اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان نے افغانستان میں موجود سفارتی عملے کو وقتی طور پر وطن واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔جبکہ افغان عبوری حکومت سے حملے کی مکمل تحقیقات کرنے اورمجرموں کو پکڑن کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق سفارتی عملے کی واپسی کیلئے خصوصی طیارہ کابل بھیجا جائے گا۔ طیارہ میں زخمی سپاہی اور ناظم الامورعبید نظامانی اور دیگر کو پاکستان واپس لایا جائے گا۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہے، افغان عبوری حکومت حملے کی مکمل تحقیقات کرے، مجرموں کو پکڑے،ان کا محاسبہ کرے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنایا گیا، اللہ تعالی کے فضل و کرم سے کابل میں پاکستانی ناظم الامور محفوظ رہے، کابل حملے میں پاکستانی سکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد شدید زخمی ہوا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان ناظم الامور اور کابل میں سفارت خانے پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے، افغانستان کی عبوری حکومت فوری طور پر کابل حملے کی مکمل تحقیقات کرے، کابل حملے کے مجرموں کو پکڑا جائے، ان کا محاسبہ کیا جائے، افغانستان میں پاکستانی سفارتی عملے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
دوسری جانب وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کابل میں ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی پرقاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، عبیدالرحمان نظامانی سے بات ہوئی ہے۔ عبیدالرحمان نظامانی قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت ہے، پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمن نظامانی نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کی، سفارتی عملے کی حفاظت اور تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح رہے گی، کابل حملے میں زخمی ہونے والے سپاہی اسرار محمد کے لیے دعائیں اور قوم کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔خیال رہے کہ آج افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے۔ترجمان کے مطابق فائرنگ ناظم الامورعبید نظامانی کی نماز ادا کرنے کے بعد واپسی پر کی گئی، حملے میں پاکستانی ناظم الامور محفوظ رہے تاہم سفارت خانے کا ایک اہلکار زخمی ہوا۔