جعلی خبروں کی منظم انڈسٹری کا شکارنوجوان نسل غلط معلومات کے منفی اثرات کو سمجھے فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی میں جعلی خبروں کے اثرات پر اساتذہ اور ماہرین کا سمینار میں اظہار خیال

اسلام آباد(صباح نیوز)فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی میں اظہار رائے کی آزادی، جعلی خبروں کے اثرات اور میڈیا کے کردار پر ایک سیمینار میں بتایا گیا ہے کہ جعلی خبریں اب ایک منظم انڈسٹری بن چکی ہیں اور بدقسمتی سے اس انڈسٹری کے لئے نوجوان نسل استعمال ہو رہی ہے ۔ نوجوانوں کے لئے بڑا ضروری ہے کہ وہ معاشرے پر غلط معلومات اور غلط رہنمائی کے منفی اثرات کو سمجھیں۔

اکاؤنٹی بیلیٹی لیب کے اشتراک سے ہونے والے سیمینار کے مقررین نے معاشرے اور خاص طور پر ہمارے نوجوانوں پر جعلی خبروں اور غلط معلومات کے بنیادی محرکات اور ان کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔سیمینار کے لئے سپیکرز میں ڈین سوشل سائینسز اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی، ڈاکٹر ظفر اقبال اسلام آباد، اسسٹنٹ پروفیسر فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی ڈاکٹر شازیہ حشمت راولپنڈی اور سینئیر اینکرپرسن و تجزیہ نگار متین حیدر شامل تھے۔ سیشن میں طلبا اور اسٹاف ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار میں موجود طلبا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شازیہ حشمت نے کہا کہ  میڈیا میں جعلی خبروں اور غلط معلومات کی موجودگی کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم انٹرنیٹ، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا میں جدت سے جعلی معلومات اور غلط خبروں میں ایک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ناطے ہمیں اپنے سوشل نیٹ ورک موجود لوگوں سے معلومات کا اشتراک کرنے سے پہلے اس کے زرائع کو پہلے سمھنے اور پہچاننے کی ضرورت ہے۔جبکہ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ کہ جعلی خبریں اب ایک منظم انڈسٹری بن چکی ہیں اور بدقسمتی سے اس انڈسٹری کے لئے ہمارے نوجوان استعمال ہو رہے ہیں۔

ماس کمیونیکیشن کے طلبا کے طور پر آپ کے لئے چند بنیادی تصورت کو جاننا بہت ضروری ہے جن میں غلط معلومات اور غلط رہنمائی کے درمیان فرق شامل ہے۔ نوجوانوں کے لئے بڑا ضروری ہے کہ وہ معاشرے پر غلط معلومات اور غلط رہنمائی کے منفی اثرات کو سمجھیں۔ آپ کا ہر کلک فیک نیوز کی انڈسٹری کی مالی معاونت میں حصہ ڈالتا ہے۔ لہذہ آپ کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ آپ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے وقت ان حقائق کا خیال رکھیں۔تعلیمی اداروں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے طلبا کے معاشرے میں مثبت کردار کو یقینی بنانے کے لئے میڈیا لٹریسی کو نصاب کا ایک اہم جز بنایا جائے۔

یہ اساتذہ کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے طلبا کو اس قابل بنائیں کہ وہ تمام ذرائع کی طرف سے آنے والی معلومات کا تنقیدی جائزہ لے سکیں۔جبکہ سینئیر اینکر پرسن اور تجزیہ نگار متین حیدر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ طلبا کی ذمہ داری ہے کہ وہ غلط معلومات، جو ہمارے معاشرے میں تباہ کن اثرات مرتب کر رہی ہیں، کا مقابلہ کرنے کے لئے مدد کریں ۔ خاص طور پر میڈیا کے طلبا جو اس کی بہتر تفہیم رکھتے ہیں، دوسروں کے لئے آگاہی پیدا کرنے، جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلا کے نتیجے میں پیدا ہونے چیلنجز سے نمٹنے سے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اکاؤنٹی بلیٹی لیب پاکستان ایک قومی تھنک ٹینک ہے، جو فعال شہریوں، ذمہ دار رہنماوں اور جوابدہ اداروں کے ذریئے عوام کے بنیادی حقوق تک رسائی کے لئے کام کر رہا ہے۔ لیب پاکستان بھر سے فعال شہریوں اور ذمہ دار رہنماں کی ایک ایسی تحریک پر کام کر رہی ہے، جو عوامی خدمات کی بہتر فراہمی مثبت سماجی اور اقتصادی تبدیلی کے لئے معلومات کی فراہمی اور ان کے تعمیری استعمال میں مدد کر سکے۔