزازاحمد چوہدری نے نجی ٹی وی انٹرویو سے کیا۔ اعزازاحمد چوہدری نے کہاکہ اس بات میں کوئی شک نہیں رہ گیا کہ امریکہ بڑی تیزی سے چین کے ساتھ مسابقے میں داخل ہو گیا اورچین نہیں چاہتا کہ یہ معاملہ اتنی تیزی سے آگے بڑھے کیونکہ ان کاخیال ہے کہ ان کو ابھی اورکچھ وقت چاہئے جس میں وہ سپر پاور بنیں مگر امریکہ کے اندر کوئی شک نہیں رہ گیا انہوں نے اتحاد بھی بنا لئے ہیں اور ان جو ہر قدم ہے چاہے وہ تجارت کا ہو کہ چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کو روکنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے منعقد کی جانے والی جمہوریت سمٹ سیاست ہے یہ اقدار کی بات نہیں ، اگر یہ سیاست ہی ہے توپھر پاکستان ایسی سیاست میں کیوں داخل ہوجس کا مقصدیہ ہو کہ چین کو تنہا کرنا ہے۔ پاکستان نے امریکہ کی جانب سے منعقد کی جانے والی جمہوریت سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ آزادانہ طور پر کیا ہے اور یہ تنقید بلاجواز ہے کہ وہ چین کے دباؤ میں کیا ہے۔ پاکستان کے فیصلے کے کوئی نتائج نہیں ہوں گے ، اگر ڈر، ڈر کر رہنا ہے پھر تو ٹھیک نہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اصولوں پر مبنی اپنی خارجہ پالیسی رکھے، عزت نفس بھی اس میں شامل ہو ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابی آمریت ہے اور اس نے ہر قسم کا ظلم وستم روارکھا ہوا ہے اوران کے تمام ظلم وستم کے اوپر امریکہ کو کوئی اعتراض نہیںہے۔

سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے،وزارت خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز بڑی واضح تھی کہ اس موضوع پر بھی ہم امریکہ سے بات چیت کرسکتے ہیں لیکن ہم تعلقات اچھے رکھنا چاہتے ہیں۔ میرانہیں خیال کے پاکستان نے ان کے ساتھ کوئی ایسا عندیہ دیا ہے یا اشارہ کیا ہے کہ جیسے ہم آپ سے ناراض ہیں یا کوئی ایسی وجہ ہے۔ پاکستان کو یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی ایسے پروگرام میں جائے یا نہ جائے۔

اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ میرے خیال میں امریکی صدر جو بائیڈن کو پاکستان اور افغانستان کی جانب اپنی پالیسی پردوبارہ نظرڈالنی چاہئے۔ اپنے داخلی دباؤ کی وجہ سے امریکہ افغانستان میں بننے والی طالبان حکومت کا ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں، آپ نے بینکس کو کوئی اجازت نہیں دے رکھی، وہاں پیسہ نہیںہے، تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں اور فرض کریں آپ نے اس حکومت کو بٹھا دیا اورناکام کردیا تو پھر اس کی جگہ کون آئے گا، دنیا بھر کی تمام دہشت گردتنظیمیں اپنے دانت تیز کرکے افغانستان میں بیٹھی ہوئی ہیں ، جو صورتحال20سال پہلے افغانستان میں تھی آپ اس کو دوبارہ وہاں پر لے جائیں گے۔ امریکہ میں بہت بڑا المیہ ہے کہ کیا افغانستان میں طالبان کی جو حکومت ہے جو ایک سیاسی حقیقت ہے اس کو کامیاب کریں یا ناکام بنائیں۔ پاکستان نے درست فیصلہ کیا ہے کہ ہم افغانستان کے حوالہ سے خطہ کی سطح پر دیگر ممالک کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔