آرمی چیف کی تعیناتی کا وزارت خارجہ سے کوئی تعلق نہیں، بلاول بھٹو


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا وزارت خارجہ سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان کے تازہ ترین یو ٹرن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔پاک امریکا روابط میں کمی سے دونوں ممالک میں مسائل پیدا ہوئے،

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں آج کل سیاسی کلائمیٹ پیدا کیا گیا ہے، سابق وزیراعظم نے نیا یوٹرن لیا ہے جس کو خوش آمدید کہتے ہیں، بہت اچھی بات ہے، امریکی سازش کے معاملے پر وہ مکر چکے ہیں، نہ کل کوئی امریکی سازش تھی اور نہ آج ہے۔تاریخ گواہ ہے جب پاکستان اور امریکا کے درمیان دوری پیدا ہو تو دونوں ملکوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں، پچھلے پانچ چھ ماہ میں خارجہ پالیسیوں کے باعث پاکستان کو فائدہ ہوا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے فیٹف کے تمام ایکشن پلان پر عمل کیا، جو ممالک پاکستان کو گرے لسٹ سے ہٹانے کی مخالفت کرتے تھے انہی نے گرے لسٹ سے نکالنے پر زور دیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کوشش کریں گے پاکستان بھی فیٹف کا حصہ بنے، ہم نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس حاصل کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے اور تاریخی تعلقات ہیں۔ ہم ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔امریکا مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق پاکستان کا دیرینہ شراکت دار ہے۔ پاکستان امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکا روابط میں کمی کی وجہ سے دونوں ممالک میں مسائل نے جنم لیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا فوکس پاکستان کے مفاد کو آگے رکھنا ہے۔ میری امریکی سیکرٹری خارجہ  سے بھی اہم امور پر بات ہوئی ہے۔ پاکستان اور امریکا نے کئی مشترکہ اہداف حاصل کیے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم خارجہ پالیسی کو جس طرح پیش کر رہے ہیں اس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں افغانستان کی عبوری حکومت وعدے پورے کرے، پوری دنیا کو افغانستان کے ساتھ انگیج ہونا چاہیے، چاہتے ہیں کہ افغانستان میں تمام مرد و خواتین کو حقوق ملیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے،انہوں نے کہا کہ جب وزیرخارجہ  کا عہدہ سنبھالا تو پاکستان اور چین کے درمیان معاملات پر کام کیا۔ چینی ہم منصب سے بھی گفتگو ہوئی۔ دہشت گردی،معاشی ،سیاسی اور دیگر امور پر چینی  قیادت سے بات چیت ہوئی۔چین نے مشکل مالی حالات میں ہماری مدد کی۔ دونوں ممالک کے مابین سی پیک منصوبے سمیت تمام معاملات پر مثبت بات ہوئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بہت مشکل دور سے گزر کرآئے ہیں۔ خارجہ پالیسی سے  متعلق ہمیں چیلنجز کا سامنا تھا، اس میں بہتری کے لیے کام کررہے ہیں۔پچھلے 5 سے 6 ماہ کی خارجہ پالیسیوں کے باعث ملک کو فائدہ ہوا ہے۔ ہماری تمام تر ترجیحات پاکستان کا مفاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں ،اب بھی اسی مقف پر قائم  ہیں۔ فوڈ سکیورٹی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی  وفد  سے  ملاقات ہوئی۔ جوممالک  پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنا چاہتے تھے ، انہوں نے  نکالنے کا مشورہ دیا،پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سوال متعلقہ وزارت سے پوچھیں، پوری دنیا جانتی ہے دہشت گردوں کوکون سپورٹ کرتا ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خطے میں تبدیلی کی وجہ سے پچھلے ایک سال میں دہشت گردی واقعات میں اضافہ ہوا ہے، دہشت گردی کے واقعات سے انکار نہیں کیا جا سکتا، ہماری حکومت آنے سے پہلے اور اب بھی دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، ہمیں پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔