کالابلدیاتی ترمیمی بل:جماعت اسلامی کراچی نے دستخطی مہم کا آغاز کردیا


کراچی (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت کے منظور کیے گئے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف ادارہ نور حق میں مطالبات پر مبنی پینافلیکس پر دستخط کر کے مہم کا آغاز کردیا،

حافظ نعیم الرحمن نے دستخطی مہم کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 12دسمبر کو نمائش چورنگی تا کے ایم سی ہیڈ آفس بلڈنگ ہونے والے تاریخی ”کراچی بچاؤ مارچ”کے سلسلے میں شہر بھر میں کیمپس لگائے جائیں گے،کارنرمیٹنگز اور چوک و چوراہوں پر بلدیاتی اختیارات کی بحالی کے حوالے سے عوام سے مطالبات پر دستخط کروائے جائیں گے،جماعت اسلامی کراچی بچاؤ مارچ کی تیاریوں کے حوالے سے تمام برادر تنظیموں کے ساتھ مل کرمارچ میں شرکت کے لیے ڈاکٹر،وکلائ ،دانشور،اساتذہ، انجینئرز،مزدوروں سمیت تمام طبقہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد سے رابطہ کیا جائے اور انہیں مارچ میں شمولیت کے لیے دعوت دی جائے گی۔

دستخطی مہم کی تقریب میں نائب امرائ  جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، راجا عارف سلطان، سکریٹری کراچی منعم ظفر خان،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،  پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی، سول سوسائٹی کے کفیل برنی ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع کے الیکٹرک کی جانب بجلی نرخوں میں 3روپے 75پیسے  اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وصوبائی حکومتیں کے الیکٹرک کی مسلسل سرپرستی کررہی ہیں،گیس کے شدید بحران کے باعث پورے شہرمیں سی این جی اسٹیشنز بند ہیں، لاکھوں شہری بے روزگار و پریشان ہیں لیکن کے الیکٹرک کو فرنس آئل سے بجلی بنانے پر مجبور کرنے اور گیس کی فراہمی کم کرنے کی بجائے بدستور گیس فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ شہر میں بڑھتی ہوئے اسٹریٹ کرائمزاور لاقانونیت کے حوالے سے شہری پریشان حال ہیں،پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بجائے ان سے زندگیاں چھین رہی ہے،گزشتہ دنوں نوجوا ن ارسلان محسود اور یاسر کو محض نہ رکنے پر گولی مار دی گئی، قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان قائم کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے تحت بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں گھر گھر رابطہ کیا جائے گا اور عوامی شعور کو بیدار کرکے ”کراچی بچاو مارچ” میں شرکت کی دعوت دیں گے۔”حقوق کراچی تحریک” نہ صرف کراچی بلکہ حید رآباد، میر پورخاص،لاڑکانہ،جیکب آباد، کشمورسمیت دیگر شہروں کی وڈیروں و جاگیرداروں سے آزادی کی تحریک ہے۔ وڈیرے شہر پر قبضہ کرکے اپنی مرضی کے قانون منظورکروانا چاہتے ہیں۔آئین کے آرٹیکل 140ـ اے میں یہ شق واضح موجود ہے کہ بلدیاتی اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں گے لیکن جمہوریت کی مالا جپنے والے جمہوریت اور آئین کے خلاف فیصلے کررہے ہیں۔پیپلز پارٹی مخصوص مائنڈ سیٹ کے ساتھ اندرون سندھ اور کراچی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے،پیپلز پارٹی لسانی و تعصب کی بنیاد پر جعلی ڈومسائل بنا کر کراچی کے تمام محکموں پر قبضہ کررہی ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پیپلز پارٹی کے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف تمام پارٹیوں کے ساتھ ہیں لیکن ہم ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے آئین میں بلدیاتی نظام کی بہتری اور اختیارات کی بحالی کے حوالے سے مؤثر اقدامات کیوں نہیں کیے،ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی علامتی احتجاج کی قائل نہیں ہے بلکہ ہم کراچی کے حقوق کی تحریک چلارہے ہیں۔ گرین لائن کا منصوبہ گزشتہ گورنمنٹ میں تقریبا مکمل ہوگیا تھا لیکن موجودہ حکومت کے ساڑھے تین گزرنے کے بعد اب تک آغاز نہیں ہوسکا۔

کراچی ٹرانسفارمیشن کے تحت کراچی کے لیے کوئی کام ہی نہیں کیا گیا؟،کے فور منصوبے کے حوالے سے عوام کو دھوکا دیا جارہا ہے۔کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے جعلی اعلانات اور جعلی پیکجز کے اعلانات دونوں حکومتیں مل کر کررہی ہیں۔وہ تمام پارٹیاں جو آج کراچی کے حقوق کی بات کررہی ہیں وہ سب شہر کے مسائل کی ذمہ دار ہیں۔ان سب پارٹیوں کو جواب دینا ہوگا کہ انہوں نے حکومت میں شامل رہنے کے باوجود کراچی کے لیے کیا کیا